چینی صوبے سنکیانگ میں لاک ڈاؤن کے خلاف غیر معمولی مظاہرے

مظاہرین ایک رہائشی عمارت میں آتشزدگی کی وجہ سے دس لوگوں کی ہلاکت اور طویل لاک ڈاؤن پر سخت ناراض تھے۔ سوشل میڈیا میں ارمچی میں ہونے والے مظاہرے میں لوگوں کو سرکاری اہلکاروں پر چیختے ہوئے دکھایا گیا۔

چینی صوبے سنکیانگ میں لاک ڈاؤن کے خلاف غیر معمولی مظاہرے
چینی صوبے سنکیانگ میں لاک ڈاؤن کے خلاف غیر معمولی مظاہرے
user

Dw

چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں کووڈ انیس لاک ڈاؤن کے دوران ایک عمارت میں آتشزدگی کے واقعے میں ہلاکتوں کے بعد اس علاقے میں غیر معمولی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ آتشزدگی کے اس واقعے میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جمعے کے روز مظاہرین وہاں موجود محافظوں پر چیختے چلاتے رہے۔ یہ مظاہرین طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی سخت ناراض تھے۔ جمعہ کی رات چینی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے مطابق سڑک پر چلتے ہجوم نے 'لاک ڈاؤن ختم کرو!‘ کے نعرے لگائے۔ نيوز ايجنسی روئٹرز نے تصدیق کی کہ یہ فوٹیج سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی سے شائع ہوئی تھی۔

ویڈیوز میں ایک پلازہ میں جمع لوگوں کو چین کا قومی ترانہ اس کے بول 'اُٹھو، وہ لوگ جو غلام بننے سے انکار کرتے ہیں!‘ کے ساتھ گاتے ہوئے جب کہ دوسروں کو چیخ چیخ کر لاک ڈاؤن سے رہائی کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔


چین نے سنکیانگ کے وسیع علاقے میں ملک کا سب سے طویل لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے۔ ارمچی کے 40 لاکھ باشندوں میں سے بہت سے لوگوں کو 100 دنوں تک اپنے گھروں سے باہر نکلنےسے روک دیا گیا ہے۔ شہر میں پچھلے دو دنوں میں کورونا وائرس کے تقریباً 100 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

سنکیانگ ميں تقريباً 10 ملین ایغور مسلمان بھی آباد ہيں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مغربی حکومتیں طویل عرصے سے بیجنگ پر اس مسلم نسلی اقلیت کے خلاف بدسلوکی کا الزام لگاتی رہی ہیں۔ ان الزامات میں ایغور باشندوں سے حراستی کیمپوں میں جبری مشقت لینا بھی شامل ہے۔ چین ایسے دعووں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔


آتشزدگی پر رد عمل

ارمچی کی ایک رہائشی عمارت میں آتشزدگی سے دس افراد کی ہلاکت ایک ہفتے میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا۔ مقامی حکام کے مطابق آگ لگنے کے بعد عمارت کے مکین نیچے جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ تاہم چینی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہنگامی عملے کی کوششوں کی ویڈیوز نے بہت سے انٹرنیٹ صارفین کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ عمارت جزوی طور پر بند ہونے کی وجہ سے رہائشی بروقت وہاں سے باہر نہیں نکل سکے۔

ارمچی کے عہدیداروں نے ہفتے کو علی الصبح اچانک ایک نیوز کانفرنس میں اس بات کی تردید کی تھی کہ کووڈ انیس سے بچاؤ کے اقدامات سے فرار اور بچاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید تحقیقات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر عمارت کے رہائشی آگ سےحفاظت کا طریقہ بہتر طور پر سمجھ لیتے تو وہ بچ سکتے تھے۔


'متاثرین پر الزام لگائیں'

شکاگو یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات ڈالی یانگ نے کہا کہ اس طرح 'متاثرہ کو الزام دینے‘ کا رویہ لوگوں کو غصہ دلائے گا، 'اس سے صرف عوامی اعتماد میں کمی آئے گی ۔‘ چین کےسماجی رابطے کے پلیٹ فارم ویبو کے صارفین نے اس واقعے کو ایک المیہ قرار دیا جو چین کی جانب سے اپنی زیرو کووڈ پالیسی پر قائم رہنے کے اصرار سے پیدا ہوا اور جو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

چین نے صدرشی جن پنگ کی دستخط شدہ زیرو کووڈ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے اسے زندگی بچانے اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کودباؤ سے بچانے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ عہدیداروں نے عوام کے بڑھتے ہوئے رد عمل اور اس پالیسی کے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو ہونے والے نقصان کے باوجود اسے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔


جب کہ ملک نے حال ہی میں اپنے اقدامات میں تبدیلی کرتے ہوئے قرنطینہ کو مختصر کیا اور دیگر اہدافی اقدامات کیے، اس کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے کیسز نے بیجنگ سمیت بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر الجھن اور غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے، جہاں بہت سے رہائشی گھروں میں بند ہیں۔ چین میں یومیہ پینتیس ہزار مقامی کیسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے کم ہیں۔ تاہم متعدد شہروں میں انفیکشن پھیلنے کے وجہ سے بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت اور کاروبار پر پابندیاں عائد ہیں۔

چین کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اور مالیاتی مرکز شنگھائی نے ہفتے کے روز ثقافتی مقامات جیسے عجائب گھروں اور لائبریریوں میں داخلے کے لیے معائنے کی ضروریات کو سخت کر دیا۔ جس کے لیے لوگوں کو 48 گھنٹوں کے اندر منفی کووڈ ٹیسٹ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔