ابو ظہبی کے ولی عہد شيخ محمد بن زائد النہيان نے ہفتے کے روز ايک خصوصی تقريب ميں نريندر مودی کو اس اعزاز سے نوازا۔ مودی سے مخاطب ہو کر انہوں نےکہا، ''آپ اس کے حقدار ہيں۔‘‘
Published: undefined
متحدہ عرب امارات نے وزیراعظم کو اس اعلیٰ اعزاز سے نوازے جانے کا فيصلہ رواں برس اپريل ميں کيا تھا۔ اپنے ايک ٹوئٹ ميں شيخ النہيان نے اس کی وجہ ہندوستان کے ساتھ تاريخی و اقتصادی تعلقات بتائے تھے، جو اُن کے بقول مودی کے دور حکومت ميں مزيد مستحکم ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ایک قریبی برادرم ملک کی طرف سے مودی کو اعزاز دیا جانا پاکستانی حکومت کے لیے افسوس کا مقام ہے۔ لیکن پاکستان کی اپنی معاشی مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے وہ اس اقدام پر کوئی احتجاج کرنے کی بھی پوزیشن میں نہیں۔
Published: undefined
تجارتی اعتبار سے ديکھا جائے، تو ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کئی دہائيوں سے اہم پارٹنر ممالک رہے ہيں۔ اس وقت لگ بھگ تیس لاکھ ہندوستانی شہری متحدہ عرب امارات ميں مقيم ہيں جبکہ اگر خليجی رابطہ کونسل کے تمام رکن ملکوں ميں ہندوستانی شہريوں کی تعداد پر نظر ڈالی جائے، تو يہ قريب ساڑھے اسی لاکھ ہيں۔ یہ تارکین وطن ہر سال کئی ارب روپے ہندوستان ميں اپنے گھر بھيجتے ہيں۔ اس کے علاوہ بھی ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے سياسی اور دفاعی تعلقات کافی مضبوط ہيں۔
Published: undefined
اس دوران پاکستان ميں ٹوئٹر پر اس وقت #ShameOnUAE ٹاپ ٹرينڈ کر رہا ہے۔ لوگ کھل کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں۔ ٹوئٹر صارف محمد ماز لکھتے ہيں کہ ظلم و ستم ميں وہ لوگ برابر کے شريک ہيں، جو آواز نہيں اٹھاتے۔
Published: undefined
اسی طرح ايک اور صارف نائلہ لکھتی ہيں کہ ايسی قوتوں کا ايمان صرف دولت ہے اور يہ نام کے مسلمان ہيں۔
Published: undefined
اماراتی پروفيسر عبداللہ کے مطابق گو کہ ايوارڈ ديئے جانے کا وقت ذرا عجيب تھا ليکن متحدہ عرب امارات نے درست فيصلہ کيا ہے۔ انہوں نے کہا، ''آپ چاہے جو بھی کريں، چاہے جس طرح بھی کريں، کچھ لوگ تنقيد ضرور کريں گے۔‘‘
Published: undefined
بيروت ميں مقيم انسانی حقوق کے سرگرم کارکن حديد کے مطابق اس ايوارڈ سے ہندوستان نہ صرف بين الاقوامی سطح پر مذمت سے بچنے ميں کامياب ہو گيا ہے بلکہ اسے مسلمان ملکوں کی حمايت بھی مل رہی ہے۔ ''ہندوستانی اقدامات سے نہ صرف کشميريوں کی آواز دبے گی بلکہ ان ممالک کی عدم دلچسپی واضع ہوگی جو اب تک کشمیر کے لیے آواز اٹھاتے آئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined