امریکی بینک کی سابق ایگزیکٹیو ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہ مقرر

ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہ اب حافظے گئے ایرکان بن گئی ہیں، جو ماضی میں امریکی بینک گولڈمین ساکس میں ایگزیکٹیو رہ چُکی ہیں۔

امریکی بینک کی  سابق ایگزیکٹیو ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہ مقرر
امریکی بینک کی سابق ایگزیکٹیو ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہ مقرر
user

Dw

ترکی کے مرکزی بینک کی سربراہی اب گولڈمین ساکس کی سابق مینیجنگ ڈائریکٹر حافظے گئے ایرکان کے پاس ہے۔ دریں اثناء بینک آف امریکہ کی سرپرست تنظیم میرل لینچ کے سابق ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے حال ہی میں دوبارہ منتخب ہونے والے صدر رجب طیب ایردوگان نے وال اسٹریٹ کی ایک سابق ایگزیکٹیو کو ملک کے مرکزی بینک کی سربراہی کے لیے مقرر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایردوگان کے اس اقدام کو برسوں کی بلند افراطِ زر اور گرتی ہوئی لیرا کے قدر کے بعد ترکی کی قدامت پسند اقتصادی پالیسیوں میں ایک ممکنہ تبدیلی کی نشاندہی سمجھا جا رہا ہے۔


ایردوگان نےامریکہ کی مشہور پرنسٹن یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ حافظے گئے ایرکان کو اپنے مرکزی بینک کی نئی گورنر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ ایرکان ایک امریکی انویسٹمنٹ بینک گولڈمین ساکس میں منیجنگ ڈائریکٹر رہ چکی ہیں اور بعد ازاں انہوں نے 2021 ء میں چھ ماہ سان فرانسسکو میں قائم فرسٹ ریپبلک بینک میں بھی کام کیا، جہاں وہ شریک سی ای او کے عہدے پر فائز تھیں۔ ایردوآن نے ساتھ ہی بینک آف امریکہ کی سرپرست تنظیم میرل لینچ کے سابق ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کی نظریں معاشی آرتھوڈوکس کی طرف

ایردوگان نے گزشتہ ہفتے کے روز اپنی نئی کابینہ متعارف کروائی جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سابق میرل لینچ ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک بھی شامل تھے جو وزیر خزانہ کے طور پر ایردوآن کی اقتصادی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔


اعلیٰ مالیاتی عہدوں پر ان تقرریوں کو بہت سے تجزیہ کار اس بات کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ ایردوگان ایسی پالیسیوں کو ترک کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں جنہیں پہلے ''غیر روایتی‘‘ جاتا رہا جاتا رہا ہے۔ رجب طیب ایردوگان ایک ایسے وقت پر تیسری بار ملکی صدر منتخب ہوئے ہیں جب ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک ترکی میں ہوش ربا مہنگائی کی وجہ سے عام زندگی گزارنے کے اخراجات کا ایک بڑا بحران پیدا ہو چُکا ہے۔ ترکی میں مہنگائی کی شرح گزشتہ اکتوبر میں حیران کن حد تک بڑھ کر 85 فیصد تک پہنچ گئی۔

ناقدین ایردوگان کی پیداوار میں اضافے کے لیے شرح سود میں ہنگامہ خیز کمی کی پالیسی کو ملک کے سیاسی بحران کی وجہ قرار دیتے ہوئے ان پر الزام عائد کرتے ہیں جو روایتی اقتصادی حکمت کے خلاف ہے۔ رواں ہفتے بدھ کو لیرا کی قدر کے دوبارہ گرنے کے بعد، سمسیک نے ٹویٹر پیغام میں لکھا، ''ہماری فوری ترجیح اپنی ٹیم کو مضبوط کرنا اور ایک قابل اعتماد پروگرام ڈیزائن کرنا ہے۔‘‘سابق ماہر اقتصادیات مہمت سمسیک کو ترکی کا وزیر خزانہ مقرر کر دیا ہے۔


نئے وزیر خزانہ نے مزید کہا، ''جب ہم ملکی اور بین الاقوامی چیلنجز سے گزرتے ہیں، تو ہم پیشن گوئی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے قواعد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘ سمسیک کا مزید کہنا تھا،'' گرچہ یہ کوئی شارٹ کٹ یا فوری اصلاحات نہیں ہیں، لیکن یقین جانیے کہ ہمارا تجربہ، علم اور لگن ہمیں آگے آنے والی ممکنہ رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد دے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔