دبئی میں حلال کے ساتھ اسرائیلی کھانے بھی دستیاب

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین پروازوں کی آمد و رفت کے سلسلے کے آغاز کے بعد دبئی کے ریستوران اسرائیلی یہودی سیاحوں کے لیے کوشر کھانوں کی پیشکش کر رہے ہیں۔

دبئی میں حلال کے ساتھ کوشر کھانے بھی دستیاب
دبئی میں حلال کے ساتھ کوشر کھانے بھی دستیاب
user

ڈی. ڈبلیو

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات کے باقاعدہ قیام کے بعد دبئی کے ریستوراں اور کیٹرنگ صنعت سے منسلک افراد یہودی سیاحوں کی بڑی تعداد پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اس تناظر میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کے سائے تلے ارمانی ہوٹل میں ایک یہودی رابی نے دبئی کے پہلے کوشر ریستوراں کا آغاز کیا ہے۔ اس عالیشان ہوٹل میں واقع ارمانی / کاف نامی کوشر ریستوراں کے باورچی فابیئن فایولی کا کہنا ہے کہ وہ کئی مہینوں سے اپنے اسٹاف کو کوشر کھانے تیار کرنے کی تربیت دے رہے تھے۔


فایولی اپنے عملے کو سکھاتے ہیں کہ یہودیوں کے کوشر کھانے میں کونسی اشیاء استعمال کرنے کی اجازت ہے اور کونسی اشیاء ممنوع ہوتی ہیں۔ فایولی کے بقول، ''اس ریستوراں کھولنے کا مقصد صرف یہودی افراد کے لیے لذیذ کوشر کھانے تیار کرنا نہیں بلکہ یہ ان تمام افراد کے لیے ہے جو لذیذ کوشر پکوان سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔‘‘

کوشر کھانا پکانے کے ضوابط


کوشر ریستوران کے باورچی خانے کی نگرانی ایک یہودی فرد کرتا ہے اور کھانا پکانے کے لیے چولہا بھی اسے ہی جلانا ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے حلال کھانے کی طرح کوشر میں چند مخصوص جانوروں اور آبی حیات کے گوشت کا استعمال کرنے ممانعت ہے۔

ارمانی / کاف کوشر ریستوران کو رجسٹر کرانے والے ربی لیوی ڈچمین کے مطابق ٹیکنالوجی نے بہت سارے مسائل حل کردیے ہیں جیسے کہ اسمارٹ فون ایپ کی مدد سے چولہا کسی بھی جگہ سے ریموٹلی جلایا جا سکتا ہے اور کیمرے کی مدد سے کھانے کی نگرانی بھی کی جاسکتی ہے۔


ڈچمین کے بقول، ''امارات میں ویسے بھی حلال فوڈ عام ہے اور یہاں خنزیر کے گوشت پر پابندی بھی ہے لہٰذا کوشر کھانا تیار کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔‘‘ علاوہ ازیں مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی ایئر لائن 'ایمریٹس‘ اپنی بین الاقوامی پروازوں میں کوشر کھانے کی فراہمی کے لیے تھائی لینڈ کے ایک سپلائر کی خدمات لیتی تھی۔ لیکن اب اماراتی ایئرلائئن نے متحدہ عرب امارات کے مخصوص مقامات پر کوشر کھانے تیار کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی سیاحوں کی امارات آمد


کورونا وائرس کے سبب سفری پابندیوں سے قبل سن 2019 میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد بین الاقوامی سیاحوں نے دبئی کا رخ کیا تھا۔ سیاحت دبئی کی معیشت کا اہم ترین جزو خیال کیا جاتا ہے۔ یو اے ای اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری کے علاوہ کاروباری افراد اور سیاحوں کے لیے ویزے جاری کرنے کا عمل آسان بنانا بھی شامل کیا گیا ہے۔

دبئی کی بجٹ ایئرلائن فلائی دبئی نے گزشتہ ماہ ہی تل ابیب کے لیے براہ راست پروازوں کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ اماراتی حکام اسرائیلی سیاحوں کی آمد کے ذریعے دبئی میں سیاحت کی صنعت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ لہٰذا امید کی جارہی ہے کہ آئندہ برس اسرائیلی یہودی سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد امارات کی سیر کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔