بالی ووڈ

مکیش کی برسی پر خاص: ’کہ مر کے بھی کسی کو یاد آئیں گے..‘

مکیش کی سادہ لیکن دل میں گہرائی تک اثر کرنے والی آواز جب بھی کہیں سنائی دیتی ہے تو انسانی فرض، قربانی اور محبت سے بندھے رشتوں کی خوبصورتی کا احساس دلاتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا مکیش کی پیدائش 22 جولائی 1923 اور انتقال 27 اگست 1976 کو ہوا

ایک نرم دل اور پر سکون رہنے والا شخص جو بمبئی گیا تو تھا ادکار بننے لیکن بن بیٹھا گلوکار۔ گلوکار بھی ایسا جس کی گائیکی نے لوگوں کے دلوں پر اثر کیا۔ آج بھی کئی گلوکار انہیں سن کر خود کو نکھارتے ہیں۔ اس ہر دل عزیز گلوکار کا نام ہے مکیش چندر ماتھر عرف مکیش۔ آج کے شور و غل اور مارکیٹنگ کی چمک دمک سے بھرپور موسیقی کے دور میں مکیش کی نرم اور سادہ سی آواز بالیوڈ کی موسیقی کے سنہری دور کی یاد دلاتی ہے ۔

مکیش نے 1941 میں فلم ’نردوش ‘ سے بطور اداکار اپنے کیریر کا آغاز کیا، اس فلم میں انہوں نے ایک گیت بھی گیا۔ یوں تو مکیش اداکار بننے کے لئے ہی بمبئی آئے تھے اور انہیں موسیقی کا زیادہ علم بھی نہیں تھا لیکن جب ان کے ایک رشتہ دار موتی لال نے انہیں ایک شادی میں گاتے ہوئے سنا تو انہیں اندازہ ہو گیا ہے کہ اس آواز میں کافی دم ہے ۔ موتی لال ہی انہیں بمبئی لے کر آئے اور انہیں پنڈت جگن ناتھ پرساد کی سرپرستی میں موسیقی کی تربیت دلانے کا بھی انتظام کیا۔

مکیش ایک ایسے گلوکار تھے جنہیں پشہ ور گلوکاروں کی قطار میں سب سے پیچھے رکھا گیا۔ معروف گلوکار منا ڈے کے لئے وہ ہمیشہ ایک شوقیہ گلوکار ہی رہے جبکہ موسیقار سلیل چودھری انہیں ایسا گلوکار مانتے رہے جن کی آواز میں مختلف خیالات کی گائیکی کوایک ساتھ پرویا جا سکتا تھا۔

مکیش نے جس وقت بطور گلوکار گائیکی شروع کی تو انہیں کافی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ اس وقت محمد رفیع اور طلعت محموت جیسے قابل گلوکار چھائے ہوئے تھے۔ ایک قصہ کافی مشہور ہے، بمل رائے کی ہدایت کاری میں بن رہی فلم ’یہودی ‘ میں ایک رومانی گیت تھا ’یہ میرا دیوانہ پن ہے..‘ ۔ بمل رائے اسے محمد رفیع سے گوانا چاہتے تھے اور فلم کے ہیرو دلیپ کمار چاہتے تھے کہ یہ طلعت محمود گائیں ۔ فلم کے موسیقار شنکر جے کشن کی مکیش سے دوستی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ گیت مکیش گائیں۔ کافی غور و خوض کے بعد یہ طے ہوا کہ پہلے دلیپ کمار مکیش کی آواز میں گیت سنیں گے اور پھر فیصلہ لیا جائے گا ۔

دن مقرر ہو گیا، شنکر جے کشن نے دلیپ کمار کو شام کے 5 بجے آنے کا وقت دیا۔ مکیش نے صبح سے ریاض شروع کیا اور شام کو دلیپ کمار کے سامنے گیت پیش کیا۔ گیت سن کر دلیپ کمار متاثر ہو گئے اور آخر کار وہ گیت مکیش نے گایا۔ گیت نایاب ثابت ہوا اور لوگ آج بھی ’یہ میرا دیوانہ پن ہے ، یا محبت کا سرور، تو نہ پہچانے تو ہے یہ تیری نظروں کا قصور ‘ گنگناتے نظر آ جاتے ہیں۔

Published: undefined

موسیقی کے کئی نقاد ایسے ہیں جو مکیش کی ہلکی ناک سے آنے والی اور بعض اوقات سُر سے باہر لہرا جانے والی آواز کی تنقید کرتے تھے، کرتے رہے لیکن تمام خامیوں کے باوجود یہ آواز دل کو چھو جاتی ہے۔ موسیقار کلیان جی سے جب مکیش کی خامیوں پر بات کی گئی تو ان کا جواب تھا، ’’جو چیز دل سے نکلتی ہے وہ اثر کرتی ہی ہے۔ مکیش کی گائیکی بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ یہی وجہ سے کہ وہ سادہ سی آواز گہرا اثر رکھتی تھی۔ ‘‘

یہ حقیقت ہے کی آواز جتنی سادہ تھی وہ خود بھی سادہ اور سنجیدہ طبیعت کے مالک تھے۔ وہ اپنی تنقید کا بھی برا نہیں مانتے تھے بلکہ کئی لائیو پرفارمنس کے دوران انہوں نے مذاق میں کہا بھی، ’’جانتے ہیں لتا جی کو انتی بہترین گلوکارہ کیوں مانا جاتا ہے! کیوں کہ انہیں میرے جیسے بے سُرے گلوکار کا ساتھ جو ملا ہے۔‘‘

مکیش کے ایل سہگل کے اتنے بڑھے فین تھے کہ اپنے شروعاتی گیتوں میں میں وہ ان کی نقل کرتے رہے ۔ ایک گیت ’دل جلتا ہے تو جلنے دے..‘ انہوں نے اس خوبی سے گایا کہ کے ایل سہگل نے اسے سن کر کہا، ’’عجیب بات ہے مجھے یاد نہیں پڑتا کہ یہ گیت میں نے کب گایا۔‘‘

مکیش کی آواز راج کپور کے فلمی کردار ’راجو‘ کے ساتھ کافی پسند کی جاتی تھی۔ وہ بھولا بھالا مست اور سنجیدہ کردار جو دنیا کے دھوکہ اور فریب میں خود کو اجنبی محسوس کرتا، وہ اپنا الگ مقام بنانے کی کوشش کرتا اور کامیاب بھی ہوتا۔ راج کپور کی تقریباً تمام فلموں کے گیت مکیش نے ہی گائے۔ راج کپور کا کردار اور مکیش کی آواز ایک دوسرے میں اس طرح سما گئے تھے کہ جب راج کپور اور مکیش روس کے دورے پر گئے تو وہاں کے لوگوں کے لئے یہ قبول کرنا مشکل ہو گیا کہ ’آوارہ ہوں..‘ گیت راج کپور نے نہیں گیا۔ مکیش کا جب انتقال ہوا تو راج کپور کے منہ سے جملہ نکلا، ’’آج میں نے اپنی آواز کو کھو دیا۔‘‘

Published: undefined

مکیش کی سادہ لیکن دل میں گہرائی تک اثر کرنے والی آواز جب بھی کہیں سنائی دیتی ہے تو انسانی فرض، قربانی اور محبت سے بندھے رشتوں کی خوبصورتی کا احساس دلاتی ہے۔ آخر زندگی کے معنی بھی تو یہی ہیں :

رشتہ دل سے دل کے اعتبار کا

زندہ ہے اسی سے نام پیار کا

کہ مر کے بھی کسی کو یاد آئیں گے

کسی آنسوؤں میں مسکرائیں گے

کہے گا پھول ہر کلی سے بار بار

جینا اسی کا نام ہے...

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined