جسم فروشی ناقابل قبول ہے، جرمن چانسلر اولاف شولس

جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ سیکس کو بیچنا ناقابل قبول ہے اور جسم فروشی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ جرمنی میں جسم فروشی کا پیشہ گوکہ قانونی ہے لیکن اسے فروغ دینا 'غیر اخلاقی' فعل سمجھا جاتا ہے۔

جسم فروشی ناقابل قبول ہے، جرمن چانسلر اولاف شولس
جسم فروشی ناقابل قبول ہے، جرمن چانسلر اولاف شولس
user

Dw

جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی میں جسم فروشی کے پیشے پر مزید قانونی پابندیاں دیکھنا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیکس کی فروخت ''قابل قبول نہیں '' ہے اور اسے معاشرے میں ''معمول کی چیز'' قطعی نہیں بننے دینا چاہیے۔

انہوں نے جرمن پارلیمنٹ، بنڈسٹاگ، میں سوالات و جواب کے سیشن کے دوران کہا، ''میرے خیال میں مردوں کے لیے خواتین کو خریدنا قابل قبول نہیں ہے۔'' شولس کا مزید کہنا تھا، ''یہ وہ چیز ہے جس نے مجھے اخلاقی طور پر ہمیشہ غصہ دلایا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی ہو گی۔''


جرمنی میں حزب اختلاف کے قدامت پسند قانون ساز ''سیکس کی خدمات خریدنے والے لوگوں '' کے خلاف مقدمہ چلانے کے مطالبہ کرتے رہے ہیں، تاہم چانسلر نے اس سوال کا براہ راست کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ انہوں نے یہ کہا کہ جسم فروشی کا تعلق بدسلوکی، تشدد اور اکثر مجرمانہ ڈھانچے سے ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس موضوع پر بحث کا خیرمقدم کریں گے کہ اس کا مقابلہ کس طرح کیا جائے۔

کیا جرمنی میں جسم فروشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے؟

جرمن پارلیمان میں کرسچن ڈیموکریٹ/کرسچن سوشل یونین (سی ڈی یو) اور سی ایس یو کے قدامت پسند قانون ساز سویڈن اور ناروے جیسے ممالک میں عائد ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے صارفین کے ذریعے سیکس کی خریداری پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔


آئس لینڈ، کینیڈا، فرانس، آئرلینڈ اور اسرائیل میں بھی اسی طرح کے سخت ضوابط نافذ ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ نے بھی نام نہاد نارڈک ماڈل کی طرز پر جسم فروشی پر پابندی کے حق میں بات کی ہے۔ گزشتہ ہفتے خاندانی امور، بزرگ شہریوں، خواتین اور نوجوانوں کے امور کی جرمن وزیر لیزا پوس، جن کا تعلق گرین پارٹی سے ہے، نے کہا تھا کہ حکومت جرمنی کے سیکس ورکرز کے تحفظ کے ایکٹ میں کسی تبدیلی کا منصوبہ نہیں بنا رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ قانون جولائی سن 2017 میں نافذ ہوا تھا اور اس کا مقصد جنسی کارکنوں کی قانونی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ قانون سن 2025 تک محض زیر غور ہے۔

وفاقی جمہوریہ جرمنی (بشمول سابق مغربی جرمنی) میں جسم فروشی کا پیشہ ہمیشہ سے قانونی رہا ہے، تاہم اس کے ساتھ ہی اسے فروغ دینا ''غیر اخلاقی'' سمجھا جاتا تھا اور سن 2002 تک یہ ایک مجرمانہ فعل سمجھا تھا۔ البتہ جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (سابق مشرقی جرمنی) میں جنسی پیشہ غیر قانونی تھا اور سرکاری طور پر اس کا کوئی وجود بھی نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔