صنعت و حرفت

متحدہ عرب امارات میں غیرملکیوں کو کاروبار کے مکمل مالکانہ حقوق دینے کا اعلان

اس پابندی کے خاتمہ کے بعدغیر ملکی افراد کو کاروباری اداروں کا مکمل انتظام اپنے پاس رکھنے کی اجازت حاصل ہوجائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ابوظہبی: دنیائے عرب کی سب سے متنوع اور دوسری بڑی کابینہ نے ابتدائی طور پر انتہائی اہم 13 معاشی شعبہ جات کی اجازت دی ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے ملک میں دہائیوں سے عائد پابندی اٹھاتے ہوئے غیر ملکیوں کو تجارتی مراکز پر مکمل مالکانہ حقوق تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

اس پابندی کے خاتمہ کے بعدغیر ملکی افراد کو کاروباری اداروں کا مکمل انتظام اپنے پاس رکھنے کی اجازت حاصل ہوجائے گی۔ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ابوظہبی میں میری صدارت میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں 122 معاشی سرگرمیوں میں 100 فیصد غیر ملکی ملکیت کی منظوری دے دی گئی‘‘۔ اس اعلان سے دہائیوں قبل نافذ کی گئی پابندی کا خاتمہ ہوگیا جس کے تحت غیر ملکیوں کو صرف 49 فیصد مالکانہ حقوق حاصل ہوتے تھے۔

Published: undefined

اپنے ٹوئٹ میں شیخ محمد بن راشد المکتوم کا مزید کہنا تھا کہ اس اجازت کا اطلاق زراعت، مینوفیکچرنگ، متبادل توانائی، ای کامرس ٹرانسپورٹ، آرٹس، تعمیرات اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں میں ہوگا۔ 7 عرب ریاستوں پر مشتمل متحدہ عرب امارات میں اہم کاروباری شعبوں میں غیر ملکی ملکیت کے بارے میں فیصلہ خود یو اے ای حکومت کرے گی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ پہلے سےعائد 49 فیصد کی پابندی کو چکمہ دینے کے لیے دبئی سمیت کچھ اماراتی شہروں میں فری ٹریڈ زون قائم کیے گئے ہیں جہاں غیر ملکی افراد اپنے کاروبار کے تمام مالکانہ حقوق اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ شیخ محمد المکتوم کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے یو اے ای کی معیشت کے دروازے تمام قومیتوں کے کھلیں گے ’’جس سے یہ عالمی سرمایہ کاری کا بہترین مقام بن جائے گا‘‘۔

Published: undefined

یو اے ای کا دارالحکومت ابو ظہبی تیل کے وسیع ترین وسائل سے مالامال ہے جس کی یومیہ پیداوار 30 لاکھ بیرل ہے۔ اس کے علاوہ عرب دنیا میں متحدہ عرب امارات براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری وصول کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کو گزشتہ برس اس مد میں 11 ارب ڈالر حاصل ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined