جرمنی میں پناہ کے درخواست دہندہ روسیوں کی تعداد میں واضح اضافہ

جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والے روسی شہریوں کی تعداد میں حالیہ مہینوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جرمنی میں پناہ کے متلاشی روسی باشندوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جرمنی میں پناہ کے درخواست دہندہ روسیوں کی تعداد میں واضح اضافہ
جرمنی میں پناہ کے درخواست دہندہ روسیوں کی تعداد میں واضح اضافہ
user

Dw

جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرین اور ترک وطن (بی اے ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پورے سال میں مختلف جرمن شہروں میں پناہ کی درخواستیں دینے والے روسی مردوں اور خواتین کی مجموعی تعداد 2851 رہی تھی۔ ’روس کے کرائے کے فوجیوں کا واگنر گروپ، اٹلی کی طرف مہاجرین کے بہاؤ میں اضافے کا سبب‘

اس کے برعکس اس سال کی صرف پہلی سہ ماہی میں ہی یہ تعداد بہت زیادہ اضافے کے ساتھ 2381 ہو چکی تھی۔ یہ بات مہاجرین اور ترک وطن سے متعلق اسپیشل انفارمیشن سروس ٹیبل میڈیا (Table.Media) کی طرف سے بی اے ایم ایف کے 2023ء کے پہلے تین ماہ کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی گئی۔


تقریباﹰ دو تہائی تعداد مردوں کی

ٹیبل میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022ء کے دوران جن روسی باشندوں نے جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں، ان میں مردوں کا تناسب 59 بنتا تھا۔ اس کے برعکس اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایسے روسی باشندوں میں مردوں کے تناسب بڑھ کر 64 فیصد ہو گیا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سال یکم جنوری سے لے کر اکتیس مارچ تک روس کے جن شہریوں نے یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دیں، ان میں مردوں کی شرح تقریباﹰ دو تہائی بنتی تھی۔


ماہرین کا اندازہ ہے کہ جرمنی میں پناہ کے خواہش مند روسی باشندوں کی تعداد میں اس بہت زیادہ اضافے کی وجہ روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے اب تک جاری جنگ ہے۔ اس لیے کہ جرمنی میں پناہ کے متلاشی روسی شہریوں کی تعداد میں روسی یوکرینی جنگ سے پہلے کے عرصے کے مقابلے میں گزشتہ برس فروری کے اواخر میں اس جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

جنگی فرائض کی انجام دہی سے انکار کرنے والے روسی فوجی

وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرین اور ترک وطن کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق جرمنی میں ایسی روسی فوجی بھی پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں، جن کا تعلق روسی مسلح دستوں سے تھا مگر جو ماسکو حکومت کی خواہشات کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی کے بجائے روس سے اس لیے فرار ہو چکے ہیں کہ انہیں یوکرینی جنگ میں حصہ نہ لینا پڑے۔


بی اے ایم ایف (بامف) کی ترجمان نے بتایا کہ ایسے فوجیوں کو بین الاقوامی سطح ہر عموماﹰ تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور ان کی پناہ کی درخواستیں منظور ہو جاتی ہیں۔ تاہم ترجمان نے یہ بھی کہا کہ فی الحال یہ تعین نہیں کیا جا سکا کہ جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والے روسی باشندوں میں فوجی خدمات کی انجام دہی سے عملی انکار کرتے ہوئے فرار ہو کر آنے والے روسی شہریوں کی تعداد کتنی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔