آشا پاریکھ / آئی اے این ایس
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں بڑے پردے پر اپنی جاندار اداکاری اور رقص کے منفرد انداز سے شائقین کے دلوں پر راج کرنے والی آشا پاریکھ ہندی سینما کی ایک نمایاں شخصیت ہیں۔ اپنی دلکش مسکراہٹ، شاندار اداکاری اور لازوال رقص سے انہوں نے فلمی دنیا میں جو شناخت قائم کی، وہ آج بھی فلم بینوں کے دلوں میں تازہ ہے۔
آشا پاریکھ 2 اکتوبر 1942 کو گجرات میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد گجراتی اور والدہ بوہرہ مسلمان تھیں، جو تحریک آزادی ہند سے بھی وابستہ رہیں۔ آشا اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں، اس لئے انہیں بے پناہ پیار اور توجہ ملی۔ بچپن ہی سے انہیں رقص کا شوق تھا اور والدہ نے ان کی اس صلاحیت کو نکھارنے کے لیے کتھک کے ماہرین موہن پانڈے اور پنڈت گوپی کرشن سے باقاعدہ تربیت دلوائی۔ اسکول کے پروگراموں میں ان کی شاندار پرفارمنس نے سب کو متاثر کیا۔
Published: undefined
آشا پاریکھ نے بطور چائلڈ آرٹسٹ 1952 میں فلم آسمان سے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ انہیں ابتدا میں ’’بیبی آشا‘‘ کے نام سے پہچانا گیا۔ اگرچہ کچھ فلمیں ناکام ہوئیں، لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ ابتدا میں وہ ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھتی تھیں لیکن ایک حادثے کے بعد خون دیکھنے کا خوف دل میں بیٹھ گیا، اور انہوں نے میڈیکل کے بجائے فلمی دنیا کا رخ کیا۔
1958 میں جب وجے بھٹ نے فلم گونج اٹھی شہنائی میں انہیں کاسٹ کرنے سے انکار کیا تو اگلے ہی دن ان کی ملاقات ناصر حسین سے ہوئی۔ ناصر حسین نے ان کی صلاحیتوں کو پہچانتے ہوئے فلم دل دے کے دیکھو (1959) میں شمی کپور کے ساتھ مرکزی کردار دیا۔ فلم ریلیز کے ساتھ ہی آشا پاریکھ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔ اس کے بعد ناصر حسین کی متعدد فلموں مثلاً جب پیار کسی سے ہوتا ہے، پھر وہی دل لایا ہوں، تیسری منزل، بہاروں کے سپنے، پیار کا موسم اور کارواں میں انہوں نے شاندار اداکاری کی۔
Published: undefined
ساٹھ کی دہائی کے وسط میں ان کی کامیاب فلموں کا سلسلہ ایسا چلا کہ ہر فلم سلور جوبلی کرنے لگی۔ فلم تیسری منزل (1966) ان کے کیریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ اسی دور میں انہیں فلم انڈسٹری کی ’’جُبلی گرل‘‘ کہا جانے لگا۔
1970 میں شکتی سامنت کی فلم کٹی پتنگ نے آشا پاریکھ کی اداکاری کو نئی بلندی عطا کی۔ اس فلم میں بیوہ عورت کا ان کا کردار کافی مشکل تھا لیکن انہوں نے اسے اس انداز میں نبھایا کہ فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ کا اعزاز اپنے نام کیا۔ یہ ان کے فلمی کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ ثابت ہوا۔
آشا پاریکھ نے دیوانند، دھرمیندر، ششی کپور اور راجیش کھنہ جیسے بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان کی چند اہم فلموں میں ہم ہندوستانی، ضدی، میرے صنم، لو ان ٹوکیو، دو بدن، اپکار، آن ملو سجنا، میرا گاؤں میرا دیش اور کالیہ شامل ہیں۔ انہوں نے 95 سے زائد فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
Published: undefined
آشا پاریکھ کی زندگی کا ایک اہم پہلو ناصر حسین سے ان کی قربت تھی۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا کہ وہ صرف ناصر حسین سے محبت کرتی تھیں لیکن چونکہ وہ شادی شدہ تھے اس لئے انہوں نے اپنی محبت قربان کر دی۔ آشا نے اپنی کتاب دی بیسٹ گرل میں بھی اس کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ کسی کا بسا بسایا گھر برباد نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ آشا نے ساری عمر شادی نہ کی اور اپنی زندگی فلموں اور فن کو وقف کر دی۔
نوے کی دہائی میں فلموں میں ان کی موجودگی کم ہوئی تو انہوں نے ٹی وی کی طرف رخ کیا۔ انہوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی آکرتی کے بینر تلے پلاش کے پھول، باجے پائل، کورا کاغذ اور دال میں کالا جیسے مشہور ڈرامے بنائے۔ انہوں نے گجراتی، پنجابی اور کنڑ فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
Published: undefined
1992 میں حکومت ہند نے انہیں پدما شری ایوارڈ سے نوازا۔ 1998 سے 2001 تک وہ فلم سنسر بورڈ کی پہلی خاتون چیئرپرسن رہیں۔ اس کے علاوہ وہ سنے آرٹسٹ ایسوسی ایشن کی صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
آشا پاریکھ کا نام ہندی سینما کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی اداکاری بلکہ اپنی شخصیت، قربانی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے بھی سب کو متاثر کیا۔ ان کا سفر ایک مثال ہے کہ لگن اور محنت سے شہرت اور کامیابی کی نئی منزلیں کیسے طے کی جا سکتی ہیں۔
Published: undefined