شیام بینیگل / Getty Images
شیام بینیگل ہندوستانی سنیما کے ان عظیم فلم سازوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقی سوچ اور غیر معمولی صلاحیتوں سے نہ صرف سنیما کو ایک نیا رخ دیا بلکہ اسے سماجی مسائل کا آئینہ دار بھی بنایا۔ ان کی فلمیں عام انسان کے دکھ درد، جدوجہد اور زندگی کی سادگی کو شاعری کی شکل میں پیش کرتی ہیں۔ ان کا کام نہ صرف ایک تخلیقی تجربہ تھا بلکہ سماجی شعور بیدار کرنے کا ذریعہ بھی۔
Published: undefined
یہ کالج کے دنوں کی بات ہے جب لکھنؤ کے بسنت سنیما ہال میں شیام بینیگل کی پہلی فلم ‘انکُر’ کی نمائش ہوئی۔ یہ فلم اپنے وقت کی روایت سے بالکل مختلف تھی۔ ‘انکُر’ کے پوسٹر نے فنونِ لطیفہ کے شوقین افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ فلم کی کہانی زمینداری نظام کے ظلم و ستم اور ایک مفلوج کسان کے جدوجہد پر مبنی تھی۔ اس فلم کا اختتام ایک بچے کے پتھر پھینکنے کے منظر پر ہوتا ہے جو ایک طاقتور علامت کے طور پر ابھرتا ہے۔ یہ پتھر نہ صرف زمیندار کے خلاف احتجاج تھا بلکہ ہندوستانی سنیما میں ایک نئی تحریک کا پیش خیمہ بھی۔
Published: undefined
‘انکُر’ کے بعد شیام بینیگل کی دوسری فلم ‘نشانت’ ریلیز ہوئی۔ یہ فلم ‘انکُر’ کی کہانی کو آگے بڑھاتی ہے۔ نشانت نے بھی سماجی مسائل کو نہایت حساسیت اور گہرائی کے ساتھ پیش کیا۔ ان دونوں فلموں کو سنیما کی نئی لہر (نیو ویو) کا آغاز قرار دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب ہندوستانی سنیما میں سماجی اور سیاسی موضوعات پر فلمیں بنانے کا رجحان بڑھ رہا تھا۔ شیام بینیگل کی فلموں نے اس رجحان کو مزید مضبوط کیا۔
Published: undefined
شیام بینیگل کی فلموں کا سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ وہ عام انسان کی زندگی کی کہانیوں کو پیش کرتی تھیں۔ ان کی فلموں میں دیہاتی زندگی، خواتین کے مسائل، طبقاتی فرق اور سماجی ناانصافی جیسے موضوعات بار بار ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ شبانہ اعظمی، اسمتا پاٹل، نصیر الدین شاہ، اننت ناگ اور اوم پوری جیسے فنکاروں کو ان کی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔
‘منڈی’، ‘کل یگ’، ‘ممو’، ‘زبیدہ’ اور ‘بھارت ایک کھوج’ جیسے شاہکار ان کی تخلیقی بصیرت کے عکاس ہیں۔ ان کی فلم ‘میکنگ آف مہاتما’ اور ‘نیتاجی سبھاش چندر بوس: دی فارگاٹن ہیرو’ تاریخی موضوعات پر مبنی تھیں، جنہوں نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی کو ایک نئے زاویے سے پیش کیا۔
Published: undefined
شیام بینیگل نے صرف فلموں تک محدود رہنے کے بجائے ٹیلی ویژن کی دنیا میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ان کے مشہور ٹی وی سیریل ‘بھارت ایک کھوج’ نے ہندوستان کی تاریخ کو عوام تک پہنچانے کا اہم کام کیا۔ یہ سیریل جواہر لال نہرو کی کتاب ‘ڈسکوری آف انڈیا’ پر مبنی تھا اور ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کو دلچسپ انداز میں پیش کرتا تھا۔
شیام بینیگل کا کل (23 دسمبر 2024 کو) 90 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ ان کے انتقال کی خبر نے سنیما اور فنونِ لطیفہ کی دنیا کو سوگوار کر دیا۔ وہ عمر کے لحاظ سے صحت مند اور متحرک تھے لیکن دو دن پہلے اپنے گھر میں گرنے کے باعث کومہ میں چلے گئے اور پھر زندگی کی بازی ہار گئے۔ ان کے انتقال کو ہندوستانی سنیما کے ایک عہد کے خاتمے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
مشہور ہدایت کار سدھیر مشرا نے ان کے بارے میں لکھا کہ شیام بینیگل نے عام انسان کی زندگی کو شاعری کی شکل میں فلموں کے ذریعے پیش کیا۔ شیکھر کپور نے انہیں سنیما کی نئی لہر کا معمار قرار دیا اور ان کے کام کو ہندوستانی سنیما کے لیے انقلابی قرار دیا۔ ششی تھرور نے ان کے انتقال کو سنیما اور انسانیت کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔
شیام بینیگل کا کام ایک مشعلِ راہ ہے جو سنیما کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ سماج کی عکاسی کا ذریعہ بھی بناتا ہے۔ ان کی فلمیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کا نام ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined