فکر و خیالات

الوداع 2025: یہ سال تباہناک رہا، اس کا بہی کھاتہ بھی مخدوش!... حسنین نقوی

گزشتہ 12 مہینوں پر نظر ڈالنا ایسے منظرنامے کا جائزہ لینا ہے جو نظام کی ناکامی، معاشی نشیب و فراز اور بکھرتے ہوئے سماجی تانے بانے کے زخموں سے بھرپور ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’اے آئی‘</p></div>

تصویر ’اے آئی‘

 

سال 2025 کا پردہ جب پوری طرح گرنے والا ہے، ملک کی فضا جشن منانے والی معلوم نہیں پڑ رہی، بلکہ خود احتسابی اور تھکن سے بھرپور بقا والی ہے۔ گزشتہ 12 مہینوں پر نظر ڈالنا ایسے منظرنامے کا جائزہ لینا ہے جو نظام کی ناکامی، معاشی نشیب و فراز اور بکھرتے ہوئے سماجی تانے بانے کے زخموں سے بھرپور ہے۔ ہندوستان کے لیے 2025 محض ایک مشکل سال نہیں تھا، یہ ایک تباہی والا سال تھا۔ ایسا سال جس میں حکمرانی، سفارت کاری اور شہری شائستگی کے حفاظتی جال بیک وقت اُدھڑتے محسوس ہوئے۔

Published: undefined

آفات کا موسم: مذہبی یاتراؤں سے فضائی راستوں تک

سال کا آغاز غم کی بھاری خاموشی سے ہوا۔ مونی اماوسیہ کے موقع پر مہاکمبھ کی بھگدڑ نے روحانی عروج کے ایک لمحہ کو ناقابل تصور سانحے کی جگہ میں بدل دیا، اور ہمارے آفات سے نمٹنے کے پروٹوکولز کی کھوکھلی حقیقت کو بے نقاب کر دیا۔ اس کے بعد دہشت کی سرد بازگشت سنائی دی، یعنی پہلگام حملہ۔ اس حملہ میں سیاحوں کو منظم طور پر نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد دہلی میں ہونے والی کارروائیوں نے ایک ’نارملائزڈ‘ سیکورٹی منظرنامہ کے فریب کو چکناچور کر دیا۔

Published: undefined

افراتفری آسمانوں میں بھی دیکھنے کو ملی۔ ایئر انڈیا اور انڈیگو کے دوہرے بحران نے لوگوں کو حیران و پریشان کر دیا۔ ایک تو المناک حادثہ تھا، اور دوسرا تھا حد درجہ بدنظمی کی ایسی مثال جو پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ انڈیگو بحران نے لاکھوں مسافروں کو مشکل میں پھنسا کر رکھ دیا اور ملک کی ہوابازی کی ساکھ کو تہس نہس کر دیا۔ اس درمیان زمین پر ہوا نے زہر کی صورت اختیار کر لی۔ دہلی کے بدترین ترین اے کیو آئی ریڈنگز اب موسمی سرخی نہیں رہیں بلکہ صحت کے لیے مستقل ہنگامی حالت بن گئیں۔

Published: undefined

معیشت کی تنگ رسی: ٹیرف، گراوٹیں اور کشیدگیاں

مالی اعتبار سے 2025 کی ’بیلنس شیٹ‘ سرخ سیاہی میں لکھی گئی ہے۔ ہندوستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے 91 تک تاریخی گراوٹ نے متوسط طبقے میں زلزلہ خیز جھٹکے پیدا کیے اور ایندھن سے لے کر تعلیم تک ہر چیز کی لاگت بڑھا دی۔ اس داخلی عدم استحکام کو عالمی حالات نے مزید سنگین بنا دیا۔ ٹرمپ کی ٹیرف جنگ نے ہندوستانی برآمدات کو شدید جھٹکا پہنچایا۔ اتنا ہی نہیں، امریکی صدر نے آپریشن سندور (سرحد پار سے ہوئی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں ہندوستانی فوجی رد عمل) معاملہ میں غیر مطلوب مداخلت کر کے ایک غیر مستحکم عنصر متعارف کرایا جس نے نئی دہلی کی اسٹریٹجک خود مختاری کو مضطرب کیا۔

Published: undefined

رواں سال داخلی طور پر عوام کو سخت ہوتی مالی گرفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ریلوے کرایوں میں اضافہ (ایک ہی سال میں دوسری مرتبہ) اور منریگا کا خاموش مرحلہ وار خاتمہ دیہی غریبوں کے لیے حفاظتی جال کی آخری باقیات بھی چھین لے گیا۔ دوسری طرف ’ووٹ چوری‘ (انتخابی بدعنوانی) کے الزامات نے جمہوری عمل کی حرمت پر ایک طویل گہرا سایہ ڈال دیا۔

Published: undefined

بکھرتا ہوا تانا بانا: انصاف اور خود ساختہ قانون

شاید اس سال کے کھاتے میں سب سے زیادہ ’نقصاندہ اندراجات‘ اخلاقی نوعیت کے ہیں۔ 2025 کو سزا یافتہ عصمت دری کے مجرموں کی رہائی کے لیے یاد رکھا جائے گا، ایسا قدم جو قومی اجتماعی ضمیر پر ثانوی حملے کے مترادف محسوس ہوا۔ اس بے سزا پن کے ماحول نے ہجوم کے ہاتھوں قتل اور عیسائی برادریوں پر حملوں میں اضافے کو ہوا دی، خصوصاً سال کے آخر میں کرسمس کی تقریبات کے دوران۔

Published: undefined

جب ریاست تماشائی (یا اس سے بھی بدتر، خودساختہ قانون کی معاون) بن جائے جائے تو قانون کی حکمرانی محض ایک مشورہ بن کر رہ جاتی ہے۔ 2025 کی رپورٹ کارڈ ایک ایسے ملک کا عکس پیش کرتی ہے جو مزید منقسم ہو رہا ہے، جہاں اقلیتوں کو دوسرے درجہ کا ظاہر کرنے والی ’بیان بازی‘ کناروں سے نکل کر گلیوں کے مرکز تک آ پہنچی ہے۔

Published: undefined

اختتامی بیان

جب ہم 2026 میں قدم رکھتے ہیں تو سوال یہ نہیں کہ کیا ہم کھوئی ہوئی GDPواپس لا سکتے ہیں یا تباہ شدہ طیارے دوبارہ بنا سکتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ کیا ہم جل چکا اعتماد بحال کر سکتے ہیں۔ بیلنس شیٹ اعداد و شمار سے متوازن کی جا سکتی ہے، لیکن ایک ملک کی روح کو محض حساب کتاب سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے، اسے جوابدہی درکار ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined