یمن کے لیے بھاری سعودی اقتصادی امداد

سعودی عرب تباہ حال یمنی اقتصادیات کو سہارا دینے کے لیے یمن کی صدارتی کونسل کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی امداد مہیا کرے گا۔

یمن کے لیے بھاری سعودی اقتصادی امداد
یمن کے لیے بھاری سعودی اقتصادی امداد
user

Dw

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک سعودی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب یمن کی تباہ حال اقتصادی صورت حال میں مدد کے لیے یمن کی صدارتی کونسل کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر سرمایہ مہیا کرے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ یمن کے شمال میں ایران نواز حوثی باغی فعال ہیں، جب کہ یمنی حکومت جنوبی شہر عدن میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔

گزشتہ ایک برس میں یمنی حکومتی فورسز اور ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کے درمیان لڑائی میں خاصی کمی آئی ہے، تاہم یمنی حکومت کو انتہائی کمزور کرنسی اور شدید مہنگائی جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔


عدن سمیت یمن کے جنوب میں حالات زیادہ گمبھیر اس لیے بھی ہیں کیوں کہ حوثی باغیوں کی جانب سے اس علاقے میں جنوبی آئل ٹرمینلز میں آئل ٹینکرز کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ایسی حالت میں یمنی حکومت خام تیل برآمد کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کا نتیجہ سرمائے کی قلت کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ سعودی ذرائع کے مطابق ریاض یمنی حکومت کو سکیورٹی کی مضبوطی کے لیے اپنی معاونت جاری رکھے گا۔

روئٹرز سے بات کرتے ہوئے سعودی ذریعے کا یہ بھی کہنا تھا کہ یمنی بحران کے سیاسی حل کے لیے سعودی عرب اس تنازعے کے تمام فریقوں کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی بھی کرتا رہے گا۔ دوسری جانب ایک یمنی حکومت عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے مہیا کردہ یہ سرمایہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، بجلی گھروں کے لیے ایندھن اور درآمدی اخراجات کی مد میں صرف کیا جائے گا۔


یہ بات اہم ہے کہ رواں برس مارچ میں چینی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان طے پانے والے مفاہمتی معاہدے کے بعد یمنی تنازعے کے حل کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔

حوثی باغیوں نے سن 2014 میں سعودی حمایت یافتہ حکومت کو دارالحکومت صنعا سے نکال باہر کیا تھا اور تب سے یمنی حکومت جنوبی شہر عدن میں ڈیرے ڈالے بیٹھی ہیں۔ یمنی خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ یمن بدترین اقتصادی اور سماجی بحران کا بھی شکار ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں لاکھوں افراد بھوک اور خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔