جرمنی: فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی بدستور ایک مسئلہ

جر من میں فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں اور اب اس حوالے سے کافی حد تک کھل کر بات کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق شائقین کی طرف سے نسل پرستی سے متعلق غلط رویوں کی عکاسی ہے۔

جرمنی: فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی بدستور ایک مسئلہ
جرمنی: فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی بدستور ایک مسئلہ
user

Dw

جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ( این آر ڈبلیو) میں فٹ بال میں امتیازی سلوک سے متعلق رجسٹریشن آفس کے اعداد و شمار کے مطابق جرمن فٹ بال میں نسل پرستی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اس دفتر نے جولائی 2022 سے صوبے میں 211 ممکنہ طور پر نسل پرستی کے واقعات درج کیے ہیں، جن میں سے 95 کھیل کی پیشہ ورانہ سطح پر پیش آئے ۔

یہ تعداد جرمن فٹ بال فیڈریشن (ڈی ایف بی) کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔ ڈی ایف بی نے پیشہ ورانہ کھیل میں گزشتہ سیزن میں امتیازی سلوک یا نسل پرستی کے تین واقعات کا اندراج کیا تھا۔ ڈی ایف بی نے نے 2016-17 میں اس نسل پرستانہ نوعیت کے 35 واقعات درج کیے تھے۔


جرمن فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان مائیکل مورش نے کہا ہے، '' اس ضمن میں ہر ایک کیس بہت زیادہ ہے۔‘‘ ڈی ایف بی کے برعکس این آر ڈبلیو کا رجسٹریشن آفس سوشل میڈیا میں نسل پرستی کے واقعات کے ساتھ ہی دائیں بازو کی علامتوں جیسے اسٹیکرز، کپڑوں یا بینرز، اسٹیڈیم میں عام رویوں کی بھی فہرست مرتب کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ کی چیئر وومن ایلینا مولر نے کہا،'' ہم صرف زبانی اور جسمانی واقعات ہی ریکارڈ نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ،''زیادہ تر کیسز میں شائقین کی طرف سےغلط رویےشامل ہیں۔ اس وقت ہم ہٹلر کی طرز کے نازی سلیوٹ بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘ بنڈس لیگا کے کھلاڑیوں میں بائرن میونخ کے ڈیوٹ اپامیکانو اور میتھیس ٹیل، آر بی لیپیزگ کے بینجمن ہنرِکس، بوروسیا، ڈورٹمنڈ کے یوسفا موکوکو اور اینٹراچٹ فرینکفرٹ کے جیسِک نگانکم سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ بدسلوکی کا نشانہ بنے ہیں۔


ایک غیر سرکاری تنظیم کک اِن انفارمیشن سینٹر سے وابستہ ڈینیلا وربس کے مطابق فٹ بال میں شمولیت کے لیے کلبوں اور فیڈریشنوں کی طرف سے نسل پرستانہ واقعات کی صرف مذمت کرنے سے زیادہ کارروائی کی ضرورت ہے۔

وربس نے کہا، ''کوئی کارروائی کیے بغیر فوری بیانات میں خود کو ان واقعات سے دورکرنا خاص طور پر مجرموں کی مدد کرتا ہے اور ممکنہ متاثرین کو اسٹیڈیم میں اپنی موجودگی اور حفاظت پر شک ہونے لگتا ہے۔‘‘


لیکن وربس نے نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے کلبوں اور شائقین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو بھی نوٹ کیا ہے، جیسا کہ نسل پرستی کے متاثرین کے لیے رابطہ پوائنٹس کا قیام ہے جو کہ یورپین فٹ بال ایسوی ایشن جرمنی میں ہونے والے یورو 2024 ٹورنامنٹ میں بھی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔