مکہ سے متعلق اسرائیلی ٹی وی کی رپورٹ ’احمقانہ‘ ہے، اسرائیلی وزیر

اسرائیل کے وزیر برائے علاقائی تعاون ایساوی فریج نے مکہ سے متعلق ایک اسرائیلی ٹی وی کی رپورٹ کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

مکہ سے متعلق اسرائیلی ٹی وی کی رپورٹ ’احمقانہ‘ ہے، اسرائیلی وزیر
مکہ سے متعلق اسرائیلی ٹی وی کی رپورٹ ’احمقانہ‘ ہے، اسرائیلی وزیر
user

Dw

اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے دس منٹ دورانیے کی ایک رپورٹ نشر کی تھی، جس میں ایک یہودی صحافی گِل تمرے مسجد الحرام کی طرف سفر کرتا ہے اور جبل رحمت پر بھی چڑھتا ہے۔ سعودی قوانین کے تحت کسی غیر مسلم کا اس جگہ داخلہ ممنوع ہے۔

اسرائیلی صحافی کے ساتھ بظاہر ایک مقامی گائیڈ موجود تھا، جس کا چہرہ ویڈیو میں دھندلا دیا گیا ہے تاکہ اس کی شناخت ظاہر نہ ہو۔ گل تمرے کیمرے کے سامنے ہیبرو زبان میں آہستہ آواز کے ساتھ بولتے ہیں اور بعض اوقات وہ اپنی اسرائیلی شناخت چھپانے کے لیے فورا انگریزی زبان بولنا شروع کر دیتے ہیں۔


شدید احتجاج کا سلسلہ

اسرائیلی وزیر کے مطابق صحافی کی اس حرکت کے اسرائیل کے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر ایساوی فریج کا سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مجھے افسوس ہے (لیکن) ایسا کرنا اور پھر اس پر فخر کرنا ایک احمقانہ چیز تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔‘‘

سعودی حکومت نے ابھی تک اسرائیل کو سرکاری سطح پر تسلیم نہیں کیا۔ ریاض حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے پہلے ایک الگ فلسطینی ریاست کا قیام چاہتی ہے۔ اس رپورٹ کے نشر ہونے کے بعد ہی ٹویٹر پر ''اے جیو اِن مکاز گرینڈ ماسک‘‘ ٹرینڈ کرنے لگا تھا۔


اسرائیل کے حامی سعودی کارکن محمد سعود نے ٹویٹر پر کہا، ''اسرائیل میں میرے پیارے دوستو! آپ کا ایک صحافی اسلام کے مقدس شہر مکہ میں داخل ہوا اور وہاں اس نے بے شرمی سے فلم بنائی۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''چینل 13 دین اسلام کو اس طرح ٹھیس پہنچانے پر تم کو شرم آنی چاہیے، تم بدتمیز ہو۔‘‘

سعودی میڈیا پر حکومت کی گرفت سخت ہے اور اس نے اس سٹوری کو کوئی کوریج نہیں دی اور نہ ہی سعودی حکام نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کیا ہے۔


تمرے گزشتہ جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کی کوریج کے لیے جدہ میں موجود تھے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے سعودی حکام سے اس کی اجازت طلب کی تھی؟ تاہم آن لائن شدید احتجاج کے بعد مذکورہ صحافی نے بھی اس معاملے پر معافی مانگ لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔

تمرے نے ٹویٹر پر لکھا ہے، ''اگر کسی کو یہ ویڈیو بری لگی ہو تو میں دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔ اس پوری کوشش کا مقصد مکہ کی اہمیت اور دین اسلام کی خوبصورتی کو ظاہر کرنا تھا اور ایسا کرتے ہوئے مذہبی رواداری اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔