ہندوستان کے خلاف چین-پاک ایک ساتھ ہیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ گلوان اور ڈوکلام میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کا سیدھا تعلق ہے اور وہ ہندوستان کو نشانہ بنانے کی چینی حکمت عملی کا حصہ تھیں۔

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان دونوں ایک ساتھ ہندوستان کے خلاف ہیں اور جلد یا بدیر مل کر ملک پر حملہ کر سکتے ہیں اور ہمیں اس کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ کل یعنی اتوار کو سابق فوجیوں کے ساتھ بات چیت میں راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان حکمت عملی کے اعتبار سے "انتہائی کمزور" ہے اور ہمیں ابھی کارروائی کرنی چاہیے ورنہ ہمیں "بڑا دھچکا" لگ سکتا ہے۔

کانگریس کے سابق سربراہ نے کہا کہ گلوان اور ڈوکلام میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کا سیدھا تعلق ہے اور یہ چین کی حکمت عملی کا ایک حصہ تھی کہ ہندوستان کو نشانہ بنایا جائے۔ واضح رہے چین کے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات بھی ہیں۔ راہل گاندھی نے پانچ منٹ کی ویڈیو میں کہا، "چین اور پاکستان ایک ہو چکے ہیں اور اگر جنگ چھڑتی ہے تو یہ صرف ایک کے ساتھ نہیں، بلکہ دونوں کے ساتھ ہوگی۔ ملک کو بہت بڑا دھچکا لگے گا۔ ہندوستان حکمت عملی کے اعتبار سے اب انتہائی کمزور ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "ہندوستان کی سرحدی صورتحال بین الاقوامی صورتحال سے منسلک ہے اور سرحدی صورتحال بدل رہی ہے۔ ہمارے دو دشمن تھے۔ چین اور پاکستان اور ہماری پالیسی انہیں الگ رکھنے کی تھی۔" پہلے دو الگ الگ محاذوں پر جنگ چل رہی تھی ایک چین کے ساتھ دوسری پاکستان کے ساتھ، پھر یہ ڈھائی محاذ میں تبدیل ہو گئی جس میں ایک محاذ چین کے ساتھ، ایک محاذ پاکستان کے ساتھ اور آدھا محاذ دہشت گردی کے ساتھ، لیکن اب ایک ہی محاذ ہے کیونکہ چین اور پاکستان ایک ہو گئے ہیں۔ گوادر، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی مثالیں دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا "اب صرف ایک ہی محاذ ہے کیونکہ چین اور پاکستان نہ صرف فوجی بلکہ اقتصادی طور پر بھی ساتھ ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے ملک میں افراتفری، لڑائی، الجھن اور نفرت ہے۔ ہماری ذہنیت نہ مشترکہ آپریشن کی ہے اور نہ ہی سائبر وار کی ہے، ہم ابھی بھی ڈھائی محاذ والی حکمت پر سوچ رہے ہیں یعنی چین، پاکستان اور دہشت گردی۔ ہندوستان اب انتہائی کمزور ہے۔ چین اور پاکستان دونوں ہمیں سرپرائز دینے کی تیاری کر رہے ہیں، اسی لیے میں بار بار کہتا ہوں کہ حکومت کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہئے۔"


انہوں نے کہا کہ حکومت کو قوم کو بتانا چاہئے کہ سرحد پر کیا ہوا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا، "ہمیں جو بھی کارروائی کرنی ہے، ہمیں ابھی سے شروع کرنا ہے۔ دراصل، ہمیں پانچ سال پہلے کارروائی کرنی چاہئے تھی، جو ہم نے نہیں کی، لیکن اگر ہم نے فوری کارروائی نہ کی تو ملک کو نقصان ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔