محمد الفائد نے برطانوی خاندان پر سازش کا الزام عائد کیا تھا

محمد الفائد نے اپنے متعدد انٹرویوز میں کہا تھا کہ ڈوڈی اور ڈیانا کی موت دراصل برطانوی شاہی خاندان کی سازش کی وجہ سے ہوئی۔ وہ کھلے عام ان اموات کے لیے ڈیانا کے سابق شوہر چارلس کو ذمہ دار قرار دیتے تھے۔

محمد الفائد نے برطانوی خاندان پر سازش کا الزام عائد کیا تھا
محمد الفائد نے برطانوی خاندان پر سازش کا الزام عائد کیا تھا
user

Dw

سلیف میڈ مصری ارب پتی محمد الفائد 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی اہلیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی موجودگی میں پرسکون انداز میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ جمعے کے دن جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا محمد الفائد تیس اگست بروز بدھ اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ ان کے بیٹے کی برسی اکتیس اگست کو ہوتی ہے۔ یوں اپنے بیٹے کی 26 ویں برسی سے ایک دن قبل ان کا انتقال ہوا ہے۔

محمد الفائد چھبیس برس قبل اس وقت عالمی خبروں کی زینت بنے تھے، جب انہوں نے اپنی بیٹے ڈوڈی الفائد اور لیڈی ڈیانا کی موت کا ذمہ دار برٹش اسٹیبلمنٹ کو قرار دیا تھا۔ تب لیڈی ڈیانا اور ڈوڈی الفائد کے افیئر کی خبریں عام تھیں۔ انہی دنوں یہ دونوں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک انڈر پاس میں کار حادثے کا نشانہ بنے۔ اس حادثے کی وجہ سے ڈوڈی اور ڈیانا دونوں ہی مارے گئے تھے۔


لیڈی ڈیانا کی عمر چھتیس برس تھی جبکہ ڈوڈی بیالیس سال کے تھے۔ یہ کار حادثہ اکتیس اگست سن 1997 کو رونما ہوا تھا۔ اس کے بعد محمد الفائد دنیا سے کٹ گئے اور اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت قریبی گھر والوں کے ساتھ غم میں ہی گزارا۔ وہ کہتے تھے کہ ڈوڈی کی موت ان کے لیے سوہان روح ثابت ہوئی تھی۔

محمد الفائد نے اپنے متعدد انٹرویوز میں کہا تھا کہ ڈوڈی اور ڈیانا کی موت دراصل برطانوی شاہی خاندان کی سازش کی وجہ سے ہوئی۔ وہ کھلے عام ان اموات کے لیے لیڈی ڈیانا کے سابق شوہر چارلس کو ذمہ دار قرار دیتے تھے۔


موجودہ برطانوی بادشاہ چارلس نے سن 1981 میں لیڈی ڈیانا سے اس وقت شادی کی تھی، جب شہزادہ تھے۔ یہ شادی سن 1996 تک چلی۔ محمد الفائد نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈیانا ان کے پوتے کی ماں بننے والی تھیں۔ تاہم وہ اپنے ان دعوؤں کو کبھی ثابت نہ کر سکے۔

ستر کہ دہائی میں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں بزنس ٹائیکون کے طور پر شہرت حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے یورپ کا رخ کیا۔ انہوں نے فرانس اور برطانیہ میں بھی کامیاب بزنس کیا۔


وہ پیرس کے مشہور رٹس ہوٹل کے مالک ہونے کے علاوہ انگلش پریمیئر لیگ کے ایک کلب فل ہیم کے مالک بھی رہے۔ وہ مشہور برطانوی ہیرڈز ڈیپارٹمنل اسٹور چین کے سربراہ بھی رہے۔ تاہم ان کی طرف سے شہریت کی درخواست دائر کرنے کے بعد برطانوی حکومت نے انہیں شہریت نہ دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔