عرب ممالک

جمال خاشقجی معاملہ میں سعودی رہنما ’قربانی کا بکرا‘ ڈھونڈ ہی لیں گے: جلاوطن پرنس خالد

سعودی عرب کےجلاوطن شہزادہ خالد بن فرحان السعود نے الزام لگایا ہے کہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے، سعودی حکمران اس کے لئے کوئی نہ کوئی قربانی کا بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے۔

شہزادے خالد بن فرحان السعود
شہزادے خالد بن فرحان السعود 

سعودی عرب کے شاہی خاندان کے اس رکن نے، جو جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد 2 اکتوبر سے لاپتہ سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار خاشقجی کی گمشدگی اور ان کے مشتبہ قتل کے پیچھے شاہ سلمان کے بیٹے اور ملکی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے۔

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

پرنس خالد کے مطابق ریاض میں ملکی قیادت اس مبینہ قتل کے سلسلے میں خود کو کسی بھی طرح کی ’ناخوشگوار صورت حال‘ سے بچانے کے لیے ’کوئی نہ کوئی کالی بھیڑ‘ یا ’قربانی کا کوئی بکرا‘ تلاش کر ہی لے گی، جس پر جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت کا الزام دھرا جا سکے۔

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

خاشقجی کی گمشدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جلاوطن سعودی پرنس خالد بن فرحان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میں جانتا ہوں کہ جمال خاشقجی کے سعودی شاہی خاندان کے ارکان سے تعلقات تھے اور وہ اس طرز عمل کے مخالف تھے کہ انہیں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کسی شخصیت کے طور پر پیش کیا جائے۔ وہ شاہی خاندان کے لیے کوئی سیاسی خطرہ بھی بالکل نہیں تھے۔ وہ تو اپنی تنقید میں بھی محتاط رہتے تھے۔ وہ ریاض میں حکمرانوں کے لیے کوئی براہ راست خطرہ تو قطعی نہیں تھے۔‘‘

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

سعودی شاہی خاندان کی سیاست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں پرنس خالد نے کہا، ’’میں سعودی حکمرانوں کی ذہنیت کو جانتا ہوں۔ موجودہ شاہ سلمان 50 سال تک صوبے ریاض کے گورنر رہے ہیں۔ انہیں شروع میں کوئی سیاسی تجربہ نہیں تھا اور اسی لیے انہوں نے تشدد کو طاقت بنا لینے کا راستہ اپنایا۔ اب سربراہ مملکت کے طور پر بھی وہ اسی طرز کی سیاست کر رہے ہیں، جیسی وہ پہلے کرتے تھے، حتیٰ کہ بین الاقوامی امور میں بھی۔‘‘

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

جمال خاشقجی کا معاملہ سعودی عرب میں حکمران خاندان میں پائی جانے والی دراڑوں کو کس حد تک وسیع کر سکتا ہے، اس سوال کے جواب میں پرنس خالد بن فرحان نے ڈی ڈبلیو کی عربی سروس کو بتایا، ’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں شاہ سلمان ذاتی طور پر ملوث رہے ہوں گے۔ تاہم مجھے یقین ہے کہ خاشقجی کی گمشدگی اور پھر مبینہ قتل کا فیصلہ اور اس پر عمل درآمد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف اشارے کرتے ہیں۔‘‘

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

پرنس خالد بن فرحان اور ان کا خاندان جرمنی میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور سیاسی وجوہات کی بنا پر انہیں اور ان کے خاندان کو جرمن ریاست کی طرف سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ وہ کئی برسوں سے سعودی عرب میں اصلاحات کی وکالت کرتے آئے ہیں۔ اپنے اس انٹرویو میں خالد بن فرحان نے مزید کہا، ’’جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے سعودی خاندان کو بڑی طویل عرصے بعد ایسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ سوال یہ ہے کہ جو ریاست اپنے ہی کسی شہری کو غائب کروا دے، اسے قتل کر دیا جائے اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیے جائیں، وہ ریاست کس حد تک انصاف پسند اور اس کے حکمران کس حد تک عوام کے حقیقی نمائندے ہو سکتے ہیں؟‘‘

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Oct 2018, 4:10 PM IST