بالی ووڈ

منا ڈے نے فلموں میں کلاسیکی موسیقی کو مخصوص شناخت دلائی

پران کے لئے منا ڈے نے فلم اپکار میں’قسمیں وعدے پیار وفا‘ اور زنجیر میں’یاری ہے ایمان میرا یار میری زندگی‘جیسے نغمے گائے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستانی سنیما کی دنیا میں منا ڈے کو ایک ایسے گلوکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی لاجواب پلے بیک گلوکاری کے ذریعے کلاسیکی موسیقی کو مخصوص شناخت دلائی۔ پربودھ چندر ڈے عرف منا ڈے کی پیدائش یکم مئی 1919 کو کولکاتہ میں ہوئی ۔ ان کے والد انہیں وکیل بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا رجحان موسیقی کی سمت تھا اور وہ اسی میدان میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے تھے۔

Published: undefined

فلموں میں موسیقی کے سفر میں ان کی قابل ذکر شراکت کے پیش نظر انہیں 2007 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنے پانچ دہائی کے طویل کریئر میں تقریباً 3500 نغمات گاکر شائقین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے منا ڈے24 اکتوبر 2013 کو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔

Published: undefined

منا ڈے کے بچپن کے دنوں کا ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ استاد بادل خان اور منا ڈے کے چچا ایک مرتبہ ساتھ ساتھ ریاض کر رہے تھے،اسی وقت بادل خان نے منا ڈے کی آواز سنی اور ان کے چچا سے پوچھا یہ کون گا رہا ہے، جب منا ڈے کو بلایا گیا تو انہوں نے استاد سے کہا، ’’بس ایسے ہی گانا گالیتا ہوں ‘‘،لیکن بادل خان نے منا ڈے کی چھپے ہوئے ہنر کو پہچان لیا۔

Published: undefined

منا ڈے 40 کی دہائی میں اپنے چچا کے ساتھ موسیقی کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی آ گئے۔1943 میں فلم ’تمنا‘ میں بطور گلوکار انہیں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔حالانکہ اس سے پہلے وہ فلم رام راج میں کورس کے طور پر گانا گاچکے تھے۔دلچسپ بات ہےکہ یہی ایک واحد فلم تھی جسے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے دیکھا تھا۔

Published: undefined

ابتدائی دور میں منا ڈے کے ہنر کو پہچاننے والوں میں موسیقار - شنکر جے کشن کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ اس جوڑی نے انہیں مختلف انداز کے نغمات گانے کا موقع دیا ۔ ’آجا سنم مدھر چاندنی میں ہم‘ جیسے رومانوی نغمہ اور’كیتكی گلاب جوہی‘ جیسے کلاسیکل نغمے بھی گوائے ۔ جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتداء میں منا ڈے نے یہ نغمے گانے سے انکار کر دیا تھا۔موسیقار شنکر جے کشن نے جب منا کو ’كیتكی گلاب جوہی‘ گانا گانے کی پیش کش کی تو پہلے تو وہ اس بات سے گھبرا گئے کہ بھلا وہ عظیم کلاسیکل موسیقار بھیم سین جوشی کے ساتھ کس طرح نغمہ گا پائیں گےاور انہوں نے سوچا کہ کچھ دنوں کے لئے ممبئی سے دور پونے چلے جائیں ۔جب بات پرانی ہو جائے گی تو وہ واپس ممبئی لوٹ آئیں گے اور انہیں بھیم سین جوشی کے ساتھ نغمہ نہیں گانا پڑے گا لیکن بعد میں انہوں نے اسے چیلنج کے طور پر لیا اور’كیتكی گلاب جوهی‘جیسا بہترین نغمہ گایا۔

Published: undefined

سال 1950 میں موسیقار ایس ڈی برمن کی فلم مشعل میں منا ڈے کو’اوپر گگن وشال‘ نغمہ گانے کا موقع ملا جس کی کامیابی کے بعد بطور گلوکار وہ اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہو گئے۔ انہیں اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں زیادہ شہرت نہیں ملی۔ اس کی اہم وجہ یہ رہی کہ ان کی پختہ آواز کسی گلوکار پر فٹ نہیں بیٹھتی تھی، یہی وجہ ہے کہ ایک زمانے میں وہ کامیڈین محمود اور کریکٹر ایکٹر پران کے لئے نغمہ گانے کے لئے مجبور تھے۔

Published: undefined

1961میں موسیقارسلیل چودھری کی موسیقی میں فلم’كابلی والا‘کی کامیابی کے بعد مناڈے شہرت کی بلندیو ں پر جا پہنچے۔ اس فلم میں ان کی آواز میں پریم دھون کا لکھا ہوا نغمہ پر’اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن‘ آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔

Published: undefined

پران کے لئے انہوں نے فلم اپکار میں’قسمیں وعدے پیار وفا‘ اور زنجیر میں’یاری ہے ایمان میرا یار میری زندگی‘جیسے نغمے گائے۔اسی دور میں انہوں نے فلم پڑوسن میں مزاحیہ اداکار محمود کے لئے’ایک چتر نار‘ نغمہ گایا تو انہیں محمود کی آواز سمجھا جانے لگا۔

Published: undefined

مناڈ ے کے بارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ وہ صرف کلاسیکل نغمات ہی گاسکتے ہیں لیکن بعد میں انہوں نے ’اے میرے پیارے وطن‘،’ اے میری زہرہ جبیں‘،’یہ رات بھیگی بھیگی‘،’ نہ تو کارواں کی تلاش ہے‘ اور’اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو‘جیسے بہترین نغمے گا کر ناقدین کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا۔
مشہور نغمہ نگار پریم دھون نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ منا ڈے ہر قسم کے نغمے گانے کے قابل ہیں ۔ جب وہ بلند سرلگاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ سارا آسمان ان کے ساتھ گا رہا ہے جب وہ نیچا سر لگاتے ہے تو لگتا ہے اس میں پاتال جتنی گہرائی ہے اور اگر وہ درمیانہ سر لگاتے ہے تو لگتا ہے ان کے ساتھ ساری زمین جھوم رہی ہے۔

Published: undefined

مشہور موسیقار انیل وشواس نے ایک بار کہا تھا کہ مناڈے ہر وہ گانا گا سکتے ہیں، جو محمد رفیع، کشور کمار یا مکیش نے گایا ہے لیکن ان میں کوئی بھی مناڈے کا ہر گانا نہیں گا سکتا ۔ اسی طرح آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع نے ایک بار کہا تھا، آپ لوگ میرے گانے سنتے ہیں لیکن اگر مجھ سے پوچھا جائے تو میں کہوں گا کہ میں منا ڈے کے گانے ہی سنتا ہوں۔

Published: undefined

مناڈے اپنی گلوکاری سے الفاظ کے پیچھے چھپے تاثرات کو بڑی خوبصورتی سے سامنے لاتے تھے شاید یہی وجہ ہے کہ ہندی کے مشہور شاعر ہری ونش رائے بچن نے اپنی غیر معمولی شاہکار’مدھو شالا ‘کو آواز دینے کے لئے منا ڈے کا انتخاب کیا تھا۔

Published: undefined

فلموں میں قابل ذکر خدمات کے لئے انہیں 1971 میں پدم شری ایوارڈ اور2005 ء میں پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ علاوہ ازیں 1969 ء میں فلم ’میرے حضور‘ اور 1971 میں بنگلہ فلم ’نشی پدما‘ كے لیے بہترین گلوکار اور 1970 میں آئی فلم ’میرا نام جوکر‘ کے لئے بہترین گلوکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازےگئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined