
بہار میں ووٹر بیداری مہم / آئی اے این ایس
بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی تشہیری مہم آج شام اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے حسبِ روایت عوام سے فلاح و بہبود کے وعدے کیے ہیں، جیسے وہ ہر پانچ سال بعد ہونے والے انتخابات میں کیا کرتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ عوام کا ایک محدود طبقہ ہی ان وعدوں کی بنیاد پر اپنا ووٹ ڈالتا ہے۔ زیادہ تر لوگ ووٹ دینے سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ امیدوار کس برادری سے تعلق رکھتا ہے، یا اس نے ماضی میں ان پر کوئی ذاتی احسان تو نہیں کیا۔
دوسری طرف امیدوار اور سیاسی پارٹیاں بھی بخوبی جانتی ہیں کہ عوام کے دل جیتنے کے لیے صرف وعدے اور تقریریں کافی نہیں ہوتیں۔ ان کے نزدیک ووٹ حاصل کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ طاقت اور دولت کا مظاہرہ ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ووٹر اس چمک دمک، طاقت کے کھیل اور پیسے کی روانی سے ہی متاثر ہوتا ہے۔ چند امیدوار ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی شخصیت، کردار اور عوامی خدمت کی بنیاد پر کامیابی حاصل کر لیتے ہیں، مگر اقتدار کا رنگ جلد ہی ان پر بھی چڑھ جاتا ہے۔ اگلے انتخابات تک وہ بھی انہی ہتھکنڈوں کے قائل ہو جاتے ہیں جنہیں وہ کبھی برا سمجھتے تھے۔
Published: undefined
اقتدار کی کشش ہی کچھ ایسی ہے کہ جو ایک بار کامیابی کا مزہ چکھ لے، وہ اسے بار بار حاصل کرنا چاہتا ہے۔ صرف خود نہیں بلکہ اپنے بچوں اور خاندان کو بھی اسی اقتدار کے دائرے میں دیکھنے کے خواب سجانے لگتا ہے۔ جو منتخب ہو جاتا ہے، وہ عوام کے مسائل سے زیادہ اپنی آئندہ سیاسی پوزیشن کے بارے میں سوچتا ہے۔ اس کی ترجیح عوامی خدمت نہیں بلکہ اپنی طاقت اور دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکثر سیاسی پارٹیاں بھی یہی کرتی ہیں، الیکشن جیتنے کے بعد وہ بھول جاتی ہیں کہ عوام سے انہوں نے کیا وعدے کیے تھے۔ ان کی نظریں فوراً اگلی ریاست کے انتخابات پر ٹک جاتی ہیں جہاں ایک اور سیاسی میدان ان کے انتظار میں ہوتا ہے۔
لیکن اس کھیل میں عوام بھی کم قصوروار نہیں۔ اگر عوام ووٹ دیتے وقت اپنی برادری، مذہب یا وقتی مفاد کو ترجیح دیں، تو پھر انہیں شکایت نہیں کرنی چاہیے کہ ان کے رہنما وعدے پورے نہیں کرتے۔ جب ووٹر اپنے بنیادی مسائل جیسے تعلیم، روزگار، صحت اور انصاف ، کو پسِ پشت ڈال کر برادری اور ذات کی بنیاد پر ووٹ دیتا ہے، تو وہ دراصل خود اپنے مستقبل کا سودا کر لیتا ہے۔ عوام خوش ہوتے ہیں کہ ان کا نمائندہ جیت گیا، اور امیدوار خوش ہوتا ہے کہ اس کی دولت اور طاقت نے اسے کامیابی دلائی۔ اس کے بعد دونوں اپنی اپنی خوشی میں مست رہتے ہیں، مگر ترقی کے دروازے بدستور بند رہتے ہیں۔
Published: undefined
سوال یہ ہے کہ آخر انتخابات جیتنا ہی سب کچھ کیوں بن گیا ہے؟ عوامی خدمت، دیانت داری اور ترقی کے وعدے محض رسمی جملے کیوں رہ گئے ہیں؟ ہر پارٹی اور امیدوار کا مقصد اقتدار تک پہنچنا ہے، چاہے اس کے لیے انہیں کوئی بھی ہتھکنڈہ کیوں نہ اختیار کرنا پڑے۔ اگر اقتدار کے حصول کے لیے اپنے قریبی ساتھیوں کی قربانی دینی پڑے، تو وہ بھی گوارا ہے۔ اس ماحول میں اصول، اقدار اور نظریات سب کچھ ثانوی ہو گیا ہے۔
جمہوریت کا اصل مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے، لیکن موجودہ سیاست میں کامیابی کا پیمانہ صرف جیت بن گیا ہے ، چاہے وہ کسی بھی قیمت پر حاصل ہو۔ اگر یہی جمہوریت ہے تو پھر جمہوریت کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے۔ اقتدار کا یہ کھیل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عوام خود اپنی ترجیحات میں تبدیلی نہیں لاتے۔ جس دن عوام امیدواروں کو ان کے وعدوں، کارکردگی اور کردار کی بنیاد پر ووٹ دیں گے، اسی دن سیاست کا رخ بدلے گا۔
Published: undefined
راہل گاندھی جیسے چند رہنما آج بھی عوامی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ سیاست کو عوام کے اصل مسائل کی طرف واپس لایا جائے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس ماحول میں ان کی بات سنی جائے گی؟ کیا وہ اس نظام میں اپنی جگہ بنا پائیں گے، یا طاقت اور مفاد کے کھیل میں انہیں بھی گھیر لیا جائے گا؟ اس کا جواب وقت دے گا۔
فی الحال، بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی تشہیری مہم کے اختتام پر ہمیں خود سے ایک سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ کیا ہم اپنی رائے کا استعمال سمجھ داری سے کر رہے ہیں؟ کیا ہم ووٹ دیتے وقت صرف اپنی ذات، مذہب یا وقتی فائدے کو دیکھ رہے ہیں، یا واقعی اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں؟
Published: undefined
جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں۔ ووٹ صرف ایک حق نہیں بلکہ ذمہ داری بھی ہے۔ اگر ہم نے اس ذمہ داری کو سمجھداری سے نبھایا، تو یقیناً وہ دن دور نہیں جب سیاست دان عوام کے مسائل کو ترجیح دیں گے، وعدے پورے کریں گے، اور بہار سمیت پورا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined