شبانہ اعظمی ہندوستانی سنیما کی وہ عظیم اداکارہ ہیں جنہوں نے آرٹ فلموں سے لے کر کمرشل سنیما تک اپنی ہمہ جہت صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب فنکارہ ہیں بلکہ ایک سماجی کارکن بھی ہیں جنہوں نے عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی جدوجہد کی۔ 18 ستمبر 1950 کو دہلی میں پیدا ہونے والی شبانہ اعظمی کا تعلق حیدرآباد کے ایک علمی و ادبی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد مشہور ترقی پسند شاعر کیفی اعظمی اور والدہ شوکت اعظمی معروف تھیٹر آرٹسٹ تھیں۔ اس ماحول نے شبانہ کے فنی ذوق اور حساس شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
Published: undefined
ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد شبانہ نے سینٹ زیویئر کالج دہلی سے گریجویشن کیا اور پھر پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ وہیں سے انہوں نے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی اور تھیٹر سے وابستگی اختیار کی۔ 1973 میں وہ ممبئی آئیں اور جلد ہی فلمی دنیا میں قدم رکھا۔
ان کی پہلی فلم فاصلے ابھی ریلیز نہ ہوئی تھی کہ شیام بینیگل کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم انکور منظر عام پر آ گئی۔ 1974 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم حقیقی واقعے پر مبنی تھی، جس میں شبانہ نے ایک دیہاتی لڑکی لکشمی کا کردار ادا کیا۔ یہ کردار اس وقت کسی بھی نئی اداکارہ کے لیے خطرہ بن سکتا تھا، مگر شبانہ نے اسے چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔ ان کی سادہ اور حقیقت پسندانہ اداکاری نے ناقدین اور ناظرین دونوں کو متاثر کیا اور فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم پر انہیں بہترین اداکارہ کا پہلا قومی ایوارڈ ملا۔
Published: undefined
اس کے بعد شبانہ اعظمی نے ایک کے بعد ایک لازوال کردار ادا کیے۔ 1975 میں وہ شیام بینیگل کی فلم نشانت میں نظر آئیں جبکہ 1977 میں انہیں ستیہ جیت رے کی کلاسک فلم شطرنج کے کھلاڑی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اسی برس فلم سوامی میں ان کی شاندار پرفارمنس پر انہیں فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ اس دور میں شبانہ اعظمی نے نہ صرف آرٹ سنیما کو نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ کمرشل فلموں میں بھی اپنی جگہ بنائی۔ امر اکبر انتھونی جیسی مقبول فلم میں ان کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ہر طرح کے کردار بخوبی نبھا سکتی ہیں۔
فلمی دنیا میں اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ شبانہ اعظمی نے سماجی خدمت میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے غربت اور کچی آبادیوں میں رہنے والے افراد کے لیے عملی اقدامات کیے۔ خاص طور پر بے گھر افراد کے لیے مکان دلوانے کی مہم میں ان کی جدوجہد قابلِ ذکر ہے۔ اس شعبے میں خدمات پر انہیں 2006 میں گاندھی انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ بھی انہیں دنیا بھر سے اعزازات ملے، جو ان کی شخصیت کی ہمہ جہتی کو ظاہر کرتے ہیں۔
Published: undefined
ذاتی زندگی کے اعتبار سے شبانہ اعظمی کا نام کئی بار خبروں میں رہا۔ 1970 کی دہائی میں ان کی منگنی اداکار بنجامن گیلانی سے ہوئی، مگر یہ رشتہ آگے نہ بڑھ سکا۔ 9 دسمبر 1984 کو انہوں نے معروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر سے شادی کر لی۔ جاوید اختر کی پہلی شادی ہنی ایرانی سے ہوئی تھی جن سے ان کے دو بچے زویا اختر اور فرحان اختر ہیں۔ اگرچہ شبانہ کے خاندان نے ابتدا میں اس شادی پر اعتراض کیا لیکن وقت کے ساتھ یہ رشتہ مضبوط اور مثالی ثابت ہوا۔ شبانہ اداکاراؤں تبو اور فرح ناز کی حقیقی خالہ ہیں، جو خود بھی فلم انڈسٹری میں نمایاں نام ہیں۔
شبانہ اعظمی کا فنی سفر ان کے والدین کی علمی وراثت سے جڑا ہوا ہے۔ ان کے والد کیفی اعظمی اور والدہ شوکت اعظمی دونوں ترقی پسند تحریک اور تھیٹر سے وابستہ تھے۔ شبانہ کے بھائی بابا اعظمی معروف سینماٹوگرافر ہیں اور ان کی اہلیہ تنوی اعظمی بھی کامیاب اداکارہ ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شبانہ کو بچپن میں ’منی‘ کہا جاتا تھا لیکن معروف شاعر علی سردار جعفری نے انہیں ’شبانہ‘ کا نام دیا، جو آج ایک عظیم فنکارہ کی شناخت بن چکا ہے۔
Published: undefined
شبانہ اعظمی 75 برس کی عمر میں بھی فن، فکر اور سماجی خدمت کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ ان کی زندگی اس بات کی روشن مثال ہے کہ اگر عزم اور لگن ہو تو انسان اپنے فن اور شخصیت دونوں کے ذریعے معاشرے پر دیرپا اثرات ڈال سکتا ہے۔ شبانہ اعظمی صرف ایک اداکارہ نہیں بلکہ ایک عہد کی نمائندہ شخصیت ہیں جنہوں نے ہندوستانی سنیما کو وقار بخشا اور انسانیت کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔
(مآخذ: یو این آئی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر:سوشل میڈیا