صنعت و حرفت

کورونا کے سبب سائیکل انڈسٹری کو 350 کروڑ روپئے کا جھٹکا

سائیکل کاروبار کو 350کروڑ روپئے سے زیادہ کا نقصان ابھی تک ہوچکا ہے۔ ساتھ ہی اس سے وابستہ 50ہزار مکینک بھی بے روزگار ہوچکے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ 50دنوں سے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب سائیکل کاروبار کو کم سے کم 350کروڑ روپئے کے نقصان کا تخمینہ ہے اور اس کی مرمت سے وابستہ 50ہزار مکینک مزدوروں کی روزی روٹی کی آمد پر تالا لگ گیا ہے۔

Published: undefined

لا ک ڈاوؤن کی وجہ سے دوکانیں بند ہیں تو مکینک کو کام نہیں مل رہا ہے جبکہ اشیاء سے لدے ٹرک بھی ادھر ادھر پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ کا روبار گاؤں،قصبے،گلی،محلے میں سب سے زیادہ روزگار دینے والا سیکٹر مانا جاتا ہے۔ شادی کے سیزن اور گرمی میں سائیکل کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ گرمی کی چھٹی میں بچوں کی پہلی پسند سائیکل ہوتی ہے۔ شہرکی کالونیوں میں بچے خوب سائیکل چلاتے ہیں۔ اسی طرح شادی کے سیزن میں بھی ان کی طلب کافی بڑھ جاتی ہے۔

Published: undefined

سائیکل ،ٹائر،ٹیوب سمیت بچوں کی بیٹری والی سائیکل کی طلب اپریل سے جون تک کافی ہوتی ہے۔ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق پورے مئی کے لاک ڈاؤن میں نکل جانے کے قومی امکانات ہیں۔ ایسے میں اس کاروبار کو 350کروڑ روپئے سے زیادہ کا نقصان ابھی تک ہوچکا ہے۔ ساتھ ہی اس سے وابستہ 50ہزار مکینک بھی بے روزگار ہوچکے ہیں۔

Published: undefined

سائیکل کی زیادہ تر فیکٹریاں پنجاب اور دہلی میں ہے جہاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تالا لگا ہے۔ راجدھانی لکھنؤ میں سائیکلوں کے ڈیلروں کے مطابق حکومت کے ہدایات کے باوجود کاروبار کو رفتار نہیں پکڑ پارہا ہے کیونکہ اس کی زیادہ تر دوکانیں ریڈ زون میں ہیں جہاں سبھی طرح کاروباری سرگرمیاں پوری طرح بند ہیں۔

Published: undefined

لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی چین پوری طرح ٹوٹ چکی ہے۔ پنجاب،دہلی سے آنے والا سامان راستے میں پھنسا ہوا ہے۔ دوکانوں میں تالا لگا ہوا ہے۔حالانکہ گلی محلوں میں دوکانیں اور مرمت کی دوکانیں کھولنے والوں کو چھوٹ دی گئی ہے لیکن کاروبار کو رفتار تبھی ملے گا جب کارکانوں سے لے کر اس کی مرمت کرنے والوں تک سپلائی چین درست ہوگی۔

Published: undefined

لکھنؤ سائیکل ایسوسی ایشن کے صدر نوین اروڑ کہتے ہیں کہ حکومت اگر کام کرنے کی چھوٹ دے رہی تو مکینک تک پروڈکٹ کیسے پہنچے اس کا بھی انتظام کرنا ہوگا۔ دہلی اور پنجاب کی فیکٹری کی سائیکل او راس کے پارٹس سے لدے ٹرک راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ٹرک یاں آ نہیں سکتے کیونکہ لکھنؤ ریڈ زون میں ہے لہذا ایسے دیلروں اور دوکانداروں کو سپلائی نہیں کی جارہی ہے جو اس زون سے باہر ہیں۔یہ کاروبار کے تین مہینے ہی سب سے شباب پر ہوتا جس کا دو مہینے تقربیا نکل چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined