’ہم جنس پرستی سے نجات دلانے میں خوبصورت عورتوں کی رفاقت نے اہم کردار ادا کیا‘

ہم جنس پرستی کے حوالے سے مختلف اقوام میں پسندیدگی، ہمدردی، نفرت اور برداشت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ فلپائنی صدر نےکہا کہ وہ خود ايسے رجحانات کے حامل تھے، جن سے انہوں نے علاج کے ذريعے نجات حاصل کی۔

’ہم جنس پرستی سے علاج کے ذریعے نجات حاصل کی‘
’ہم جنس پرستی سے علاج کے ذریعے نجات حاصل کی‘
user

ڈی. ڈبلیو

فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد سے اپنے مختلف بيانات اور اقدامات کی وجہ سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ اُن کے تند و تیز اور بعض اوقات غیر اخلاقی کلمات پر مختلف حلقے ان پر تنقید کا سلسلہ جاری بھی رکھتے رہے ہیں۔ اب انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ہم جنسی برستی سے صحت یابی حاصل کر لی ہے۔

اس تناظر میں انہوں واضح کیا کہ ہم جنس پرستی سے نجات حاصل کرنے میں انہیں خوبصورت عورتوں کا سہارا حاصل رہا ہے۔ ہم جنسی پرستی کے بارے میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں مقیم فلپینو کمیونٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریر کرتے ہوئے روڈریگو ڈوٹیرٹے نے کہا کہ اُن پر تنقید کرنے والے ایک فلپائنی سینیٹر انتونیو ٹریلانیز خود ہم جنس پرست ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اور ٹریلانیز ایک جیسے ہم جنس پرست تھے لیکن وہ اب اس مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔


فلپائنی صدر نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب ایک نارمل مرد ہیں اور انہوں نے اس کا کریڈٹ اپنی سابقہ بیوی کو دیا کہ اُن سے ملاقات کے بعد اُن کے رویے میں تبدیلی پیدا ہونا شروع ہوئی تھی۔ ڈوٹیرٹے نے واشگاف انداز میں کہا کہ انہیں صحت یاب کرنے میں ’خوبصورت عورت کی رفاقت‘ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ ڈوٹیرٹے اپنے کسی بھی مخالف یا ناپسند فرد یا عورت کے لیے کوئی سا بھی غیر اخلاقی جملہ کسنے سے گریز نہیں کرتے۔ انہوں نے سن 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ہم جنس پرستوں کی شادیوں کی حمایت کی تھی لیکن صدر بننے کے بعد وہ اپنے بیان سے مکر گئے۔


وہ کسی کو بےعزت کرنے کے لیے بھی ’ہم جنس پرست‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ منیلا میں امریکی سفارت خانے کے سفیر فلپ گولڈبرگ کو بھی انہوں نے ایسے القاب سے نوازا تھا۔ دوسری جانب فلپائن کے ہم جنس پرستوں کے حامی ایڈووکیسی گروپ کے ایک اہلکار نے ملکی صدر کے بیان کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہم جنس پرستوں کے خلاف عمومی بیزاری پیدا کرنے کا سبب بنے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔