نجف سے کربلا تک اربعینِ حسینی کا روحانی سفر / Getty Images
اربعین (چہلم شہیدانِ کربلا) دنیا والوں تک ظلم کے خلاف جدوجہد، اتحاد اور مزاحمت و مقاومت کا پیغام پہنچاتا ہے اور اس حقیقت کو آشکار کر دیتا ہے کہ عاشورا کی تعلیمات آج بھی مسلمانوں کو ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت اور استقامت کی تعلیم اور تحریک دیتی ہیں۔ آخری نبی حضرت محمد مصطفیؐ کے نواسے حضرت امام حسینؑ اور آپ کے اصحابِ باوفا شہدائے کربلا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے آج ہندوستان سمیت پوری دنیا میں آپ کا چہلم روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے بڑا اربعین عراق میں انجام پایا جو نجف اشرف سے شروع ہو کر (تقریباً 90 کلومیٹر) کربلائے معلّیٰ پر اختتام پذیر ہوا۔ اربعینِ حسینی میں شرکت کے لیے لاکھوں ہندوستانی اور غیر ملکی زائرین نجف اشرف سے پیدل سفر کر کے کربلائے معلّیٰ پہنچے ہیں۔ عراق سے موصول معلومات کے مطابق کربلائے معلّیٰ میں بارگاہِ حسینی اور اس کے اطراف کی تمام شاہراہیں عزاداروں سے بھری پڑی ہیں اور لوگ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے اس حصے کی جانب رواں دواں ہیں جو بین الحرمین کہلاتا ہے۔
Published: undefined
ایک اندازے کے مطابق کربلا میں اس وقت تین کروڑ سے زائد عزادار موجود ہیں جن میں مختلف مذاہب و مسالک کے لوگ بھی شامل ہیں، جو حریت پسندوں کے سید و سالار حضرت امام حسینؑ کی عظیم و لازوال قربانی کو اپنے اپنے انداز میں خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ اس وقت کربلا شہر ملکی و غیر ملکی زائرین کی غیر معمولی اور ہوش ربا تعداد سے چھلک اٹھا ہے۔ نجف سے لے کر کربلا تک عزاداری کا سماں ہے اور لاکھوں خادمین زائرین کی خدمت میں مصروف ہیں۔
نجف کربلا شاہراہ زوّارِ حسینی سے لبریز ہے جہاں اس وقت خدمت، عقیدت، خلوص، ایثار، فداکاری اور انسانیت کی لاثانی مثالوں کا ایک لامنتہی سلسلہ جاری ہے، جو امامِ حریت سید الشہدا حضرت امام حسینؑ کی محبت اور آپ سے اعلانِ وفاداری کے مقصد سے انجام پا رہا ہے۔ اس سال "انا علی العہد" یعنی ہم اپنے عہد پر قائم ہیں کے نعرے کے ساتھ اربعین میلین مارچ انجام پایا، جس میں حسینی زائرین نے فلسطین اور خاص طور پر غزہ کی مظلومیت کو یاد کیا اور زائرین اپنے قومی پرچم کے ساتھ فلسطین کا پرچم بھی اٹھائے نظر آئے۔
Published: undefined
زائرین کی ایک بڑی تعداد شہداء کی نیابت میں اربعین مارچ میں شریک ہے۔ عراق کی حکومت نے زائرین کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے خاص انتظامات کیے ہیں، فوج اور پولیس فورس کے ساتھ ساتھ رضاکار فورس الحشد الشعبی کی بھی مدد لی گئی ہے۔ اطلاع کے مطابق اس سال ایران کے راستے 32 لاکھ سے زائد زائرین عراق پہنچے ہیں جن میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد غیر ملکی زائرین شامل ہیں۔
اس سال اربعین کے مراسم کی شان و عظمت پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہے اور اس نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا دی۔ یہ شان و عظمت صرف ظاہری خوبصورتی تک محدود نہیں بلکہ اس کے گہرے روحانی اور سماجی پیغامات بھی خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ ان دنوں جب اسلام کے حلفیہ دشمن یکے بعد دیگرے اسلامی ممالک بشمول غزہ اور فلسطین کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں، مسلم ممالک کے حکمرانوں اور عوام کے درمیان اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
پوری دنیا میں صرف امام حسینؑ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ کے اربعین یعنی چہلم کی یاد ہر سال بڑی آب و تاب، جوش و خروش اور جذبہ و عقیدت کے ساتھ منائی جاتی ہے اور اس میں دنیا کے سبھی مذاہب و ممالک کے لوگ بلا تفریق مذہب و ملت برابر شریک ہوتے ہیں۔ کسی بھی شخصیت کا چہلم مرنے کے چالیسویں دن صرف ایک بار منایا جاتا ہے، مگر امام حسینؑ کی زیارتِ اربعین بفرمانِ معصوم مومن کی علامتوں میں سے ایک ہے۔
سوال یہ ہے کہ ہر قوم و ملت اور مذہب و مسلک کا انسان پروانوں کے مانند کیوں کربلا کی طرف کھنچا چلا آتا ہے اور کیوں زندگی کی راہ میں مختلف حالات و حادثات میں انقلابِ حسین سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا؟ بات صرف اتنی ہے کہ انسانی زندگی کے دو پہلو ہیں: ایک عقلی اور ایک جذباتی۔ ہم ببانگِ دہل کہہ سکتے ہیں کہ اس واقعے نے انسانی زندگی کے دونوں پہلوؤں پر عظیم اثرات ڈالے ہیں اور کربلا انسان کو اپنی آپ بیتی معلوم ہوتی ہے۔
Published: undefined
کربلا نے انسانی ذہنوں پر جو اثرات مرتب کیے ہیں اسے دانشوروں، فلسفیوں، انقلابی رہنماؤں، سماجی مصلحین، شعراء، ادباء اور مختلف علوم و فنون سے وابستہ شخصیات کے آثار میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔ علمی و سماجی مسائل کی گتھیوں کو سلجھانے میں کربلا کا اہم کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے دانشوروں کا سب سے بڑا مجمع اگر دیکھنا ہو تو اربعین کے موقع پر کربلا آئیے، جہاں تمام شعبہ ہائے حیات سے وابستہ دانشور موجود ہوتے ہیں۔
اسی وجہ سے محققین نے سماجی علوم و فنون کی پیش رفت میں حسینی تحریک کے اثرات کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے، جو بشریت کی بہت بڑی خدمت ہے۔ انسانی قلوب پر کربلا کے اثرات کے بارے میں ایک بلند پایہ مستشرق کا اعتراف ہے کہ واقعۂ کربلا انسانی دلوں میں جذبات کی ایسی دنیا پیدا کرتا ہے جس میں اخلاق اور سچائی کا سکہ رائج ہوتا ہے اور ان جذبات کے اظہار میں ریا و نمود کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔
Published: undefined
واقعۂ کربلا نے انسانی قلوب پر کیا اثرات ڈالے ہیں اس کے لیے صرف اربعین کے روح پرور منظر کا طائرانہ جائزہ لینا کافی ہے۔ عشق و محبت کا کامل اور حقیقی جلوہ اربعین کے بے نظیر اجتماع میں نظر آتا ہے۔ دوسروں سے خدمت لینے کا خواہشمند انسان اور اپنے آپ کو مخدوم بنانے کا شائق بشر محبتِ حسینؑ کی آگ میں یوں تپ کر موم ہو جاتا ہے کہ خدمت لینے کے بجائے ہر خاص و عام کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد اور دونوں جہان کی سعادت و خوش بختی شمار کرتا ہے۔
اس سلسلے میں تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ عاشورا اور اربعین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے انصاف کے قیام اور ظلم کے خلاف جدوجہد کے راستے پر گامزن ہوں۔ اربعین نہ صرف مسلمانوں کے اتحاد کی علامت ہے بلکہ اسلامی ممالک میں قومی یکجہتی کو بھی مضبوط کرتا ہے اور یہ حقیقت آشکار کرتا ہے کہ جب قومیں اور حکومتیں دینی و انسانی اقدار کی بنیاد پر متحد ہو جائیں تو وہ مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے اور اپنی شناخت و آزادی کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined