سری نگر: کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کشمیر میں بیکری کا کاروبار از متاثر ہوا ہے۔ جہاں عید سے قبل بیکری دکانوں کے باہر لوگوں کی بھیڑ کہیں نظر نہیں آرہی ہے وہیں بیکری والے بھی بہت ہی کم مقدار میں محدود اقسام کی بیکری تیار کررہے ہیں۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST
ضلع انتظامیہ سری نگر نے عیدالفطر کے پیش نظر بیکری سے جڑی افراد کو تربیت دینے کے بعد انہیں بیکری مصنوعات لوگوں کے گھروں تک پہنچانے یعنی اس کی ہوم ڈلیوری کی اجازت دی ہے۔ بیکری فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امسال کام میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیکری کی جتنی قسمیں بنائی جاتی تھیں ان میں سے صرف دو یا تین قسمیں ہی تیار کی جارہی ہیں۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST
واضح رہے کہ عید سے دو یا تین قبل ہی وادی میں بیکری دکانوں پر لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ لگی رہتی تھی اور لوگ مختلف اقسام کی بیکری خریدتے تھے جس سے بیکری والے حد درجہ کمائی کرتے تھے۔
سری نگر میں کورونا وائرس لاک ڈائوں کے باعث گذشتہ زائد از دو ماہ سے بند بیکری کی دکانوں کو اب تمام تر ہدایات و احتیاطی تدابیر پرعمل پیرا ہونے کی شرط پر 'ہوم ڈلیوری' کے لئے کھلا رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔ایک مشہور بیکری دکان میں کام کرنے والے عادل فیاض ملک نامی ایک ملازم نے میڈیا کو بتایا کہ عید کے پیش نظر جو بیکری ہم بناتے تھے اس سال ہم نے اس کا زیادہ سے زیادہ دس فیصد تیار کی ہے۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی شرط پر بیکری بنانے اور فروخت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جتنے بندے یہاں آج کام کررہے ہیں سب کے پہلے کورونا ٹیسٹ کئے گئے۔موصوف نے کہا کہ دکان میں داخل ہونے سے قبل ہر روز عملے کے ہر فرد کا درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔متذکرہ بیکری دکان کے ایک اور ملازم نے کہا کہ امسال 70 فیصد کام کم ہے اور ہم نے مال بھی بہت ہی کم بنایا ہے۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST
وسطی ضلع بڈگام کے ایک بیکری بنانے والے نے بتایا کہ عید کے موقع پر اچھا خاصا کام کرتا تھا اور پھر سال بھر کام کم رہنے اور حالات نامساعد ہونے سے میرے کاروبار پر بہت ہی کم اثرات پڑتے تھے لیکن امسال کام بالکل ہی کم ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں لوگ تہواروں خاص کر عید وغیرہ کے موقعوں پر بیکری خریدنے پر بے تحاشا پیسہ خرچ کرتے تھے۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2020, 11:40 PM IST