نیا کورونا وائرس ’اللہ کا چھوٹا سا سپاہی ہے،‘ دہشت گرد گروہ

جہادی گروپوں نے اپنے پروپیگنڈے میں نئے کورونا وائرس کو مغرب پر حملہ آور ’اللہ کا چھوٹا سا سپاہی‘ قرار دیا ہے۔ لیکن اگر ایسا ہے تو متعدد مسلم ممالک میں واقع مقدس مقامات کیوں بند کر دیے گئے ہیں؟

نیا کورونا وائرس ’اللہ کا چھوٹا سا سپاہی ہے،‘ دہشت گرد گروہ
نیا کورونا وائرس ’اللہ کا چھوٹا سا سپاہی ہے،‘ دہشت گرد گروہ
user

ڈی. ڈبلیو

نئے یا ناول کورونا وائرس سے ہر مذہب، نسل، رنگ، عمر اور خطے سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہو رہے ہیں لیکن کچھ جہادی گروہ اس عالمی وبا کو اپنے آن لائن پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

کووِڈ انیس نامی بیماری کی خطرناک عالمی وبا کی وجہ سے پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دنیا کے تقریباﹰ سبھی ممالک سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ سے زائد افراد بیمار بھی پڑ چکے ہیں۔ عالمی معیشت کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں جبکہ عالمی بینک نے ممکنہ شدید کساد بازاری سے متعلق انتباہ بھی جاری کر دیا ہے۔


اس بہت پریشان کن صورتحال میں جب نہ صرف مغربی ممالک بلکہ تمام مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ سبھی براعظوں کے افراد گھروں میں قید ہو کر ہ رہ گئے ہیں، وہاں انتہا پسند تنظیموں 'اسلامک اسٹیٹ‘ اور القاعدہ نیٹ ورک نے اپنا آن لائن پروپیگنڈا بھی تیز کر دیا ہے۔

یہ جنگجو اپنے جنونی نظریات کو فروغ دینے کی خاطر حقائق کو غلط طریقے سے پیش کر رہے ہیں اور اس عالمی وبا کو مغربی ممالک پر 'عذاب الٰہی‘ قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں سمیت دنیا کے سبھی مسلم ممالک بھی اس مہلک وبا کی زد پر ہیں۔


پرائیویٹ انٹیلیجنس گروپ SITE نے ایک آن لائن چیٹ روم میں کچھ جہادیوں کی چیٹ کو انٹرسیپٹ کیا، جس میں ایک جہادی نے اس عالمی وبا کو 'اللہ کا سپاہی‘ قرار دیا۔ القاعدہ نیٹ ورک کے پروپیگنڈا ونگ 'السحاب‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا کہ 'امریکا اللہ کے ایک چھوٹے سے سپاہی کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور ظاہر ہوتا ہے کہ یہ (امریکا) ناقابل تسخیر طاقت نہیں‘۔

ادھر نام نہاد 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے اشاعتی ونگ النبا نے کہا ہے کہ ایک ہی ہفتے میں اس عالمی وبا کی وجہ سے جتنے امریکی مارے گئے ہیں، اتنے تو نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں میں بھی نہیں مارے گئے تھے۔ اپنے بیان میں اس جہادی گروہ نے مزید کہا کہ اس تازہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ 'امریکا سے خوفزدہ ہونا غلط ہے‘۔


ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ مذہبی جنونی افراد نے قدرتی آفات کو 'دیوی دیوتاؤں کا عذاب‘ قرار دیتے ہوئے معصوم اور سادہ لوگوں کو اپنی شدت پسندانہ سوچ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسی طرح ابراہیمی مذاہب میں بھی اس کی مثالیں ملتی ہیں۔

القاعدہ نے عالمی وبا کی وجہ سے قرنطینہ میں موجود غیر مسلم افراد سے کہا ہے کہ وہ اس دوران اسلام کے بارے میں علم حاصل کرنے کی کوشش کریں جبکہ وسط مارچ میں النبا نیوز لیٹر میں اس جنگجو گروہ نے اپنے حامیوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس بحران میں بھی اپنے حملوں میں کمی مت لائیں۔


نئے کورونا وائرس کی تباہی کاریوں کی وجہ سے عالمی یک جہتی کو بھی خطرہ لاحق ہو چکا ہے اور اس صورت میں انتہا پسندی کے خلاف جاری عالمی کوششیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے خبردار کیا ہے کہ کووِڈ انیس کی وجہ سے جنگجو گروپوں کے خلاف جاری کارروائیاں تو متاثر ہوں گی ہی لیکن یہ امکان بھی ہے کہ اس دوران جہادی اور جنگجو گروہ اپنی پوزیشن مستحکم کر لیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔