اسرائیل سے تعلقات کا اثر، امارات میں جمعہ ہاف ڈے، ہفتہ اور اتوار مکمل چھٹی

متحدہ عرب امارات نے پانچ روز کے ورکنگ ویک میں کمی کر کے محض ساڑھے چار روز کر دیے ہیں۔ نئے اعلان کے مطابق جمعہ ہاف ڈے جبکہ مغربی ممالک کی طرح ہفتہ اور اتوار باضابطہ طور پر ویک اینڈ ہو گا۔

متحدہ عرب امارات میں جمعہ ہاف ڈے، ہفتہ اور اتوار مکمل چھٹی
متحدہ عرب امارات میں جمعہ ہاف ڈے، ہفتہ اور اتوار مکمل چھٹی
user

Dw

متحدہ عرب امارات میں نئے دفتری اوقات کا اطلاق آئندہ برس یکم جنوری سے ہو گا۔ اس طرح یو اے ای عرب دنیا میں واحد ایسی خلیجی ریاست بن جائے گی، جہاں جمعے کے روز مکمل چھٹی نہیں ہو گی۔ اماراتی حکومت کے مطابق نئے ٹائم ٹیبل کے تحت پبلک سیکٹر میں ویک اینڈ جمعے کی سہ پہر سے شروع اور اتوار تک رہے گا۔ تاہم پورے ملک میں جمعے کی نماز مقامی وقت کے مطابق ایک بج کر پندرہ منٹ پر ادا کی جائے گی۔

ساڑھے چار روز کا ورکنگ ویک

عرب میڈیا کے مطابق اس فیصلے کا مقصد ''متحدہ عرب امارات کو عالمی منڈیوں کے ساتھ بہتر طریقے سے ہم آہنگ کرنا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یو اے ای دنیا کا ایسا پہلا ملک ہے، جس نے سب سے چھوٹا یعنی ساڑھے چار روز کا ورکنگ ویک متعارف کروایا ہے۔


ماضی میں تقریباﹰ پندرہ برس قبل متحدہ عرب امارات میں جمعرات اور جمعہ پر ویک اینڈ ہوتا تھا۔ سن 2006 میں دفاتری اوقات تبدیل کر کے جمعے اور ہفتے کو ویک اینڈ مقرر کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مغربی دنیا کی طرح ہفتے اتوار کی چھٹی کا اعلان ملک میں پیشہ ورانہ اور نجی زندگی میں توازن لانے اور سماجی بہبود کی کوشش کے طور پر کیا گیا ہے۔ معاشی اعتبار سے امارات کو عالمی منڈی کے ساتھ ہم آہنگی میں مدد مل سکے گی، کیونکہ عالمی سطح پر ہفتہ اور اتوار کو بینک بند رہتے ہیں۔ اس فیصلے سے یو اے ای میں کام کرنے والی قومی اور بین االاقوامی کمپنیوں کو بھی پیسوں کی نقل و حمل میں آسانی حاصل ہو سکے گی۔


متحدہ عرب امارات کے جرأت مندانہ اقدام

ماضی قریب میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر نے کے بعد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدہ کیے تھے۔ عرب دنیا میں امارات کے اس فیصلے کا بظاہر خیر مقدم کیا گیا ہے۔ اس مرتبہ ملک میں جمعے کے بجائے اتوار کی چھٹی کے فیصلے کو بھی سوشل میڈیا پر کافی سراہا جا رہا ہے۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا، ''اتنے برسوں میں مجھے جمعہ، ہفتہ ویک اینڈ کی عادت ہو چکی تھی، میں اس تبدیلی سے خوش ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔