بالی ووڈ

فلم ’زیرو‘ ریویو: بونے کی شکل میں چھا گئے شاہ رخ خان

گزشتہ سال ’جب ہیری میٹ سیجل‘ کے باکس آفس پر بری طرح سے پٹ جانے کے بعد شاہ رخ خان نے زیرو کے ساتھ شاندار واپسی کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

’زیرو‘ کے ہر منظر میں ہدایت کار کی محنت نظر آتی ہے۔ تکنیکی سطح پر ’ہیرو‘ کو ہر فریم میں بونا دکھانا کافی چیلنجنگ رہا ہوگا۔ ہدایت کار آنند ایل رائے نے کامیابی کے ساتھ اس چیلنج کا سامنا کیا ہے۔

گزشتہ سال ’جب ہیری میٹ سیجل‘ کے باکس آفس پر بری طرح سے پٹ جانے کے بعد شاہ رخ خان نے زیرو کے ساتھ شاندار واپسی کی ہے۔ یہ شاہ رخ خان کی خوبی ہے کہ جب بھی ایسا لگتا ہے کہ اب کنگ خان کے دن لدنے والے ہیں تو وہ کچھ ایسا کر جاتے ہیں کہ ایک بار پھر ان کی تعریف ہونے لگ جاتی ہے۔

Published: undefined

’زیرو‘ کے ہر منظر میں ہدایت کار کی محنت نظر آتی ہے۔ تکنیکی سطح پر ’ہیرو‘ کو ہر فریم میں بونا دکھانا کافی چیلنجنگ رہا ہوگا۔ ہدایت کار آنند ایل رائے نے کامیابی کے ساتھ اس چیلنج کا سامنا کیا ہے۔ فلم ایک بار پھر یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر اسٹوری اور ڈائیلاگ اچھے ہوں تو شاہ رخ پردے پر دھمال مچا سکتے ہیں۔

لیکن اس کا قطعی مطلب نہیں کہ آپ اس فلم سے بہت زیادہ امیدیں باندھ لیں۔ویسے یہ فلم پوری طرح ہندی رومانی فلم ہے۔ لیکن کردار کچھ الگ ہیں۔ حالانکہ ہیرو اپنے اشارے سے آسمان میں تارا تو گرا سکتا ہے لیکن وہ ایک بونا ہے اور تمام قسم کی کمزوریاں اس میں موجود ہیں۔ بونا ہونے کی وجہ سے اپنی فیملی اور باہر والوں کے طعنے سن سن کر ’بوا سنگھ‘ اکھڑ، خود غرض اور نکما تو ہو چکا ہے، لیکن اس میں اپنے ہی اوپر ہنسنے کی قابلیت ہے، وہ خواب دیکھتا ہے اور یہی اسے خاص بناتا ہے۔ اپنی کمزوریوں کو بوا سنگھ اپنے باپ کے پیسے سے مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔

Published: undefined

فلم میں بوا سنگھ پیار کرنے لگتا ہے ایک سائنٹسٹ سے جو سیریبرل پالسی کی شکار ہے۔ پھر اسے شادی کے دن چھوڑ کر بھاگتا ہے ایک فلم اسٹار کی خاطر جو خود بار بار محبت میں دھوکہ کھا کر اندر سے ٹوٹی ہوئی ہے۔ بوا سنگھ کا سب سے اچھا دوست بھی نظر سے کمزور ہے اور ہمیشہ ٹارچ ساتھ لے کر چلتا ہے۔

یہ کہانی ہے ان کرداروں کی جن کی جسمانی کمزوری دراصل عام سماج کی اندرونی کمزوریوں کی علامت ہے۔ ہم سبھی پرفیکٹ نہیں ہیں، لیکن اپنی کمزوریوں کے باوجود جب ہم محبت کرتے ہیں تو وہ ہمارے اندر کے ہیرو کی اچھائی کو بیدار کرتا ہے۔ کردار دلچسپ ہیں اور کہانی اور بھی دلچسپ ہو سکتی تھی، لیکن ہندی فلمیں اکثر اسٹوری بلڈ اَپ کرنے میں ہی اتنا وقت ضائع کر دیتی ہیں کہ کہانی اباؤ ہو جاتی ہے۔ فلم کی رفتار بھی کہیں کہیں دھیمی پڑنے لگتی ہے۔ ذیشان ایوب بوا سنگھ کے دوست کے کردار میں خوب جمے ہیں۔ کیٹرینہ کا کردار چھوٹا ہے اور ٹھیک ٹھاک ہے۔ انوشکا شرما ایک سائنٹسٹ ہیں جسے سیریبرل پالسی ہے۔ ان کا کردار کچھ کمزور ہے حالانکہ ان کی محنت جھلکتی ہے۔ میرٹھ کے بوا سنگھ کی ٹھیٹھ زبان بولتے نفیس شاہ رخ شروعات میں کچھ عجیب لگتے ہیں لیکن دھیرے دھیرے وہ ایک شرارتی اور مطلبی لیکن معصوم بوا سنگھ کے طور پر پیارے لگنے لگتے ہیں۔ فلم کے ڈائیلاگ چست ہیں بلکہ جب فلم اباؤ ہونے کے دہانے پر آنے لگتی ہے تو یہ ڈائیلاگ ہی اسے پھر پٹری پر لے آتے ہیں۔ فلم کی موسیقی ٹھیک ٹھاک ہے۔ ایک نغمہ ’میں روز روز تنہا‘ کے علاوہ کسی نغمہ میں تازگی نہیں نظر آتی۔ مجموعی طور پر فلم ایک دلچسپ رومانی کامیڈی ہے جسے ایک بار تو ضرور دیکھنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined