میٹا کے کارکن اپنی آجر کمپنی پر مقدمہ کر سکتے ہیں، عدالتی فیصلہ

کینیا میں میٹا کے ایک سابق ملازم نے الزام لگایا ہے کہ فیس بک کی مالک اس کمپنی کے ملازمین کو بہت کم تنخواہوں کے عوض نامناسب حد تک طویل شفٹوں میں کام کراتی ہیں۔

میٹا کے کارکن اپنی آجر کمپنی پر مقدمہ کر سکتے ہیں، عدالتی فیصلہ
میٹا کے کارکن اپنی آجر کمپنی پر مقدمہ کر سکتے ہیں، عدالتی فیصلہ
user

Dw

کینیا کی ایک لیبر کورٹ نے اس حوالے سے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے ملازمین کو اگر نامناسب حالات کار کا سامنا ہو تو وہ اپنی آجر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ میٹا کے ایک سابق ملازم کی قانونی درخواست پر سنایا۔

میٹا کا اس درخواست کے خلاف یہ موقف تھا کہ کینیا میں فیس بک کے آپریشنز عدالتوں کے دائرہ کار میں نہیں آتے اور اسی لیے اس کمپنی کے خلاف دائر کردہ درخواست خارج کی جانا چاہیے۔


لیکن اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جج جیکب گیکیری کا کہنا تھا، ’’چونکہ اس درخواست میں کچھ ایسے مسئلے اٹھائے گئے ہیں، جن کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، اس لیے اس معاملے میں دو جواب دہندگان (کے نام) خارج کرنا اس ملک کے لیے درست نہیں ہو گا۔‘‘

میٹا کے سابق ملازم نے درخواست کیوں دائر کی؟

ڈینیل موٹونگ، جو کینیا میں فیس بک کے لیے بطور ماڈریٹر کام کیا کرتے تھے، نے اپنی اس سابقہ کمپنی پر ملازمین سے غیر مناسب حالات میں کام کروانے اور اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹا کے لیے ملازمت کے دوران انہیں ایسے مواد کا سامنا رہا، جس میں ریپ، تشدد اور سر قلم کرنے جیسے عوامل دکھائے گئے تھے، جن سے ان کی اپنی اور ان کے کئی ساتھیوں کی ذہنی صحت کو خطرہ لاحق رہا۔


موٹونگ نے دعویٰ کیا کہ میٹا ان مسائل سے متعلق ملازمین کو کوئی مدد فراہم نہیں کرتی، بلکہ اس کے ملازمین کو قلیل تنخواہوں کے عوض غیر معقول حد تک طویل شفٹوں میں کام کرنا پڑتا ہے۔ موٹونگ کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فیس بک کے افریقی مرکز میں ملازم تھے، جسے سماسورس لمیٹڈ نامی کمپنی چلاتی ہے۔ ان کی درخواست پر جج جیکب گیکیری کے فیصلے کے بعد اگلے اقدام کے حوالے سے عدالت آٹھ مارچ کو غور کرے گی۔

میٹا پر ایک اور مقدمہ

اس مقدمے کے علاوہ میٹا کو ایتھوپیا کے علاقے تیگرائی میں تنازعے کے دوران فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی فروغ سے متعلق قانونی کارروائی کا بھی سامنا ہے۔


اس معاملے میں دو ایتھوپین محققین اور کینیا میں حقوق انسانی کی ایک تنظیم کی جانب سے پچھلے سال دسمبر میں میٹا کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق میٹا نہ صرف اس تنازعے سے متعلق تشدد آمیز پوسٹس کی ماڈریشن میں ناکام رہی بلکہ اس نے اس بارے میں شائع کی گئی خطرناک پوسٹس کو بڑھاوا بھی دیا۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ایسی ایک پوسٹ ان میں سے ایک کے والد کے قتل سے پہلے شائع کی گئی تھی۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا دنیا میں دوسرے بحرانوں کی نسبت افریقہ میں بحرانوں سے متعلق مواد کو زیادہ سست روی سے ہینڈل کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔