فائل تصویر آئی اے این ایس
ایسا نہیں ہے کہ عرب ممالک اسرائیل کے اس منصوبے سے لاعلم تھے بلکہ اب اسرائیل نے ’گریٹر اسرائیل‘ بنانے کا کھل کر اعلان کر دیا ہے۔ درحقیقت اسرائیلی حکومت کی جانب سے عرب ممالک کو پیغام دیتے ہوئے ایک نقشہ جاری کیا گیا ہے جس میں لبنان، اردن، شام، عراق، فلسطین، مصر حتیٰ کہ سعودی عرب کے علاقے بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
اس پلان کا نام 'دی گریٹر اسرائیل پلان' ہے۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایک پرانا نقشہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ گریٹر اسرائیل سے مراد متحدہ اسرائیل ہے جس میں لبنان، اردن، شام، عراق، فلسطین، مصر اور سعودی عرب کے بہت سے علاقے شامل ہیں۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تین ہزار سال قبل اس سرزمین پر یہودیوں کی حکومت تھی۔ اسرائیل کے مطابق اس وقت بادشاہ ساؤل، شاہ ڈیوڈ اور شاہ سلیمان نے یہاں 120 سال حکومت کی۔
Published: undefined
اسرائیلی دعوے کے مطابق یہ وہ وقت تھا جب اس قاعدے کے تحت یہودیت نے سب سے زیادہ توسیع کی لیکن بعد میں اس سرزمین پر عرب خلیفہ حکومت کرنے آئے اور مسلمانوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا، لیکن اسرائیل آج بھی موجود ہے اور اب بھی اسرائیل کو متحدہ اسرائیل بنانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائبل کے عہد نامہ قدیم میں گریٹر اسرائیل کی حدود کا ذکر ہے اور اسے وعدہ شدہ سرزمین کہا جاتا ہے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جو زمین ملی وہ مصر میں دریائے نیل سے لے کر دریائے فرات تک موجود ہے اور اسی بنا پر اسرائیل کی سرحدیں اردن، شام، عراق، فلسطین، وغیرہ سے ملتی ہیں۔ متحدہ اسرائیل کے حصے کے طور پر سعودی عرب کے علاقے بھی اس میں شامل ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ تینوں مذاہب، اسلام، عیسائیت اور یہودیت کی اصل کہانی حضرت ابراہیم سے ملتی ہے۔ ان تمام مذاہب میں حضرت ابراہیم کے بیٹے 'اسحاق' اور حضرت اسحاق کے بیٹے ’جیکب‘ جن کو اسلام میں حضرت یعقوب کہا جاتا ہے ان کا ذکر بھی ملتا ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسحاق کے بیٹے ’جیکب‘ جن کو اسلام میں یعقوب کہا جاتا ہے اور انہوں نے اپنے 12 بیٹوں میں 12 قبیلوں کو تقسیم کرکے اسرائیل کی قوم بنائی تھی۔ ان 12 بیٹوں میں سے ان کے ایک بیٹے کا نام جوڈا تھا جسے یہوداہ بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہوداہ کے نام پر اس کی اولاد کو "یہودی" کہا جاتا تھا اور ان کا مذہب یہودی سمجھا جاتا تھا۔
Published: undefined
اب اس 3 ہزار سال پرانی تاریخ کی بنیاد پر اسرائیل متحدہ اسرائیل بنانے کی بات کر رہا ہے جس پر مسلم ممالک نے سخت اعتراض کیا ہے۔ سعودی عرب، اردن، مصر اور لبنان کی حکومتوں نے اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے اس نقشے کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس تنازعہ نے ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں غیر حل شدہ تناؤ کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے، جس میں عرب ممالک اپنی علاقائی خودمختاری کے دفاع کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘ سے)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined