کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر سوالات

کئی سابق پاکستانی کرکٹرز نے کرکٹ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اسے بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ ٹیم کی واپسی پر شائقین نے 'کنگ بابر' اور 'پاکستان زندہ باد' کے نعرے لگائے۔

کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر سوالات
کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر سوالات
user

Dw

کولکاتہ میں سنیچر کے روز انگلینڈ سے 93 رنوں کی شکست کے بعد ہی پاکستانی ٹیم کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سیمی فائنل میں پہنچنے سے پہلے ہی باہر ہو گئی تھی۔ پاکستانی قومی ٹیم کے اراکین دو گروپوں میں وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔ اس موقع پر کپتان بابر اعظم کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر موجود شائقین نے 'کنگ بابر' اور 'پاکستان زندہ باد' کے نعرے لگائے۔ کچھ نے ان کے ساتھ سیلفیاں لیں اور پھر بابر اعظم کو سخت سکیورٹی میں ان کے گھر پہنچایا گیا۔

پاکستان نے بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں اپنے 9 میچز میں سے 4 میں کامیابی اور 5 میں ناکامی کے ساتھ 8 پوائنٹس حاصل کیے۔ پورے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی خراب پرفارمنس کے حوالے سے بابراعظم کی کپتانی پر تو پہلے ہی سوال اٹھ رہے تھے لیکن ساتھ ہی سینئر کرکٹرز نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ پر بھی سنجیدہ سوال اٹھائے ہیں۔


'بابر اعظم سخت دباو کا شکار تھے'

احمد آباد میں روایتی حریف بھارت سے سات وکٹوں سے شکست اور تاریخ میں پہلی مرتبہ افغانستان سے شکست کے علاوہ بھارت کو سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بنتے ہوئے دیکھ کر پاکستانی شائقین کا غم و غصہ شدید تر ہوگیا۔ پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجا کا کہنا تھا کہ بابر اعظم اپنے حوالے سے ملک میں ہونے والے ردعمل اور تبصروں کی وجہ سے سخت دباو کا شکار تھے۔

رمیز راجا نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم پر اتنا زیادہ دباؤ ہے کہ وہ کپتانی چھوڑ سکتے ہیں۔ وہ پاکستانی کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں ہونے والی تبدیلیوں کا پہلا شکار بن سکتے ہیں جو اکثر تنازعات سے دوچار رہتا ہے۔ سابق کپتان نے کہا کہ "یہ ورلڈ کپ ہے، اس لیے آپ کو کسی نہ کسی طرح تنقید برداشت کرنی پڑے گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیم کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں جدید دور کی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ تھوڑی ہچکچاہٹ اور ڈر کے ساتھ کھیلتی ہے۔


پاکستانی کرکٹ بورڈ پر بھی سوالات

سابق کرکٹر وسیم اکرم نے پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سسٹم کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے ایک بھارتی صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ "ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں بابر اعظم سے بطور کپتان کچھ غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن صرف کپتان نے کرکٹ نہیں کھیلنی، یہ پورے سسٹم کا قصور ہے، آپ صرف کپتان کو بلی کا بکرا نہیں بنا سکتے، لڑکوں کو یہ نہیں معلوم کہ کوچ کون ہے، کون آرہا اور کون جارہا ہے، یہ صرف کپتان کا نہیں بلکہ سب کا قصور ہے۔"

ایک دیگرسوال کے جواب میں وسیم اکرم کا کہنا تھاکہ "بابراعظم جب بڑا اسکور کرتے ہیں تو پورے عوام کے ساتھ ہم بھی خوش ہوتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی کپتانی کی وجہ سے ان کی بلے بازی پر اثر پڑا ہے، ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے دوران ان پر دباؤ نظر آیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "جب کپتانی کریں گے تو ظاہر سی بات ہے دباؤ بھی آئے گا، لیکن جب آپ بلے بازی کر رہے ہوتے ہیں تو پھر صرف رنز بنانے پر توجہ دینی چاہیے، یہ کہنا آسان ہے لیکن اس پر عمل کرنا مشکل ہے۔"


سابق کرکڑز کا بابر اعظم کو مشورہ

سابق کرکٹر معین خان نے کہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ بابراعظم شاندار بلے باز ہیں لیکن اگر وہ کپتانی چھوڑ دیں گے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔" سابق کپتان شعیب ملک نے کہا کہ" اگر بابر کپتانی چھوڑ کر بطور بلے باز کھیلیں گے تو وہ کئی ریکارڈ اپنے نام کرسکتے ہیں، ہم بابراعظم کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان کی اچھائی کے لیے ہی مشورہ دے رہے ہیں جس سے ٹیم اور پاکستان کو فائدہ ہو گا۔"

معین خان کا مزید کہنا تھا کہ "قیادت کرتے ہوئے قربانی کے لیے بھی ہر دم تیار رہنا چاہیے، اگر آپ پر غیر ضروری دباؤ آرہا ہے تو آپ کو کپتانی چھوڑ دینی چاہیے، ماضی میں ہمارے پاس اس طرح کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں جن میں سچن ٹنڈولکر، ویراٹ کوہلی شامل ہیں۔"


'غلطی کرنا کوئی جرم نہیں'

پاکستانی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے بابر اعظم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صرف کپتان ہی جیت یا ہار کا ذمے دار نہیں ہوتا۔ آرتھر نے کہا کہ''میں بابر اعظم کے ساتھ ہوں، وہ میرے بہت قریب ہیں، وہ ایک نوجوان ہیں جسے رہنمائی کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ"وہ اب بھی ہر وقت سیکھ رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ بہت ہی عمدہ بلے باز ہیں، وہ اپنی کپتانی سے متعلق ہر روز سیکھ رہے ہیں۔"

آرتھر کا کہنا تھا کہ"ہمیں انہیں سیکھنے کا وقت دینا ہوگا، ایسا کرنے کے دوران آپ غلطیاں کرتے ہیں، جب آپ ان غلطیوں سے سیکھتے ہیں تو غلطیاں کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔" پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب کا کہنا تھا کہ ہمارا کلچر ہی ایسا ہے کہ ہر چیز کپتان پر ڈال دی جائے، ہم بطور ٹیم اچھا نہیں کھیلے ہم سب ذمے دار ہیں، صرف کپتان جیت یا ہار کا ذمے دار نہیں ہوتا، سب کا کردار ہوتا ہے۔ دریں اثنا بابر اعظم نے بھارت میں قیام کے دوران میزبان ملک میں اپنی ٹیم کو ملنے والی محبت اور حمایت پر مسرت کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔