صنعت و حرفت

ہندوستان کو حکومت کے ’پروپیگنڈا‘ اور ’فرضی خبروں‘ کی ضرورت نہیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’ہندوستان کو اس وقت منفی تشہیر، من گھڑت خبروں اور نوجوانوں کے حوالہ سے احمقانہ تھیوری نہیں، بلکہ معیشت کو درست کرنے کے لئے ایک ٹھوس حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو حکومت کی طرف سے آٹو سیکٹر میں مندی کی وجہ نوجوانوں کو بتانے کو ’احمقانہ تھیوری‘ قرار دیا اور کہا کہ ملک کی معیشت کو درست کرنے کے لئے ایک ٹھوس حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ حکومت من گھڑت خبروں کے ذریعے اقتصادی کساد بازاری کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’ہندوستان کو اس وقت منفی تشہیر، من گھڑت خبروں اور نوجوانوں کے حوالہ سے احمقانہ تھیوری نہیں بلکہ معیشت کو درست کرنے کے لئے ایک ٹھوس حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ اعتراف کرنا کہ مسئلہ ہے، اس سے درست کرنے کی شروعات ہوتی ہے۔‘‘

Published: undefined

اپنے ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے انٹرویو کی ایک رپورٹ کو بھی شیئر کیا ہے، جس میں انہوں نے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کو اقتصادی مندی کی اصل وجہ بتایا ہے۔ منموہن سنگھ کا بیان مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے بیان کے دو روز بعد منظر عام پر آیا تھا۔ سیتا رمن نے چنئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آٹو موبائل اور متعلقہ صنعت بی ایس 6 اور ان نوجوانوں کی ذہنیت کی وجہ سے ہے جو آٹو موبائل خریدنے کے بجائے اولا اور اوبیر سے سفر کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

Published: undefined

مودی حکومت کی اقتصادی محاذ پر ناکامیوں کے حوالہ سے راہل گاندھی لگاتار آواز اٹھاتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے اس سے پہلے گزشتہ اتوار کے روز بھی نشانہ سادھا تھا۔ راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’’مودی حکومت کو ’ترقی سے پاک ‘ 100 دن پورے کرنے پر مبارک باد۔ جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، تنقید کو دبانے کے لئے گھٹنے ٹیک چکی میڈیا پر شکنجہ کسا جا رہا ہے، سمت اور حکمت عملی میں واضح کمی ہے جبکہ بحران میں مبتلا معیشت کو ابارنے کے لئے اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ ‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined