صنعت و حرفت

مشکل حالات کے سبب ’اولا‘ نے اپنے کئی کاروبار بند کرنے کا کیا فیصلہ

اولا کمپنی کے ترجمان نے اس بات تصدیق کی ہے کہ اولا نے اپنی ترجیحات کا جائزہ دوبارہ کیا ہے اور ’کوئک کامرس بزنس‘ کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

تصویر ٹوئٹر @Olacabs
تصویر ٹوئٹر @Olacabs 

کیب سروس کی مشہور کمپنی ’اولا‘ نے شروعات بھلے ہی کیب سروس سے کی تھی، لیکن دھیرے دھیرے کئی شعبے میں اس نے پیر پسارے۔ حالانکہ کئی شعبوں میں اسے کامیابی نہیں ملی جس کی وجہ سے کمپنی کو اپنے قدم پیچھے کھینچنے پڑے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مزید کچھ شعبوں کو ’اولا‘ الوداع کہنے والی ہے اور اس کا مقصد اب صرف الیکٹرک وہیکل اور کیب سروس بزنس پر توجہ مرکوز کرنے کی ہے۔ کمپنی نے اپنے کئی کاروبار کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اولا نے 2015 میں ’اولا کیفیز‘ کی شروعات کی تھی، پھر سال بھر کے اندر ہی اسے بند کر دیا۔ اس کے بعد اولا نے 2017 میں ’فوڈ پانڈا‘ کو خرید کر فوڈ ڈلیوری بزنس میں قدم رکھا۔ یہ بزنس بھی کمپنی نے 2019 میں بند کر دیا۔ اس کے بعد کمپنی نے کلاؤڈ کچن کا بزنس ’اولا فوڈس‘ کے نام سے شروع کیا، لیکن اس کا یہ کاروبار بھی رفتار نہیں پکڑ سکا۔ اب ایک رپورٹ کے مطابق اولا نے اپنے کوئک کامرس بزنس ’اولا ڈیش‘ کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حالانکہ یہ نہیں معلوم ہو سکا ہے کہ اس کاروبار کے بند ہونے سے کتنے لوگ بے روزگار ہوں گے۔

Published: undefined

یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اولا سیکنڈ ہینڈ کاروں کا بزنس بھی بند کرنے والی ہے۔ ’اولا کارس‘ برانڈ کے تحت کمپنی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ہی اس بزنس کی شروعات کی تھی۔ بازار میں کمپنی کا مقابلہ ’اسپنی‘، ’ڈروم‘، ’کارس 24‘ اور ’او ایل ایکس‘ جیسی کمپنیوں کے ساتھ ہے۔ خبروں کے مطابق کمپنی اب تک 5 شہروں میں ’اولا کارس‘ کا آپریشن بند کر چکی ہے، جب کہ پہلے اس کی پلاننگ 100 شہروں میں 300 سنٹرس کھولنے کی تھی۔ اس سے تقریباً 10 ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار پیدا ہونا تھا۔

Published: undefined

اس درمیان ایک آفیشیل ای میل میں اولا کمپنی کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اولا نے اپنی ترجیحات کا جائزہ دوبارہ کیا ہے اور ’کوئک کامرس بزنس‘ کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ وہیں اولا کارس کے انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور صلاحیتوں کا استعمال اولا الیکٹرک کے سیلس اور سروس نیٹورک کو بڑھانے میں کام آئے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined