واشنگٹن: امریکہ نے اپنے بازاروں تک اس کی رسائی فراہم کرنے میں ناکام رہنے کے بعد ہندوستان کے ’ٹیکس فری‘ ملک کے درجے کو ختم کر دیا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کانگریس (پارلیمنٹ) کو ایک خط کے ذریعے یہ ا طلاع دی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو کانگریس کو بتایا’’میں عمو می ترجیحاتی نظام (جی ایس پی) پروگرام کے تحت ترقی پذیر ملک کے طور پر ہندوستان کو حاصل درجے کو ختم کرنے کی ا طلاع دے رہا ہوں۔ میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں، کیونکہ امریکہ اور ہندوستان حکومت کے درمیان مضبوط تعلقات کے باوجود میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ ہندوستان نے امریکہ کو یہ یقین دہانی نہیں کرائی ہے کہ وہ اپنے بازاروں میں اس کی منصفانہ اور مناسب رسائی فراہم کرے گا‘‘۔ اس کے ساتھ ہی ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک دیگر خط میں کانگریس کو بتایا ہے کہ انہوں نے اقتصادی ترقی کی بنیاد پر ترکی کے ٹیکس فری ملک کے درجے کو بھی ختم کر دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل امریکی تجارتی خسارہ کو کم کرنے کی قسم کھانے والے ڈونالڈ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ ہندوستان تجارت کے معاملے میں امریکہ کو ضروری تعاون نہیں کر رہا ہے۔ ایسا اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ امریکی پروڈکٹس پر ہندوستان کافی ٹیکس وصول کر رہا ہے اور ٹرمپ کئی بار یہ بات مختلف اسٹیج سے کہہ چکے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان ایسا ملک ہے جو امریکی پروڈکٹس پر زیادہ ٹیرف تھوپتا ہے اور اس کے جواب میں انھوں نے بھی ہندوستان کے پروڈکٹس کے امریکی بازار میں ڈیوٹی فری داخلہ روکنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’’میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں کیونکہ امریکہ سے گہرے رشتوں کے بعد بھی ہندوستان نے امریکہ کو یہ یقین دہانی نہیں کرائی ہے کہ وہ ہندوستان کے بازار میں یکساں اور مناسب رسائی فراہم کرے گا۔‘‘
اس تعلق سے امریکی تجارتی نمائندہ دفتر کا کہنا ہے کہ جی ایس پی سے ہندوستان کو باہر کرنے کا فیصلہ صدر کے اعلان کے ذریعہ ہی نافذ کیا جا سکتا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندہ وفد کے مطابق 2017 میں ہندوستان کے ساتھ امریکی سامان اور خدمات کا تجارتی خسارہ 27.3 بلین ڈالر تھا۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے جی ایس پی پروگرام کے تحت منافع کمانے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہندوستان کا شمار ہوتا ہے۔ جی ایس پی کی شراکت داری ختم ہونے کی صورت میں 2017 میں عہدہ سنبھالنے والے ڈونالڈ ٹرمپ کی یہ ہندوستان کے خلاف سب سے بڑی کارروائی ہوگی۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined