نئی دہلی: حکومت نے کہا ہے کہ ملازمین کو ان کے کام کے بدلے کم از کم تنخواہ دینا ضروری ہے اور جن کمپنیوں کے خلاف اس سلسلہ میں شکایات آئیں گی، ان کی جانچ کرائی جائے گی اور قانون پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
پرسونل اور گریوانس کے وزیر جتندر سنگھ نے لوک سبھا میں بدھ کو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مودی حکومت نے 2017 میں کم از کم تنخواہ میں ترمیم کر کے اسے 40 فیصد بڑھایا ہے۔ اس کے لئے قانون بنایا گیا ہے اور جو بھی اس قانون پر عمل نہیں کر رہے ہیں ان کی شکایت آنے پر معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کے مفادات کے لئے ان کی حکومت پرعزم ہے۔ اسی عزم پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ سال حکومت نے پی ایف میں اپنا حصہ 12 فیصد کر دیا ہے۔ اسی طرح سے زچگی دور کے لئے تعطیل کی مدت 24 ماہ کی گئی ہے۔ کم از کم تنخواہ 18 ہزار روپے سے بڑھاكر 24 ہزار روپے کی گئی ہے۔ کارکنوں کی سہولت کے لئے ایک پورٹل بھی ہے جس پر شکایتیں درج کی جا سکتی ہیں۔
Published: undefined
معاہدہ کی بنیاد پر تقرریوں میں ریزرویشن دینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جن اداروں میں 45 دن سے زیادہ وقت کے لئے تقرری کی جاتی ہے وہاں اس طرح کی سہولیات دی جا رہی ہیں لیکن جہاں ٹھیکیدار تقرریاں دے رہے ہیں وہاں ریزرویشن لاگو کرنا ممکن نہیں ہے۔ ٹھیکیدار اپنے حساب سے لوگوں کی تقرری کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined