جے رام رمیش / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے معیشت کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مداخلت کے باوجود بینکوں سے قرض لینے کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معیشت میں سست روی کی ایک واضح علامت ہے، جسے سرکاری دعوے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’یہ اس بات کا پختہ اشارہ ہے کہ معیشت کی رفتار میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، حالانکہ سرکاری سطح پر مسلسل ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آر بی آئی کی طرف سے مالیاتی نظام میں بھاری مقدار میں پیسہ جھونکا گیا ہے لیکن اس کے باوجود تجارتی بینکوں کے قرض کی مانگ میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔
جے رام رمیش کے مطابق، جب لوگ یا کمپنیاں قرض لینے سے گریز کرنے لگیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ انہیں مستقبل کے اقتصادی حالات کے حوالے سے یقین نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کارپوریٹ سرمایہ کاری سست روی کا شکار ہے اور اس کا براہ راست اثر جی ڈی پی کی شرحِ نمو پر پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے جس خبر کو شیئر کیا اس میں بتایا گیا ہے کہ جون 2024 تک نان-فوڈ کریڈٹ کی شرحِ نمو 8.9 فیصد رہ گئی ہے، جو اپریل میں 11.2 فیصد تھی۔ اگر بینک انضمام جیسے اثرات نکال دیے جائیں تو یہ گراوٹ اور زیادہ نمایاں ہو جاتی ہے۔ اسی طرح، جے پی مورگن کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ مارچ 2026 تک بینک کریڈٹ کی شرح 7-8 فیصد تک گر سکتی ہے، جو فی الحال تقریباً 12 فیصد کے آس پاس ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صورت حال اس لیے پریشان کن ہے کیونکہ آر بی آئی کی جانب سے بار بار شرح سود میں کمی اور لیکویڈیٹی بڑھانے کے باوجود، قرض کی مانگ بحال نہیں ہو رہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسئلہ سپلائی کا نہیں بلکہ مانگ کا ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے اس تناظر میں زور دیا کہ حکومت کو صرف اعداد و شمار پیش کر کے تسلی دینے کے بجائے زمینی حقائق پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ اگر سرمایہ کاری، کھپت اور مانگ میں بہتری نہ آئی تو معیشت کی بحالی کا عمل مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو شرح نمو پر دباؤ بڑھتا جائے گا اور عام آدمی کو روزگار و قیمتوں کے محاذ پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined