امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو کلب میں فائرنگ، متعدد افراد ہلاک

امریکی ریاست کولوراڈو میں ایل جی بی ٹی کیو کے ایک نائٹ کلب میں بندوق بردار کی فائرنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو کلب میں فائرنگ، متعدد افراد ہلاک
امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو کلب میں فائرنگ، متعدد افراد ہلاک
user

Dw

امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر 'کولوراڈو اسپرنگس' میں ایل جی بی ٹی کیو کے ایک نائٹ کلب میں ہفتے کی رات کو بندوق بردار کی فائرنگ کا ہولناک منظر پیش آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔

اس نائٹ کلب میں ٹرانس جینڈر ڈے کی ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی تھی اور اسی کے دوران فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا۔


ہمیں حملے کے بارے میں کیا معلوم ہے؟

یہ حملہ کلب کیو میں ہوا۔ یہ نائٹ کلب خود کو ''خواتین اور مرد ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب کے طور پر بیان کرتا ہے، جس میں رات کے دوران کراوکی اور ڈی جے جیسی تھیم کی میزبانی کی جاتی ہے۔'' پولیس کو اس شوٹنگ سے متعلق نصف رات کے قریب اطلاع ملی۔ کولوراڈو اسپرنگس پولیس لیفٹیننٹ پامیلا کاسترو نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بعد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص ایک 22 سالہ نوجان ہے، جو ''لمبی رائفل'' سے لیس تھا۔ اس نے ایل جی بی ٹی کیو کلب میں داخل ہونے کے فوراً بعد شوٹنگ شروع کر دی۔ پولیس نے بتایا کہ کلب جانے والے دو ''بہادر'' افراد نے بندوق بردار کو روکنے کے لیے مداخلت کی۔


پولیس کے سربراہ ایڈرین واسکیز نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''کلب کے اندر موجود کم از کم دو بہادر افراد نے مشتبہ شخص سے ٹکر لی اور لڑائی کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو دوسروں کو مارنے اور نقصان پہنچانے سے روکنے میں کامیاب رہے۔''

تفتیش کار حملے کے پیچھے کی محرکات کا تعین کرنے کے لیے اب بھی مصروف ہیں۔ کولوراڈو اسپرنگس کے میئر جان سوتھرز نے ان لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے بندوق بردار کو روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ ''ان کے اقدامات سے واضح طور پر جانیں بچ گئیں۔''


جون 2016 میں، فلوریڈا کے اورلینڈو میں پلس نائٹ کلب کے اندر ایک بندوق بردار نے فائرنگ کی تھی اور اس واقعے میں 49 افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ جدید امریکی تاریخ میں ہم جنس پرستوں پر ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔

حکام کا رد عمل

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں، صدر جو بائیڈن نے کہا: ''جو مقامات تقریبات اور جشن منانے کی محفوظ جگہ سمجھے جاتے ہیں، انہیں کبھی بھی دہشت گردی اور تشدد کی جگہوں میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ پھر بھی یہ اکثر ہو جاتا ہے۔ ایل جی بی ٹی کیو کے لوگوں کے خلاف ہونے والے تشدد کو ختم کرنے میں اپنا تعاون کریں۔'' صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ''نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے اور انہیں اس طرح کی نفرت کو برداشت بھی نہیں کرنا چاہیے۔''


کولوراڈو کے گورنر جیئرڈ پولس، جو خود ایک ہم جنس پرست ہیں، نے ان ''بہادر افراد کی تعریف کی، جنہوں نے بندوق بردار کو روکا، ممکنہ طور پر اس عمل سے جانیں بچ گئیں۔'' انہوں نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا، '' جب ہم اس سانحے سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے کا سوگ منا رہے ہیں، اس وقت کولوراڈو ہماری ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہے۔'' کلب کیو کا فیس بک پیج بھی دنیا بھر سے تبصروں اور تعزیتی پیغام سے بھرا ہوا ہے۔

امریکہ میں بندوق کا کلچر

امریکہ میں بندوق سے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ رکنے کے بجائے تیزی سے بڑھتا جا رہا اور بہت سے امریکیوں کے ذہنوں پر بندوق کے تشدد کا یہ ایک اور تازہ واقعہ ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں بندوقوں سے متعلق اصلاحات کے ایک بڑے وفاقی قانون پر دستخط بھی کیے تھے۔


اسی برس نیویارک کے بفلو میں ایک بندوق بردار نے خریداروں پر فائرنگ کر کے 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جسے نسل پرستانہ تشدد قرار دیا گیا۔ اسی واقعے کے بعد حزب اختلاف اور حکمراں جماعت کے امریکی قانون سازوں نے بندوقوں پر کنٹرول سے متعلق ایک دو طرفہ معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ بفلو کے واقعے کے دو ہفتے بعد ہی ٹیکساس کے ایک اسکول میں ایک شوٹر نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔

جولائی میں شکاگو شہر کے مضافاتی علاقے النوائے کے ہائی لینڈ پارک میں چار جولائی کو ہونے والی آزادی کی پریڈ پر ہلاکت خیز فائرنگ کے الزام میں پولیس نے مختصر تعاقب کے بعد ایک 22 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔ حکام کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے۔


دنیا کے دیگر امیر ممالک کی بہ نسبت امریکہ میں بندوق سے ہلاکتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر سن 2019 میں امریکہ میں ہر ایک لاکھ میں سے 4.12 افراد بندوق سے ہلاک ہوئے جب کہ کینیڈا میں صرف 0.5 افراد ہی ہلاک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔