'پوٹن یا ماسکو پرمبینہ حملہ ہم نے نہیں کیا‘، یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کییف نے کریملن پر مبینہ ڈرون حملہ کیا۔ روس نے قبل ازیں کہا تھا کہ صدر پوٹن کو جان سے مارنے کے لیے ڈرونز کے ذریعہ کریملن پر حملہ کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے فن لینڈ میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کریملن پر کییف کے مبینہ ڈرون حملے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا،''ہم پوٹن یا ماسکو پر حملہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم صرف اپنی زمینوں پر لڑ رہے ہیں۔ ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘

یوکرینی صدر کی یہ وضاحت روس کی جانب سے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ یوکرین نے پوٹن کو قتل کرنے کی کوشش میں صدارتی محل کو ڈرونز کا نشانہ بنایا۔ لیکن روس نے دو ڈرونز مار گرائے۔ ماسکو نے دھمکی دی ہے کہ وہ جب اور جہاں ضرورت محسوس کرے گا جوابی کارروائی کرے گا۔


معاملہ کیا ہے؟

آن لائن میڈیا پر گردش کرنے والے غیر مصدقہ فوٹیج میں وسطی ماسکو میں واقع ایک بڑی سرکاری عمارت، کریملن، سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک دوسرے ویڈیو میں اسی مقام پر سینیٹ کی عمارت کے اوپر ایک دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جب کہ دو افراد کو بظاہر گنبد پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

روسی ایوان صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین نے بدھ کے روز کریملن میں صدر پوٹن کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ کریملن نے اسے ’’ایک منصوبہ بند دہشت گرد کارروائی اور روسی صدر کو قتل کرنے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔ روسی ایوان صدر نے بتایا کہ دو ڈرونز مار گرائے گئے۔ ان کا ملبہ کریملن کے اندر گرا لیکن کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس وقت یہ مبینہ حملہ ہوا صدر پوٹن اپنی رہائش گاہ میں نہیں تھے۔


یوکرین کا کیا کہنا ہے؟

یوکرین کا کہنا ہے کہ روس اس طرح کے الزامات کی آڑ میں دراصل اس کی سرزمین پر بڑے پیمانے پر حملے کرنا چاہتا ہے۔ صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے اس حملے کا ڈرامہ رچا ہے کیونکہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو خاطر خواہ فتح نہیں ملنے کے بعد ''پوٹن اپنے عوام کومتحرک کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کییف اس معاملے کو کسی جنگی ٹرائیبونل پر چھوڑتا ہے جو یہ طے کرے کہ اس مبینہ حملے کے لیے کون ذمہ دار ہے۔ قبل ازیں یوکرینی صدر کے مشیر میخائلوف پوڈولیاک نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ کییف کا ''کریملن پر ڈرون حملوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ ''ہم کریملن پر حملہ نہیں کرتے کیونکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فوجی معاملے کا حل نہیں ہے۔‘‘ پوڈولیاک کا کہنا تھا کہ روس اس مبینہ حملے کو ''یوکرینی شہروں پر، شہری آبادیوں پر، بنیادی اہم ڈھانچوں پر آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر حملے کا جواز بنا سکتا ہے۔‘‘

امریکہ کا ردعمل

روس کے الزام پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی ہر بات میں شک ہے۔ انہوں نے کہا،''وہ کریملن کے الزامات کو درست قرار نہیں دے سکتے اور کریملن سے آنے والی ہر چیز کو شک کی نگاہ سے ہی دیکھیں گے۔‘‘


مشرقی یورپ امور کے ماہر سیرگئی سملینی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں روس ہی اس حملے کے لیے ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن نے واقعے کی جس تیز رفتاری سے تصدیق کی اور سرکاری کنٹرول والے سی سی ٹی وی پر اس کے فوٹیج نشر کیے وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ''روس ہمیں یہ سب کچھ دکھانا چاہتا تھا۔‘‘

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یوکرین نے ہی ڈرونز حملے کیے تو یہ روس کے فضائی دفاع کے معیار پر سوالات کھڑے کرتے ہیں کہ ماسکو کے اوپر سے پرواز کرنے والے ڈرونز کو آخر کیوں روکا نہیں جا سکا۔


ماسکو کا جوابی کارروائی کا عندیہ

روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمیتری میدویدیف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد ماسکو کے سامنے اب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور''ان کے ٹولے‘‘ کو ختم کر دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں بڑے جرائم کی تفتیش کرنے والی کمیٹی نے،''روسی صدر کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کے حوالے سے دہشت گردی کے معاملے کے مجرمانہ کیس کی تفتیش شروع کردی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔