فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ ٹیرف پر امریکہ کی سختی کے باوجود بالآخر ہندوستان کو دباؤ قبول کرنا پڑے گا۔ روس کے ساتھ ہندوستان کی تیل کی بڑھتی ہوئی تجارت پر بات کرتے ہوئے لٹنک نے کہا کہ ہندوستان زیادہ دیر تک امریکہ کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔ لٹنک نے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا تو امریکہ اس کی برآمدات پر 50 فیصد تک بھاری ٹیرف لگائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتقامی اقدامات اکثر چھوٹی معیشتوں کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔
Published: undefined
ٹرمپ کےوزیرکے مطابق ہندوستان کا سخت موقف زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ لوٹنک نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان ایک یا دو ماہ میں مذاکرات کی میز پر واپس آجائے گا۔ وہ معافی مانگیں گے اور ڈونالڈ ٹرمپ سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ لوٹنک نے مزید کہا کہ بالآخر یہ ٹرمپ کا فیصلہ ہوگا کہ وہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ کس طرح پیش آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ صدر ہیں اور یہ فیصلہ ان کی میز پر ہوگا۔
Published: undefined
لٹنک نے کہا کہ پچاس فیصدامریکی ٹیرف سے بچنے کے لیے ہندوستان کو تین شرائط پر رضامند ہونا پڑے گا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان کو یا تو امریکہ کے ساتھ اتحاد کرنا ہو گا یا برکس کے ذریعہ روس اور چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا راستہ چننا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنی منڈی کھولنا نہیں چاہتا۔ ہندوستان کو روسی تیل خریدنا بند کرنا ہو گا۔ اسے برکس میں شامل ہونا بند کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
لوٹنک نے کہا کہ اگر ہندوستان روس اور چین کے درمیان پل بنانا چاہتا ہے تو ایسا کرے لیکن یاد رکھے یا تو امریکی ڈالر اور امریکہ کا ساتھ دے، اپنے سب سے بڑے صارف کو سپورٹ کریں یا پچاس فیصد ٹیرف برداشت کرنے کے لیے تیار رہیں۔ دیکھتے ہیں یہ کب تک چلے گا۔ لٹنک نے امریکا کی معاشی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کے سب سے بڑے خریدار ہیں، ہماری معیشت کی مالیت تیس ٹریلین امریکی ڈالر ہے۔
Published: undefined
جب لٹنک سے ٹرمپ کی ٹروتھ سوشل پوسٹ کے بارے میں پوچھا ، جس میں امریکی صدر نے لکھا تھا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ہندوستان کو روس اور چین کے ہاتھوں کھو دیا ہے، ان کا مستقبل طویل اور خوشحال ہو سکتا ہے'، تو انہوں نے جواب دیا کہ روس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد، ہندوستان نے روس سے اپنی تیل کی درآمدات 2 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد سے زیادہ کر دیں۔ روسی تنازع سے پہلے ہندوستان روس سے 2 فیصد سے بھی کم تیل خریدتا تھا لیکن اب یہ بڑھ کر 40 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے، چونکہ روسی تیل پر پابندی ہے، یہ بہت سستا ہے اور روس اسے بیچنے کے لیے خریدار کی تلاش میں تھا،تو ہندوستان نے سوچا ٹھیک ہے، چلو اس سے سستا تیل خرید کر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر غلط اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے لٹنک نے کہا کہ ہندوستان کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس طرف رہنا چاہتا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے تو انھوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined