کانگریس لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے ریزرو بینک آف انڈیا کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک کی معیشت کا حال بدترین ہو چکا ہے اور عوام مہنگائی، بے روزگاری اور قرض کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ پچھلے گیارہ برسوں میں مودی حکومت نے کوئی ایسی پالیسی نہیں بنائی جس سے عام شہری کا بھلا ہو، بلکہ تمام فیصلے صرف سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیے گئے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے لکھا، ’’یہ سچائی ہر دن کسی نہ کسی شکل میں سامنے آ رہی ہے کہ ’اچھے دن‘ کے وعدے محض دھوکہ تھے اور ملک پر قرض کا بوجھ اب ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکا ہے۔‘‘ ان کے مطابق، آر بی آئی کی رپورٹ سے واضح ہے کہ ہر شہری پر اوسطاً قرض 90 ہزار روپے کے اضافے کے ساتھ 4.8 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ صرف دو سال پہلے، 2023 میں یہ قرض 3.9 لاکھ روپے تھا۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں لوگوں کی آمدنی کا 25.7 فیصد صرف پرسنل لون، کریڈٹ کارڈ بل اور موبائل قسطوں جیسی غیر پیداواری ادائیگیوں میں خرچ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کل گھریلو قرض کا 55 فیصد حصہ ایسے ہی غیر ضروری اخراجات پر لیا گیا قرض ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کی بنیادی آمدنی سے ان کا گزارہ ممکن نہیں رہا اور وہ قسطوں کے ذریعے زندگی چلا رہے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے خاص طور پر اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ غیر محفوظ قرضوں (ان سکیورڈ لونز) کا تناسب 25 فیصد سے زیادہ ہو چکا ہے۔ یہ وہ قرض ہوتے ہیں جن کے بدلے کوئی ضمانت نہیں دی جاتی اور ان میں ڈیفالٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب نوجوان بے روزگار ہیں، کسان خودکشیاں کر رہے ہیں، مہنگائی سے عوام پریشان ہے اور آئینی ادارے دباؤ میں ہیں۔ ان کے مطابق، ایسے میں صرف حکومت کے قریبی سرمایہ دار دوستوں کی دولت بڑھتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب حکومت کے تمام منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یا پرائیویٹ سرمایہ سے چل رہے ہیں تو پھر ملک پر قرض کیوں بڑھ رہا ہے؟ آخر ہر شہری پر 4.8 لاکھ روپے کا قرض کیسے چڑھ گیا؟ جے رام رمیش کی پوسٹ کے ساتھ شیئر کی گئی آر بی آئی کی رپورٹ پر مبنی خبروں سے بھی ان کے دعوؤں کی تائید ہوتی ہے، جن میں قرض کی تیزی سے بڑھتی شرح، صارفین کی آمدنی پر اس کے اثرات اور خطرناک مالی رجحانات کی نشان دہی کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined