مزدوروں کی پولینڈ اور ہنگری کی طرف نقل مکانی عروج پر

پولینڈ اور ہنگری نے ’یورپی یونین کے تارکین وطن کوٹا سسٹم‘ کی سخت مخالفت کی تھی لیکن ہنر مند تارکین وطن بڑے پیمانے پر انہی دو ملکوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔

مزدوروں کی پولینڈ اور ہنگری کی طرف نقل مکانی عروج پر
مزدوروں کی پولینڈ اور ہنگری کی طرف نقل مکانی عروج پر
user

Dw

پولینڈ اور ہنگرییورپی یونین کے صرف دو رکن تھے، جنہوں نے جون میں یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات کے خلاف ووٹ دیا۔ ان کے مسلسل امیگریشن مخالف بیانات کے باوجود غیر یورپی یونین کے ممالک سے ان دو ممالک کی طرف ہجرت بڑھ رہی ہے۔

شوریا سنگھ شمال مشرقی بھارت کے علاقے واراناسی سے تعلق رکھنے والے مینیجمنٹ کنسلٹینٹ ہیں اور پولش دارالحکومت میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے،''میں تین سال پہلے یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ میں کبھی وارسا میں بیٹھ کر پولش بیئر پی رہا ہوں گا۔‘‘


شوریا نے ایک انٹرویو میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لنکڈ اِن کے ذریعے ایک بین الاقوامی اسٹافنگ ایجنسی کی طرف سے ہنر مندوں کی کھوج کے نتیجے میں انہیں EY نامی کمپنی نے جاب آفر کی اور وہ اس میں شامل ہو گئے۔ اس سے قبل وہ ڈچ بینک ING کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کام کر رہے تھے۔

شوریا کی کہانی غیر معمولی یا انوکھی نہیں ہے۔ بیس سال سے کچھ اوپر کی عمر کا نمیبیا سے تعلق رکھنے والا ابراہیم، جو ایک 'کریڈٹ رسک ماڈل ڈیویلپر ہے، وارسا کے ایک بڑے بینک میں کام کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پولینڈ آتے ہی اس کے سامنے ایک پوری نئی دنیا کھُل گئی۔ اس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''یہاں کام کرنے کا میرا تجربہ واقعی حیرت انگیز رہا ہے۔ میں جس کمپنی میں کام کرتا ہوں وہاں کام کا نہایت عمدہ کلچر ہے جو متنوع ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو بنیاد فراہم کرتا ہے اور یہاں کا انتظام بہترین ہے۔ پولینڈ میں اس تجربے نے میری ترقی میں بہت مدد کی ہے اور مستقبل بعید میں مجھے نمیبیا کے لیے بہت زیادہ تعاون کرنے میں مدد ملے گی۔ ‘‘


پولینڈ اور دیگر وسطی اور مشرقی یورپی ممالک (CEE) میں رونما ہونے والی تبدیلی قابل ذکر ہے۔ سابق کمیونسٹ حکمرانی والے اس خطے میں یورپی یونین کے زیادہ تر رکن ممالک اپنے یورپی یونین سے الحاق کے بعد 19 سالوں میں ترقی پذیر مارکیٹ کی طرف تیزی سے بڑھ چکے ہیں۔

یقیناً یہ سنجیدہ سرمایہ کاری کے مواقع ہیں لیکن اس سے مغربی معیشتوں کے لیے کچھ پریشانیاں بھی پیدا ہوئی ہیں۔ عمر رسیدہ آبادی، مزدوروں کی قلت، تیزی سے بڑھتی ہوئی اجرت اور مزدوروں کی امیگریشن کی ضرورت۔ صنعت، ادویات، نقل و حمل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے اقتصادی شعبوں میں سب سے زیادہ قلت پائی جاتی ہے۔


آبادی میں کمی دراصل منفی معاشرتی ترقی کا سبب بن رہی ہے۔ خاص طور سے کئی یورپی ممالک میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آبادی سکڑتی جا رہی ہے۔ 'یورپین ایمپلائمنٹ سروسز‘ ایک ایسا نیٹ ورک ہے، جس کا مقصد یورپی یونین کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ اس نیٹ ورک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً تمام وسطی اور مشرقی یورپی ممالک میں 2010ء اور 2021 ء کے درمیان آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔