ہیمنت کمار، تصویر @FilmHistoryPic
فلمی صنعت کو اپنی سریلی آواز اور دلفریب دھنوں سے سنوارنے والے ہیمنت کمار مکھوپادھیائے المعروف ہیمنت دا آج بھی موسیقی کے دیوانوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کے نغمے اب بھی فضاؤں میں گونجتے ہیں اور سننے والوں کو ماضی کی حسین یادوں میں لے جاتے ہیں۔
Published: undefined
ہیمنت کمار کی پیدائش 16 جون 1920 کو بنارس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کلکتہ کے مترا انسٹی ٹیوٹ سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے جادو پور یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم شروع کی، مگر موسیقی سے جنون کی حد تک لگاؤ نے انہیں یہ راستہ چھوڑ کر فن کی دنیا میں قدم رکھنے پر مجبور کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دوران وہ ادب میں بھی سرگرم رہے اور ان کی ایک کہانی بنگالی میگزین ’دیش‘ میں شائع ہوئی۔
Published: undefined
ہیمنت کمار نے اپنے قریبی دوست سبھاش کی مدد سے 1930 میں ’آکاش وانی‘ کے لیے پہلا بنگالی گیت گایا۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تربیت شیلیش دت گپتا سے حاصل کی اور پھر استاد فیاض خان سے کلاسیکی موسیقی سیکھی۔ 1937 میں انہوں نے کولمبیا لیبل کے لیے غیر فلمی گیت گائے، جبکہ 1940 میں کمل داس گپتا کی دھن پر پہلا ہندی نغمہ ’کتنا دکھ بھلایا تم نے‘ ریکارڈ کیا۔
Published: undefined
1944 میں انہیں پنڈت امرناتھ کی موسیقی میں پہلی ہندی فلم ’ارادہ‘ میں گانے کا موقع ملا۔ 1951 میں فلم ’آنند مٹھ‘ نے ان کی بطور موسیقار شناخت مستحکم کی۔ اس فلم کا نغمہ ’وندے ماترم‘ آج بھی سننے والوں کے دلوں کو گرما دیتا ہے۔ ہیمنت کمار کو اصل کامیابی 1954 کی سپر ہٹ فلم ’ناگن‘ سے ملی، جس کا مقبول گیت ’من ڈولے میرا تن ڈولے‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اسی فلم کے لیے وہ فلم فیئر ایوارڈ کے حقدار بھی ٹھہرے۔
Published: undefined
1959 میں انہوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی ہمنتا بیلا پروڈکشن قائم کی۔ اس کے بینر تلے بننے والی بنگالی فلم ’نیل اکاشیر نیچے‘ نے پریزیڈنٹ گولڈ میڈل جیتا۔ بعدازاں انہوں نے ’بیس سال بعد‘، ’دھند‘، ’بی بی اور مکان‘، ’فرار‘، ’راہ گیر‘ اور ’خاموشی‘ جیسی ہٹ فلمیں پروڈیوس کیں۔
Published: undefined
1971 میں ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھا، مگر فلم ’انندتا‘ باکس آفس پر ناکام ہوئی۔ تاہم 1979 میں انہوں نے اپنے پرانے نغموں کو ’لیجنڈ آف گلوری-2‘ کے نام سے دوبارہ جاری کیا جو بے حد کامیاب رہا۔
Published: undefined
1989 میں ہیمنت کمار ڈھاکہ (بنگلہ دیش) میں مائیکل مدھسودھن ایوارڈ وصول کرنے گئے اور ایک کنسرٹ میں بھی شریک ہوئے۔ واپسی پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث 26 ستمبر 1989 کو یہ عظیم فنکار ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گیا۔ ہیمنت دا نے برصغیر کی موسیقی کو ایسے لازوال نغمے دیے جو آج بھی سامعین کو مسحور کر دیتے ہیں۔ ان کا نام نہ صرف بنگالی موسیقی بلکہ بالی وڈ کی تاریخ میں بھی سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined