محمد بن سلمان اور ایردوآن میں ملاقات، متعدد معاہدوں پر دستخط

سعودی عرب اور ترکی نے توانائی، سرمایہ کاری اور دفاع سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ترک صدر اور سعودی عرب کے عملاً حکمراں محمد بن سلمان معاہدوں پر دستخط کے موقع پر موجود تھے۔

محمد بن سلمان اور ایردوآن میں ملاقات، متعدد معاہدوں پر دستخط
محمد بن سلمان اور ایردوآن میں ملاقات، متعدد معاہدوں پر دستخط
user

Dw

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے منگل کے روز بتایا کہ ترکی اور سعودی عرب نے توانائی، براہ راست سرمایہ کاری اور دفاع سمیت متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ اس موقع پر سعودی عرب کے عملاً حکمراں محمد بن سلمان اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے علاوہ سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان، وزیر اسپورٹس شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی بن فیصل اور شہزادہ عبدالعزیز بن نائف بھی موجود تھے۔

ترکی کے خارجہ اقتصادتی تعلقات بورڈ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق سعودی ولی عہد نے ترک صدر کا جدہ کے قصر السلام محل میں خیر مقدم کیا اور ان کی آمد پر "اپنی مسرت کا اظہار" کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر کے ساتھ 200 افراد پر مشتمل ایک بڑا تجارتی وفد بھی دورے پر آیا ہے۔ ایس پی اے کے مطابق ترک صدر کی آمد پر باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی اور بعد میں ولی عہد محمد بن سلمان اور رجب طیب ایردوآن کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی۔


اس موقع پر دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات کے مختلف پہلووں، مشترکہ تعاون کے امکانات اور مختلف شعبوں میں انہیں ترقی دینے کے مواقع کا جائزہ لیا۔ رجب طیب ایردوآن نے سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کو ترکی میں بنی دو الیکٹرک گاڑیوں کا تحفہ بھی دیا۔

رجب طیب ایردوآن نے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے تین روزہ دورے پر روانہ ہونے سے قبل کہا تھا کہ، "ان ملکوں کے دوروں کا بنیاد ی مقصد مشترکہ سرمایہ کاری اور آنے والے وقت میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔" ایردوآن کے آخری بار گزشتہ برس اپریل میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔


دفاعی معاہدوں پر دستخط

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے منگل کے روز ایک ٹویٹ کرکے بتایا کہ سعودی عرب نے ترک اسلحہ ساز کمپنی بیکر سے ڈرونز کی خریداری کے دو معاہدوں پر دستخط کیے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا مقصد "مملکت سعودیہ کی مسلح افواج کی چوکسی میں اضافہ کرنا اور مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو تقویت فراہم کرنا ہے۔" انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں نے دفاعی تعاون کے ایک منصوبے پر بھی دستخط کیے۔

ایردوآن کے دورے کی اہمیت

رجب طیب ایردوآن کا یہ دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب ترک عوام کو ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے۔ ترک عوام کو ایندھن اور سیلز پر بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف ترک وزیر خزانہ مہمت سمسیک کا کہنا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط کو بحال کرنے اور افراط زر کو کم کرنے کے لیے یہ اضافہ ضروری ہے۔


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ سالانہ افراط زر کی شرح 38 فیصد رہی، جو اکتوبر میں 85 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم تھی۔ لیکن آزاد معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ جون میں افراط زر کی اصل شرح 108 فیصد کے لگ بھگ تھی۔ ترکی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں برس پہلے پانچ مہینوں میں 37.7 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور صدر ایردوآن کو امید ہے کہ تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستیں اس خلا کو پر کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔

خیال رہے کہ سن 2018 میں سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد ریاض اور انقرہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ تاہم دو برس قبل ترک صدر نے تعلقات بحال کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔