اسکارف اتارنے کی اپیل کرنے والے ایرانی پاپ سنگر پر مقدمہ

مہدی یراحی کے تازہ ترین گانے میں ایران میں خواتین کے لیے سر کو اسکارف سے ڈھانپنے کو اختیاری بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کا ایک گانا سن 2022 میں مہسا امینی کی موت پر ہونے والے احتجاج کے متعلق تھا۔

اسکارف اتارنے کی اپیل کرنے والے ایرانی پاپ سنگر پر مقدمہ
اسکارف اتارنے کی اپیل کرنے والے ایرانی پاپ سنگر پر مقدمہ
user

Dw

اتوار کے روز ایک ایرانی عدالت کے حکم کے بعد حکام نے پاپ گلوکار مہدی یراحی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک تازہ گانے میں خواتین کو سر کو لازمی طور پر ڈھانپنے کے لیے اسکار ف پہننے کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کی ترغیب دی ہے۔

" روسریتو " فارسی میں جس کا مطلب ہوتا ہے ' آپ کے سر کا اسکارف' کے عنوان سے مہدی یراحی کا یہ گانا جمعے کے روز ریلیز ہوا ہے۔ اس گانے میں ایران میں لازمی طور پر سر ڈھانپنے کی اسکارف پالیسی کے خلاف گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں کی حمایت کی گئی ہے۔ یہ مظاہرے ایک ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد پھوٹ پڑے تھے اور ملک بھر میں پھیل گئے تھے۔


ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان میں کہا گیا ہے کہ، "ایک غیر قانونی گانے کی ریلیز کے بعد مہدی یراحی کے خلاف ایک قانونی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کا گانا اسلامی معاشرے کی اخلاقیات اور روایات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔"

مہدی یراحی کے گانے میں کیا ہے؟

مہدی یراحی کے گانے میں خواتین سے "اپنے سروں سے اسکارف اتار پھینکنے" کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ ایرانی عوام کا مطالبہ ہے کہ اسے اختیاری بنایا جائے۔ اس کے میوزک ویڈیو میں ایسی خواتین کی تصویریں بھی شامل ہیں جو کھلے بالوں کے ساتھ رقص کررہی ہیں۔ اس میں ان کا مشہور احتجاجی نعرہ "عورت، زندگی، آزادی"بھی شامل ہے۔


یراحی نے سن 2018میں ایرانی حکومت کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے موسیقی کے مشہور 'فجر'میلے میں بہترین پاپ گلوکار کا انعام جیتا تھا۔ لیکن انہوں نے حالیہ برسوں میں اپنے گانوں میں ایرانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ان کا ایک اور گانا 'سرود ِ زن' احتجاجی تحریک کے دوران بالخصوص یونیورسٹیوں میں کافی مقبول ہوا تھا۔ ایرانی عدالت نے کہا کہ نئی قانونی کارروائی میں مذکورہ گانے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یراحی نے اس بات پر بھی تنقید کی ہے کہ ان کے آبائی صوبے خوزستان میں لوگ انتہائی پسماندہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔