صنعت و حرفت

تنقید برداشت نہ کرنے کی وجہ سے پالیسی سازی میں ہو سکتی ہیں غلطیاں: رگھو رام راجن

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ اندرونی اور عوامی تنقید کے تئیں عدم برداشت کی وجہ سے پالیسی سازی میں غلطیاں ہو سکتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جمہوریت میں حزب اختلاف کا مضبوط ہونا اور ذرائع ابلاغ کا آزاد ہونا اس لئے ضروری ہے تاکہ حکومت اگر کوئی غلطی کرے تو تنقید کے ذریعہ اس غلطی کو ہونے سے روکا جا سکے یا اس کو ٹھیک کیا جا سکے، اگر ان دونوں کا فقدان ہوگا تو اس کا سیدھا اثر جمہوریت پر پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ عوامی اور اندرونی تنقید کو برداشت نہ کرنے کی وجہ سے حکومت سے پالیسی سازی میں غلطیاں ہو سکتی ہیں۔

Published: 30 Sep 2019, 12:10 PM IST

رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ ’’اگر ہر تنقید کرنے والے کے پاس حکومت کے کسی نمائندہ کا فون جائے گا اور اس سے پیچھے ہٹنے کے لئے دباؤ بنایا جائے گا یا پھر حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے ٹرولر کی فوج اس کو نشانہ بنائیں گے تو پھر اس شخص کو اپنی تنقید کم تو کرنی پڑے گی۔ اس کے بعد حکمراں جماعت کو اس وقت تک کے لئے اپنی مرضی کا سازگار ماحول مل جائے گا، جب تک وہ تلخ حقیقت سامنے آکر کھڑی نہیں ہو جائے گی‘‘۔ رگھو رام راجن نے یہ بھی کہا کہ تاریخی حصولیابیوں کا ذکر کر نے اور باہری خیالات کی مخالفت کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پالیسی ساز بہت زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

Published: 30 Sep 2019, 12:10 PM IST

واضح رہے حال ہی میں حکومت نے وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کاؤنسل کا تشکیل نو کیا ہے جس میں ان دو افراد کو ہٹا دیا گیا ہے جو حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کر رہے تھے۔ رگھو رام راجن نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ عوامی تنقید افسران کو اپنے سیاسی آقاؤں کے سامنے حقیقت سے آگاہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، لیکن اس ماحول میں افسران بھی خاموش ہیں۔

Published: 30 Sep 2019, 12:10 PM IST

رگھو رام راجن نے لکھا ہے کہ تاریخ کو سمجھنا بہت اچھی بات ہے لیکن اسے اپنا سینہ ٹھوکنے کے لئے استعمال کرنا عدم تحفط کی جانب اشارہ کرتا ہے اور کئی حالات میں اس کے منفی اثرات بھی پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حصولیابیوں کی وجہ سے موجودہ حالات سے توجہ نہیں ہٹنی چاہیے۔ انہوں نے موجودہ اقتصادی حالات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ موجودہ حالات کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: 30 Sep 2019, 12:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Sep 2019, 12:10 PM IST