فکر و خیالات

یومِ اطفال، یعنی ’چاچا نہرو‘ کو یاد کرنے اور بچوں کا مستقبل سنوارنے والا دن!

جواہر لعل نہرو کو ’چاچا جی‘ کہنے کے پیچھے کئی کہانیاں مشہور ہیں۔ لفط ’چاچا‘ بچوں میں پیار، شفقت اور قربت کا احساس کراتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بچوں کے ساتھ چاچا نہرو کی ایک تاریخی تصویر، ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

بچوں کے ساتھ چاچا نہرو کی ایک تاریخی تصویر، ’ایکس‘ @INCIndia

 

ہندوستان کو 1947ء میں آزادی ملی اور اسی وقت سے جواہر لعل نہرو کا یومِ پیدائش ’14 نومبر‘ ایک عوامی تقریب کے طور پر منایا جانے لگا۔ ان تقریبات میں بچے بے پناہ جوش کے ساتھ حصہ لیتے تھے، کیونکہ بچے جواہر لعل نہرو سے بہت محبت کرتے تھے اور انھیں ’چاچا نہرو‘ کہا کرتے تھے۔ اس دن اسکولوں میں مختلف انداز کے پروگرام، تقریری مقابلے، ڈرامے اور کھیلوں کا انعقاد ہوتا، جس سے 14 نومبر بچوں کے لیے خوشیوں کا تہوار بن جاتا۔

Published: undefined

جواہر لعل نہرو اور بچوں کے درمیان انسیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے 1957ء میں، یعنی آزادی کے 10 سالوں بعد حکومتِ ہند نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ ہر سال 14 نومبر ’یومِ اطفال‘ (چلڈرنس ڈے) کے طور پر منایا جائے گا۔ اس کے بعد نہرو کی سالگرہ، جو پہلے صرف ان کی ذاتی یاد کا دن تھا، بچوں کی محبت اور ان کے حقوق کی علامت بن گئی۔ پھر تو ہر سال 14 نومبر کا دن صرف بچوں کی خوشیوں کا نہیں بلکہ ایک ایسی شخصیت کی یاد تازہ کرنے کا بھی دن بن گیا جس نے اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں بچوں سے محبت، خلوص اور امید کا پیغام دیا۔

Published: undefined

جہاں تک ’یومِ اطفال‘کی اہمیت و افادیت کا سوال ہے، یہ دن اس نظریے کی نمائندگی کرتا ہے کہ تمام بچے، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات، برادری یا معاشرتی طبقہ سے ہو، انہیں تعلیم، صحت، صفائی اور خوشگوار زندگی کا برابر حق حاصل ہونا چاہیے۔ یومِ اطفال کی معنویت اس لیے بھی بہت زیادہ ہے، کیونکہ اس دن اسکولوں میں نہ صرف خصوصی تقریبات منعقد ہوتی ہیں بلکہ بچوں کے ساتھ اساتذہ اور والدین بہت خوشگوار وقت گزارتے ہیں۔ تقاریر، گیت، ڈرامے اور کھیلوں میں شرکت بچوں کو احساس دلاتے ہیں کہ وہ ملک کے قیمتی اثاثے ہیں۔ یومِ اطفال کی تقریبات اساتذہ اور والدین کو بھی یہ احساس دلاتے ہیں کہ قوم کا مستقبل انہی ننھے پھولوں کے ہاتھ میں ہے جنہیں ہم آج تربیت دے رہے ہیں۔ اگر ہم نے انہیں علم، اخلاق، اور اعتماد دیا تو وہ کل ایک روشن، مضبوط اور خوشحال ملک کی بنیاد رکھیں گے۔

Published: undefined

بچوں سے متعلق جواہر لعل نہرو کا نظریہ

جواہر لعل نہرو سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نرم دل، حساس اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے انسان تھے۔ ان کے لیے بچے ’قوم کے معمار‘ تھے۔ نہرو اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’آج کے بچے کل کا ہندوستان بنائیں گے۔ جس طرح ہم ان کی پرورش کریں گے، وہی ملک کا مستقبل طے کرے گا۔‘‘ انہوں نے ہمیشہ تعلیم، مساوات اور بچوں کی فلاح و بہبود پر زور دیا۔ 1955ء میں انہوں نے ’چلڈرن فلم سوسائٹی آف انڈیا‘ کی بنیاد بھی رکھی تاکہ بچوں کے لیے معیاری تفریح اور تعلیم فراہم کی جا سکے۔ ہر دور میں بچوں کو صحیح تعلیم دینا سب سے اہم فریضـہ ہے، کیونکہ تعلیم ہی وہ روشنی ہے جو جہالت کے اندھیروں کو ختم کرتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ بچہ مستقبل میں ایک باشعور شہری بنتا ہے جو ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرتا ہے۔

Published: undefined

بچے جواہر لعل نہرو کو ’چاچا‘ کیوں کہتے تھے؟

جواہر لعل نہرو کو ’چاچا جی‘ کہنے کے پیچھے کئی کہانیاں مشہور ہیں۔ لفط ’چاچا‘ بچوں میں پیار، شفقت اور قربت کا احساس کراتا ہے۔ چونکہ نہرو جی بچوں سے ایک چچا کی طرح محبت کرتے تھے، اس لیے سبھی بچوں نے انہیں ’چاچا نہرو‘ کہنا شروع کر دیا۔ اگرچہ اس بات کی تصدیق کے لیے کوئی سرکاری دستاویز موجود نہیں ہے، لیکن کہا جاتا ہے کہ بچوں سے ان کی محبت اور ان کا دوستانہ رویہ ہی اس نام کی بنیاد بنا۔

Published: undefined

ایک روایت یہ بھی ہے کہ نہرو جی بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بہت قریب تھے۔ان کا وہ اپنے بڑے بھائی کی طرح احترام کرتے تھے۔جب گاندھی جی کو عوام نے ’باپو‘ کا لقب دیا، تو پھر بچوں نے محبت سے نہرو کو ’چاچا جی‘ کہنا شروع کر دیا۔ یوں ’چاچا نہرو‘ ہندوستانی ثقافت میں محبت، شفقت اور امید کی علامت بن گئے۔ نہرو کے نزدیک بچے باغ کے ننھے پھول کی مانند ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ زور دیا کہ تعلیم ہر بچے کے لیے لازمی اور قابلِ رسائی ہونی چاہیے۔ وہ سمجھتے تھے کہ کسی بھی قوم کا مستقبل اس کے بچوں کی تربیت پر منحصر ہے۔ اسی لیے انہوں نے تعلیمی اداروں کے قیام، سائنسی سوچ کے فروغ اور ثقافتی ترقی پر خاص توجہ دی۔ اس کا ثبوت بچوں سے متعلق ان کے اقوال ہیں۔ بطور نمونہ چند اقوال دیکھیں:

  • آج کے بچے کل کا ہندوستان بنائیں گے۔ جس طرح ہم ان کی پرورش کریں گے وہ ملک کا مستقبل طے کرے گا۔

  • بچوں کی اصلاح کا واحد طریقہ یہ ہے کہ انہیں پیار سے جیت لیا جائے۔ جب تک کوئی بچہ دوستانہ نہیں ہوتا، آپ زبردستی اس کی رہنمائی نہیں کر سکتے۔

  • بچے باغ کی کلیوں کی طرح ہیں، جنہیں احتیاط اور پیار سے سینچا جانا چاہیے، کیونکہ وہی آنے والے کل کے شہری ہیں۔

  • ہندوستان میں بچوں کی ایک بڑی فوج ہے جو بظاہر عدم تحفظ کے احساس سے آزاد نظر آتے ہیں، لیکن ہمیں ان کے ذہنوں میں اعتماد پیدا کرنا چاہیے۔

  • کسی قوم کے بچے اس کی اصل طاقت ہوتے ہیں۔ وہی ماضی کی میراث کو آگے بڑھاتے ہیں اور اس کے نظریات کو حقیقت میں ڈھالتے ہیں۔

Published: undefined

یہ اقوال صرف الفاظ نہیں بلکہ راہ نما ہیں، جو ہر دور میں اپنی معنویت برقرار رکھنے والے ہیں۔ اسی لیے 14 نومبر کو یومِ اطفال منانے کا مقصد صرف نہرو کی یاد منانا نہیں بلکہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنا بھی ہے۔ یہ دن اس خیال کو تقویت دیتا ہے کہ ہر بچہ، چاہے وہ امیر ہو یا غریب، شہری ہو یا دیہیاسے زندگی گزارنے کے یکساں مواقع، اچھی تعلیم، صاف ماحول اور صحت مند سرگرمیوں کا حق حاصل ہے۔

Published: undefined

جواہر لعل نہرو کا ایک قول ہے کہ ’’بچے ہماری سب سے بڑی دولت ہیں۔ ان کی مسکراہٹ میں ہی ملک کی اصل خوشی چھپی ہے۔‘‘ یہ مختصر قول بہت معنی خیز ہے، جسے موجودہ دور میں سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگر ہم یہ نہیں سمجھ سکے تو 14 نومبر محض ایک ’دن‘ بن کر رہ جائے گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ یومِ اطفال صرف ماضی کا جشن نہیں، بلکہ مستقبل کی ذمہ داری کا اعلان ہے۔ یہ ہمیں اپنے فرائض کی یاد دہانی بھی کراتا ہے۔ اگر ہر معاشرہ بچوں کے حقوق کا تحفظ کرے تو ہم نہرو کے خوابوں والاایک ایسا ہندوستان بنا سکتے ہیں جہاں ہر بچہ آزاد، تعلیم یافتہ اور خوشحال ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined