قومی خبریں

اروند کیجریوال کو نہیں ملی راحت، کل پھر ہوگی سماعت، جج نے کہا ’سمن پر نہیں جائیں گے تو بیان کیسے درج ہوگا‘

کیجریوال کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ جس شخص کے بیان پر کیجریوال کو گرفتار کیا گیا تھا اسے بعد میں ضمانت مل گئی اور اس کے پرانے بیان کی بنیاد پر اروند کیجریوال کو انتخابات سے عین قبل گرفتار کر لیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / سوشل میڈیا</p></div>

اروند کیجریوال / سوشل میڈیا

 

دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو دہلی آبکاری پالیسی میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق پی ایم ایل اے کیس میں آج پھر راحت نہیں مل سکی۔ سپریم کورٹ میں ان کی گرفتاری کے خلاف داخل درخواست پر سماعت ہوئی جس پر عدالت نے ان کے وکیل سے دریافت کیا کہ انہوں نے ماتحت عدالت میں ضمانت کی درخواست کیوں نہیں دائر کی۔ اس معاملے پر مزید سماعت کل ہوگی۔

Published: undefined

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ہم نے گرفتاری کو چیلنج کیا ہے۔ یہ اس لیے کیا کیونکہ ہم گرفتاری کوغیر قانونی سمجھتے ہیں۔ اس معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے وکیل نے کہا کہ انہوں (کجیریوال) نے نچلی عدالت میں تحویل میں بھیجے جانے کی بھی مخالفت نہیں کی۔ سنگھوی نے اس دلیل پر کہا کہ اروند کیجریوال کا نام سی بی آئی ایف آئی آر یا ای ڈی کی ای سی آئی آر میں نہیں ہے۔ بعد میں کچھ لوگوں سے عآپ کے کنوینر کے خلاف بیانات لیے گئے اور انہیں گرفتار کیا گیا۔

Published: undefined

جج نے کہا کہ یہ باتیں آپ کو درخواست ضمانت داخل کرتے ہوئے کہنی چاہئے۔ سنگھوی نے کہا کہ جس شخص کے بیان پر کیجریوال کو گرفتار کیا گیا تھا اسے بعد میں ضمانت مل گئی اور اس کے پرانے بیان کی بنیاد پر اروند کیجریوال کو انتخابات سے عین قبل گرفتار کر لیا گیا۔ سنگھوی کے مطابق ای ڈی کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا لیکن کیا یہ گرفتاری کی بنیاد ہو سکتی ہے؟ دفعہ 19 واضح طور پر کہتی ہے کہ گرفتاری صرف اس وقت کی جانی چاہیے جب ایسا کرنے کے لیے ضروری ثبوت موجود ہوں۔

Published: undefined

دہلی کے وزیر اعلیٰ کے وکیل نے کہا کہ اروند کیجریوال کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جس پر جسٹس کھنہ نے کہا کہ یہ ایک متضاد دلیل ہے۔ اگر آپ سمن پر نہیں حاضر ہوں گے تو بیان کیسے ریکارڈ کیا جائے گا۔ جج نے پوچھا کہ آپ کتنا وقت اور جرح چاہتے ہیں؟ اس پر سنگھوی نے جواب دیا تقریباً دو گھنٹے۔ اس کے بعد جج نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined