صنعت و حرفت

عوامی شعبہ کے بینکوں کا 90 فیصد منافع ناقابل وصول قرضوں کے تصفیہ میں خرچ! بینک ملازمین انجمن کا دعویٰ

’اے آئی بی ای اے‘ نے دعویٰ کیا کہ عوامی شعبہ کے بینکوں کو 2009 سے 2021 کے درمیان 15 لاکھ 97 ہزار کروڑ روپے کا منافع ہوا جس میں سے 14 لاکھ 40 کروڑ روپے ناقابل وصول قرضوں کے تصفیہ میں خرج کر دئے گئے

اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرتے بینک ملازمین / آئی اے این ایس
اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرتے بینک ملازمین / آئی اے این ایس 

نئی دہلی: ہندوستان میں بینک ملازمین کی قدیمی و وسیع ترین قومی ٹریڈ یونین آل انڈیا بینک ایمپلائیز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ عوامی شعبہ کے بینکوں نے گزشتہ 13 برسوں میں جو منافع حاصل کیا اس کا 90 فیصد ناقابل وصول قرضوں (بیڈ لونز) کے تصفیہ میں خرچ کر دیا گیا۔ مئی 2014 کو مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے صورت حال مزید ابتر ہوتی چلی گئی۔

Published: undefined

اے آئی بی ای اے نے ایس بی آئی سمیت 12 عوامی شعبہ کے بینکوں کی بیلنس شیٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوامی شعبہ کے بینکوں کو سال 2009 سے 2021 کے درمیان 15 لاکھ 97 ہزار کروڑ روپے کا منافع ہوا جس میں سے 14 لاکھ 40 کروڑ روپے ناقابل وصول قرضوں کے تصفیہ میں خرچ کر دئے گئے۔

Published: undefined

عوامی شعبہ کے دو بینکوں کی نجکاری کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف بینک ملازمین کی تحریک میں ’اے آئی بی ای اے‘ کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ اسی سلسلہ میں حال ہی میں ’یونائیٹڈ فورم آف بینکس‘ نے بیکنگ قوامین (ترمیمی بل) 2021 کے خلاف دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا اہتمام کیا تھا۔ بینک ملازمین اور انجمنوں کا خیال ہے کہ حکومت کی جانب سے لایا جا رہا یہ بل ہندوستان کے عوامی شعبہ کے بینکوں کی نجکاری کی راہ ہموار کرے گا۔

Published: undefined

اس بات کے قوی امکانات تھے کہ مودی حکومت سرمائی اجلاس کے آخری دو دنوں میں اس بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرا سکتی ہے، تاہم، ماہرین کے مطابق عوام کے زبردست دباؤ کے پیش بل کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنے بیان میں کہا کہ کابینی اجلاس کے دوران عوامی شعبہ کے بینکوں کی نجکاری کے حوالہ سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ’ڈی ایچ ایف ایل‘ اور ’بھوشن اسٹیل‘ سمیت 13 بڑے کاروباری اداروں کے ناقابل وصول قرضوں کے تصفیہ کے نتیجہ میں گزشتہ دو سالوں میں عوامی شعبہ کے بینکوں کو 2 لاکھ 84 ہزار کروڑ کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

’اے آئی بی ای اے‘ کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چیلم نے کہا، ’’حقیقت یہ ہے کہ بار بار عوامی شعبہ کے بینکوں کا استعمال نجی شعبہ کے بحران سے دو چار بینکوں مثلاً یونائیٹڈ ویسٹرن بینک، بینک آف کراڈ وغیرہ کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے کیا گیا۔ حال ہی میں ’یس بینک‘ کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے عوامی شعبہ کے بینک ایس بی آئی کا استعمال کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد ایس بی آئی اور ایل آئی سی کے ذریعے نجی شعبہ کے سب سے بڑے این بی ایف سی، آئی ایل اینڈ ایف ایس کو ڈوبنے سے بچایا گیا۔ وینکٹ چیلم نے دلیل دی کہ مودی حکومت کی جانب سے مسائل کو حل کرنے کے لئے جو پالیسی اختیار کی گئی اس کے نتیجہ میں عوامی شعبہ کے بینکوں کو بہت زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined