'ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں'، روسی صدر ولادیمیر پوتن

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو یوکرین میں دس ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی خاطر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے تاہم اسی کے ساتھ "روس کوختم کرنے" کی مغربی ملکوں کی کوششوں کی مذمت بھی کی۔

'ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں'، روسی صدر ولادیمیر پوتن
'ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں'، روسی صدر ولادیمیر پوتن
user

Dw

روسی صدر پوتن نے اتوار کے روز ان خیالات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب خارکیف اور زاپوریژیا سمیت یوکرین کے کئی شہروں میں روس کی جانب سے مسلسل بمباری ہو رہی ہے۔ کییف میں اعلیٰ حکام نے پوتن کی پیش کش فوری طور پر مسترد کردی۔ امریکہ بھی کہہ چکا ہے کہ یوکرین پر جاری حملوں کے تناظر میں پوتن اپنی بات میں مخلص نظر نہیں آتے ہیں۔

پوتن نے کیا کہا؟

سرکاری ٹیلی ویژن روسیا ون پر نشر ہونے والے انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا، "ہم قابل قبول حل کے لیے ہر ایک ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور اب یہ دوسرے فریق پر منحصر ہے۔ اور ہم مذاکرات سے انکار کرنے والے نہیں ہیں۔" انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں "صحیح سمت" میں کام کر رہا ہے کیونکہ مغرب، امریکہ کی قیادت میں روس کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔


روسی رہنما کا کہنا تھا کہ مغرب نے سن 2014 میں میدان انقلاب مظاہروں میں روس نواز صدر کا تختہ الٹ کر یوکرین میں تنازع کا آغاز کیا تھا۔ اس انقلاب کے فوراً بعد ہی روس نے کریمیا کا الحاق کرلیا تھا اور روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند قوتوں نے مشرقی یوکرین میں فوج کے خلاف جنگ شروع کردی تھی۔

صدر پوتن کا کہنا تھا، "دراصل، یہاں بنیادی چیز ہمارے جیو پولیٹیکل مخالفین کی پالیسی ہے جس کا مقصد روس، ایک تاریخی روس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینا ہے۔" پوتن کا اشارہ اس نظریے کی طرف تھا جس کی رو سے یوکرینی اور روسی عوام ایک ہیں۔


انہوں نے کہا، "انہوں (مغرب) نے ہمیشہ 'پھوٹ ڈالو اور فتح کرو'کی پالیسی اپنائی ہے...لیکن ہمارا مقصد اس سے مختلف ہے، ہمارا مقصد روسی عوام کو متحد کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "مجھے یقین ہے کہ ہم صحیح سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات، اپنے شہریوں، اپنے لوگوں کے مفادات کا دفاع کر رہے ہیں اور ہمارے پاس اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔"

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مغرب کے ساتھ جیو پولیٹیکل تنازع خطرناک سطح پر پہنچ رہا ہے، صدر پوتن کا کہنا تھا "مجھے نہیں لگتا کہ یہ تنازع اتنا خطرناک ہے۔"


یوکرین کا ردعمل

روسی صدر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اتوار کے روز ہی یوکرین نے دو مرتبہ ملک گیر فضائی الرٹ جاری کیے۔ یوکرین کے صدر وولودو میرزیلنسکی کے ایک مشیر میخائل پوڈولیاک نے کہا کہ پوٹن کو حقیقت کی طرف واپس آنے اور یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ روس ہی تھا جو کوئی مذاکرات نہیں چاہتا تھا۔

میخائل پوڈولیاک نے ٹویٹر پر کہا کہ روس نے اکیلے ہی یوکرین پر حملہ کیا اور شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔ روس مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ وہ ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔


روسی حملے مسلسل جاری

پچھلے 24 گھنٹے کے دوران کراماٹورسک شہر پر تین میزائیل گرے جب کہ خارکیف میں روسیوں کی جانب سے دس مرتبہ حملے کیے گئے۔ یوکرین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس نے کوپیانسک لیمان کے اطراف کے 25 سے زائد قصبات اور زاپوریژیا میں 20 دیگر مقامات پر میزائل داغے۔

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے مطابق خیرسون علاقے میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 71 میزائل داغے گئے جن میں صرف خیرسون شہرپر ہی 41 میزائل گرائے گئے۔ یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوٹن کے پاس سامراجی طرز کے قبضے کی جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس جنگ نے پورے یوکرین میں مصائب اور موت کا بیج بویا ہے۔


جرمن صدر کی اپیل

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائرنے یوکرین میں فوری امن کی اپیل کی ہے، جہاں پچھلے دس ماہ سے جاری جنگ کے دوران عوام شدید مصائب سے دوچار ہیں۔

کرسمس کے موقع پر اتوار کے روز قوم کے نام اپنے خطاب میں جرمن صدر نے یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے بعد سے پچھلے دس ماہ کے دوران ابتر ہوتی صورت حال پرتشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "ہماری شدید ترین خواہش ہے کہ خطے میں امن جلد ازجلد دوبارہ بحال ہو جائے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔