ورلڈ فوڈ پروگرام: اُردن کے کیمپوں میں شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی ناگزیر

اقوام متحدہ کےادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نےاعلان کیا ہے کہ وہ اُردن کے کیمپوں میں موجود تقریباﹰ ایک لاکھ بیس ہزارشامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی کردے گا۔

ورلڈ فوڈ پروگرام: اُردن کے کیمپوں میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی ناگزیر
ورلڈ فوڈ پروگرام: اُردن کے کیمپوں میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی ناگزیر
user

Dw

ڈبلیو ایف پی نے اُردن کے کیمپوں میں موجود تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس اقدام کو'' ناگزیر‘‘ قرار دیا ہے، کیونکہ اس ادارے کے پاس فنڈز انتہائی کم ہیں۔

اقوام متحدہ نے اُردن میں تقریباﹰ ساڑھے چھ لاکھ شامی باشندوں کا اندراج کیا ہے جو 2011 ء میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنا آبائی ملک چھوڑ گئے تھے لیکن عمان نے ان شامی باشندوں کی تعداد 1.3 ملین بتائی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ایک بیان میں کہا گیا،''اُردن میں پناہ گزینوں کے لیے خوراک کی امداد میں مزید کمی ناگزیر ہو گئی ہے کیونکہ فنڈز انتہائی کم ہیں۔‘‘


ورلڈ فوڈ پروگرام کا یہ بیان منگل کی رات دیر سے سامنے آیا، جس میں مزید کہا گیا،''ورلڈ فوں پروگرام زاتاری اور ازراق کیمپوں میں مقیم تمام ایک لاکھ انیس ہزار شامی پناہ گزینوں کے لیے ماہانہ نقد امداد میں ایک تہائی کمی لانے پر مجبور ہے۔‘‘

اگلے مہینے یعنی اگست تک، دونوں کیمپوں میں موجودشامی پناہ گزینوں کی موجودہ 32 ڈالر فی کس ماہانہ نقد امداد کو کم کرکے 21 ڈالر کر دیا جائے گا۔ ڈبلیو ایف پی نے کہا،''دونوں کیمپوں میں رہنے والے شامی پناہ گزینوں کے پاس آمدنی کے ذرائع محدود ہیں۔ ان میں سے صرف 30 فیصد بالغ افراد کام کر رہے ہیں۔ خاص طور پر عارضی یا موسمی ملازمتوں سے محض تیس فیصد منسلک ہیں جبکہ کیمپ کے 57 فیصد رہائشیوں کا کہنا ہے کہ نقد امداد ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔‘‘


اُردن میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے نمائندے ڈومینک بارش نے بدھ کو خبردار کیا کہ اگر فنڈز کا حصول یقینی نہ بنایا گیا تو بقول ان کے ''مہاجرین اور میزبان برادریوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘ اُدھر UNHCR نے ایک بیان میں کہا، ''فنڈنگ میں ایک خلا پیدا ہونے کی وجہ سے، ہزاروں ناتواں یا کمزور پناہ گزینوں کو ترجیحی زمرے سے خارج کر دیا جائے گا اور وہ اس طرح وہ بتدریج ڈبلیو ایف پی کی نقد امداد حاصل کرنے والے غریب خاندانوں کو حاصل ترجیحی امداد کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔‘‘

یو این ایچ سی آر کے نمائندے ڈومینک بارش کا بُدھ کو متنبہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ''گزشتہ سالوں میں کی گئی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں شامی پناہ گزینوں کو (اُردن میں) لیبر مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیےگئے۔ اب صورت حال کے دوبارہ انسانی بحران کی طرف بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔