امریکا میں داعش کی پروپیگنڈا ویڈیوز کے جہادی صداکار کو عمر قید کی سزا

محمد خلیفہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کی پروپیگنڈہ ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی تھے۔ خلیفہ نے کئی پر تشدد ویڈیوز کو بیان کرنے کے لیے اپنی آواز استعمال کی تھی۔

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

امریکی عدالت نے سعودی نژاد کینیڈین شہری محمد خلیفہ کو دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کو ایسی مادی مدد فراہم کرنے کی سازش کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے، جس کے نتیجے میں یرغمالیوں کی اموات واقع ہوئی تھیں۔

سعودی عرب میں پیدا ہونے والے 39 سالہ محمد خلیفہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپ داعش کی پروپیگنڈہ ونگ میں اہم کردار ادا کرتے تھے اور بہت سی پرتشدد ویڈیوز بنانے میں بھی ملوث تھے۔ انہوں نے دسمبر 2021 میں اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔


امریکی محکمہ انصاف کی عائد کردہ فرد جرم کے مطابق کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ان کی پرورش ہوئی ہوئی تھی اور سن 2013 میں وہ کینیڈا چھوڑ کر شام میں انتہا پسند گروپ آئی ایس میں شامل ہو گئے۔ چونکہ انہیں عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اچھی مہارت حاصل تھی، اس لیے شمولیت اختیار کرنے کے فوری بعد گروپ کے پروپیگنڈہ سیل میں اپنا اہم کردار شروع کر دیا تھا۔

خلیفہ نے دولت اسلامیہ میں کیا کیا؟

اسلامک اسٹیٹ کا پروپیگنڈا سیل خاص طور پر غیر ملکی یرغمالیوں کی ویڈیوز تیار کرنے کا کام کرتا تھا، جس میں امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیون سوٹلوف بھی شامل تھے۔ سن 2014 میں ان دونوں کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔


خلیفہ نے سن 2014 اور 2017 میں تیار کی گئی دو ویڈیوز کے لیے انگریزی میں وائس اوور بھی کیا تھا، جس میں وہ شامی فوجیوں کا سر قلم کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے یہ دونوں ویڈیوز عدالت میں پیش کیں اور انہیں ’’غیر معمولی طور پر پرتشدد‘‘ قرار دیا۔

داعش میں مزید لوگوں کو بھرتی کرنے کے مقصد سے فرانس اور بیلجیئم میں ہونے والے حملوں پر مبنی جو ویڈیوز تیار کی گئیں، اس میں مبینہ طور پر خلیفہ نے اپنی آواز میں تفصیل بیان کی تھی۔ یہ ویڈیوز دوسروں کو بھی تشدد کی اسی طرح کی کارروائیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتی ہیں۔


انہیں کب پکڑا گیا؟

محمد خلیفہ کو جنوری 2019 میں امریکہ کے اتحادی کرد فورسز نے ایک مشترکہ آپریشن میں پکڑ لیا تھا۔ شام میں قید کے دوران انہوں نے کینیڈا کے ایک معروف میڈیا ادارے ’سی بی سی‘ کو ایک انٹرویو بھی دیا تھا۔

اس انٹرویو میں انہوں نے اپنے کیے پر کسی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ کینیڈا واپس جانا چاہتے ہیں، تاہم اس شرط پر کہ وہاں ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔


گزشتہ برس اعتراف جرم کرنے سے قبل ہی انہیں اکتوبر میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ ریاست ورجینیا کی ایک ضلعی سطح کی عدالت کی جج ٹی ایس ایلز نے خلیفہ کو عمر قید کی سزا سنائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔